حضرت سبیعہ بنت حارث نے بیان کیا کہ وہ سعد بن خولہ رضی اللہ عنہ کے نکاح میں تھیں ان کا تعلق بنی عامر بن لوئی سے تھا اور وہ بدر کی جنگ میں شرکت کرنے والوں میں تھے پھر حجتہ الوداع کے موقع پر ان کی وفات ہو گئی تھی اور اس وقت وہ حمل سے تھیں سیّدنا سعد بن خولہ رضی اللہ عنہ کی وفات کے کچھ ہی دن بعد ان کے یہاں بچہ پیدا ہوا نفاس کے دن جب وہ گذار چکیں تو نکاح کا پیغام بھیجنے والوں کے لئے انہوں نے اچھے کپڑے پہنے اس وقت بنو عبدالدار کے ایک صحابی ابوالسنابل بن بعکک ان کے یہاں گئے اور ان سے کہا میرا خیال ہے کہ تم نے نکاح کا پیغام بھیجنے والوں کے لئے یہ زینت کی ہے کیا نکاح کرنے کا خیال ہے؟ لیکن اللہ کی قسم جب تک (سیّدنا سعد رضی اللہ عنہ کی وفات پر) چار مہینے اور دس دن نہ گذر جائیں تم نکاح کے قابل نہیں ہو سکتیں سبیعہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب ابوالسنابل نے مجھ سے یہ بات کہی تو میں نے شام ہوتے ہی کپڑے پہنے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر اس بارے میں آپ سے مسئلہ معلوم کیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ میں بچہ پیدا ہونے کے بعد عدت سے نکل چکی ہوں اور اگر میں چاہوں تو نکاح کر سکتی ہوں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الطلاق/حدیث: 948]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 64 كتاب المغازي: 10 باب حدثني عبد الله بن محمد الجعفي»
وضاحت: راوي حدیث: سیدہ سبیعہ بنت حارث رضی اللہ عنہا کا اسلم قبیلہ سے تعلق تھا۔ سعد بن خولہ کے نکاح میں تھیں۔ دس ہجری کو انتقال ہوا۔ ایک جماعت نے ان سے روایت لی ہے۔