سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہانے بیان کیا کہ فاطمہ بنت قیس اللہ سے ڈرتی نہیں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا اشارہ ان کے اس قول کی طرف تھا (کہ مطلقہ بائنہ کو) نفقہ و سکنی دینا ضروری نہیں (جو کہتی ہے کہ طلاق بائن جس عورت پر پڑے اسے مسکن اور خرچہ نہیں ملے گا)[اللؤلؤ والمرجان/كتاب الطلاق/حدیث: 946]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في:68 كتاب الطلاق: 41 باب قصة فاطمة بنت قيس»
عروہ بن زبیر نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہاسے بیان کیا کہ آپ فلانہ (عمرہ) بنت حکم کا معاملہ نہیں دیکھتیں ان کے شوہر نے انہیں طلاق بائنہ دے دی اور وہ وہاں سے نکل آئیں (عدت گذارے بغیر) سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہانے بتلایا کہ جو کچھ اس نے کیا بہت برا کیا عروہ نے کہا آپ نے فاطمہ (بنت قیس) کے واقعہ کے متعلق نہیں سنا؟ بتلایا کہ اس کے لئے اس حدیث کو ذکر کرنے میں کوئی خیر نہیں ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الطلاق/حدیث: 947]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 68 كتاب الطلاق: 41 باب قصة فاطمة بنت قيس»
478. باب انقضاء عدة المتوفى عنها زوجها وغيرها بوضع الحمل
478. باب: وضع حمل سے بیوہ اور مطلقہ کی عدت کا تمام ہونا
حضرت سبیعہ بنت حارث نے بیان کیا کہ وہ سعد بن خولہ رضی اللہ عنہ کے نکاح میں تھیں ان کا تعلق بنی عامر بن لوئی سے تھا اور وہ بدر کی جنگ میں شرکت کرنے والوں میں تھے پھر حجتہ الوداع کے موقع پر ان کی وفات ہو گئی تھی اور اس وقت وہ حمل سے تھیں سیّدنا سعد بن خولہ رضی اللہ عنہ کی وفات کے کچھ ہی دن بعد ان کے یہاں بچہ پیدا ہوا نفاس کے دن جب وہ گذار چکیں تو نکاح کا پیغام بھیجنے والوں کے لئے انہوں نے اچھے کپڑے پہنے اس وقت بنو عبدالدار کے ایک صحابی ابوالسنابل بن بعکک ان کے یہاں گئے اور ان سے کہا میرا خیال ہے کہ تم نے نکاح کا پیغام بھیجنے والوں کے لئے یہ زینت کی ہے کیا نکاح کرنے کا خیال ہے؟ لیکن اللہ کی قسم جب تک (سیّدنا سعد رضی اللہ عنہ کی وفات پر) چار مہینے اور دس دن نہ گذر جائیں تم نکاح کے قابل نہیں ہو سکتیں سبیعہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب ابوالسنابل نے مجھ سے یہ بات کہی تو میں نے شام ہوتے ہی کپڑے پہنے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر اس بارے میں آپ سے مسئلہ معلوم کیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ میں بچہ پیدا ہونے کے بعد عدت سے نکل چکی ہوں اور اگر میں چاہوں تو نکاح کر سکتی ہوں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الطلاق/حدیث: 948]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 64 كتاب المغازي: 10 باب حدثني عبد الله بن محمد الجعفي»
ابو سلمہ رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص سیّدنا ابن عباس کے پاس آیا سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بھی ان کے پاس بیٹھے ہوئے تھے آنے والے نے پوچھا کہ آپ مجھے اس عورت کے متعلق مسئلہ بتائیے جس نے اپنے شوہر کی وفات کے چار مہینے بعد بچہ جنا؟ سیّدنا ابن عباس نے کہا کہ جس کا خاوند فوت ہو وہ عدت کی دو مدتوں میں جو مدت لمبی ہو اس کی رعایت کرے میں نے عرض کیا کہ (قرآن مجید میں تو ان کی عدت کا یہ حکم ہے) حمل والیوں کی عدت ان کے حمل کا پیدا ہو جانا ہے (الطلاق۴) سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں بھی اس مسئلہ میں اپنے بھتیجے کے ساتھ ہی ہوں (ان کی مراد ابو سلمہ بن عبدالرحمن سے تھی) آخر سیّدنا ابن عباس نے اپنے غلام کریب کو ام المومنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہاکی خدمت میں بھیجا یہی مسئلہ پوچھنے کے لئے ام المومنین نے بتایا کہ سبیعہ اسلمیہ کے شوہر (سعد بن خولہ) شہید کر دئیے گئے تھے وہ اس وقت حاملہ تھیں شوہر کی موت کے چالیس دن بعد ان کے یہاں بچہ پیدا ہوا پھر ان کے پاس نکاح کا پیغام پہنچا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا نکاح کر دیا ابوالسنابل بھی ان کے پاس پیغام نکاح بھیجنے والوں میں تھے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الطلاق/حدیث: 949]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 65 كتاب التفسير: 65 سورة الطلاق: 2 باب وأولات الأحمال»
