ابو سلمہ رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص سیّدنا ابن عباس کے پاس آیا سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بھی ان کے پاس بیٹھے ہوئے تھے آنے والے نے پوچھا کہ آپ مجھے اس عورت کے متعلق مسئلہ بتائیے جس نے اپنے شوہر کی وفات کے چار مہینے بعد بچہ جنا؟ سیّدنا ابن عباس نے کہا کہ جس کا خاوند فوت ہو وہ عدت کی دو مدتوں میں جو مدت لمبی ہو اس کی رعایت کرے میں نے عرض کیا کہ (قرآن مجید میں تو ان کی عدت کا یہ حکم ہے) حمل والیوں کی عدت ان کے حمل کا پیدا ہو جانا ہے (الطلاق۴) سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں بھی اس مسئلہ میں اپنے بھتیجے کے ساتھ ہی ہوں (ان کی مراد ابو سلمہ بن عبدالرحمن سے تھی) آخر سیّدنا ابن عباس نے اپنے غلام کریب کو ام المومنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہاکی خدمت میں بھیجا یہی مسئلہ پوچھنے کے لئے ام المومنین نے بتایا کہ سبیعہ اسلمیہ کے شوہر (سعد بن خولہ) شہید کر دئیے گئے تھے وہ اس وقت حاملہ تھیں شوہر کی موت کے چالیس دن بعد ان کے یہاں بچہ پیدا ہوا پھر ان کے پاس نکاح کا پیغام پہنچا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا نکاح کر دیا ابوالسنابل بھی ان کے پاس پیغام نکاح بھیجنے والوں میں تھے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الطلاق/حدیث: 949]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 65 كتاب التفسير: 65 سورة الطلاق: 2 باب وأولات الأحمال»