479. باب وجوب الإحداد في عدة الوفاة، وتحريمه في غير ذلك إِلا ثلاثة أيام
479. باب: اس عورت پر جس کا خاوند مر جائے سوگ واجب ہے اور کسی حالت میں تین دن سے زیادہ سوگ حرام ہے
سیدہ زینب رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کے پاس اس وقت گئی جب ان کے والد ابو سفیان بن حرب رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوا تھا ام حبیبہ رضی اللہ عنہ نے خوشبو منگوائی جس میں خلوق خوشبو کی زردی یا کسی اور چیز کی ملاوٹ تھی پھر وہ خوشبو ایک لونڈی نے ان کو لگائی اور ام المومنین نے خود اپنے رخساروں پر اسے لگایا اس کے بعد کہا کہ واللہ مجھے خوشبو کے استعمال کی کوئی خواہش نہیں تھی لیکن میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کسی عورت کے لئے جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہو جائز نہیں کہ وہ تین دن سے زیادہ کسی کا سوگ منائے سوائے شوہر کے (کہ اس کا سوگ) چار مہینے دس دن کا ہے۔ سیدہ زینب رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ اس کے بعد میں ام المومنین زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا کے یہاں اس وقت گئی جب ان کے بھائی کا انتقال ہوا انہوں نے بھی خوشبو منگائی اور استعمال کی اور کہا کہ واللہ مجھے خوشبو کے استعمال کی کوئی خواہش نہیں تھی لیکن میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بر سر منبر یہ فرماتے سنا ہے کہ کسی عورت کے لئے جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہو یہ جائز نہیں کہ کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ منائے صرف شوہر کے لئے چار مہینے دس دن کا سوگ ہے۔ زینب بنت ام سلمہ رضی اللہ عنہانے کہا کہ میں نے ام سلمہ کو بھی یہ کہتے سنا کہ ایک خاتون رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور عرض کیا یا رسول اللہ میری لڑکی کے شوہر کا انتقال ہو گیا ہے اور اس کی آنکھوں میں تکلیف ہے تو کیا سرمہ لگا سکتی ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ نہیں دو تین مرتبہ (آپ نے یہ فرمایا) ہر مرتبہ یہ فرماتے تھے کہ نہیں پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ (شرعی عدت) چار مہینے اور دس دن ہی کی ہے جاہلیت میں تو تمہیں سال بھر تک مینگنی پھینکنی پڑتی تھی (جب کہیں عدت مکمل ہوتی تھی) حمید (راوی حدیث) نے بیان کیا کہ میں نے زینب بنت ام سلمہ رضی اللہ عنہاسے پوچھا کہ اس کا کیا مطلب ہے کہ سال بھر تک مینگنی پھینکنی پڑتی تھی انہوں نے فرمایا کہ زمانہ جاہلیت میں جب کسی عورت کا شوہر مر جاتا تو وہ ایک نہایت تنگ و تاریک کوٹھری میں داخل ہو جاتی سب سے برے کپڑے پہنتی اور خوشبو کا استعمال ترک کر دیتی یہاں تک کہ اسی حالت میں ایک سال گزر جاتا پھر کسی چوپائے گدھے بکری یا پرندے کو اس کے پاس لایا جاتا اور وہ عدت سے باہر آنے کے لئے اس پر ہاتھ پھیرتی ایسا کم ہوتا تھا کہ وہ کسی جانور پر ہاتھ پھیر دے اور وہ مر نہ جائے اس کے بعد وہ نکالی جاتی اور اسے مینگنی دی جاتی جسے وہ پھینکتی اب وہ خوشبو وغیرہ کوئی بھی چیز استعمال کر سکتی تھی امام مالک (راویان حدیث میں سے ایک) سے پوچھا گیا کہ تفتض بہ کا کیا مطلب ہے تو آپ نے فرمایا وہ اس کا جسم چھوتی تھی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الطلاق/حدیث: 950]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 68 كتاب الطلاق: 46 باب تحد المتوفى عنها زوجها أربعة أشهر وعشرا»
سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ ہمیں (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے) کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ کرنے سے منع کیا جاتا تھا لیکن شوہر کی موت پر چار مہینے دس دن کے سوگ کا حکم تھا ان دنوں میں ہم نہ سرمہ لگاتیں نہ خوشبو اور عصب (یمن کی بنی ہوئی ایک چادر جو رنگین بھی ہوتی تھی) کے علاوہ کوئی رنگین کپڑا ہم استعمال نہیں کرتی تھیں اور ہمیں (عدت کے دنوں میں) حیض کے غسل کے بعد کست اظفار استعمال کرنے کی اجازت تھی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الطلاق/حدیث: 951]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 6 كتاب الحيض: 12 باب الطيب للمرأة عند غسلها من المحيض»