سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی غزوہ یا حج یا عمرہ سے واپس ہوتے تو زمین سے ہر بلند چیز پر چڑھتے وقت تین تکبیریں کہا کرتے تھے پھر دعا کرتے اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں تنہا ہے اس کا کوئی شریک نہیں اس کے لئے بادشاہی ہے اور اسی کے لئے تمام تعریفیں ہیں اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے لوٹتے ہیں ہم توبہ کرتے ہوئے اپنے رب کی عبادت کرتے ہوئے اور حمد بیان کرتے ہوئے اللہ نے اپنا وعدہ سچ کر دکھایا اپنے بندے کی مدد کی اور تنہا تمام لشکر کو شکست دی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحج/حدیث: 851]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 80 كتاب الدعوات: 52 باب الدعاء إذا أراد سفرًا أو رجع»
423. باب التعريس بذى الحليفة والصلاة بها إِذا صدر من الحج أو العمرة
سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مقام ذوالحلیفہ کے پتھریلے میدان میں اپنی سواری روکی اور پھر وہیں آپ نے نماز پڑھی سیّدنا عبداللہ بن عمر بھی ایسا ہی کیا کرتے تھے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحج/حدیث: 852]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 25 كتاب الحج: 14 باب حدثنا عبد الله بن يوسف»
سیّدنا عبداللہ بن عمر نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو معرس کے قریب ذوالحلیفہ کی بطن وادی (وادی عقیق) دکھایا گیا (جس میں) آپ سے کہا گیا تھا کہ آپ اس وقت بطحا مبارکہ میں ہیں موسیٰ بن عقبہ (سند میں سے ایک راوی) نے کہا کہ حضرت سالم رحمہ اللہ نے ہم کو بھی وہاں ٹھیرایا وہ اس مقام کو ڈھونڈ رہے تھے جہاں سیّدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ اونٹ بٹھایا کرتے تھے یعنی جہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو اترا کرتے تھے وہ مقام اس مسجد کے نیچے کی طرف ہے جو نالے کے نشیب میں ہے اترنے والوں اور راستے کے بیچوں بیچ ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحج/حدیث: 853]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 25 كتاب الحج: 16 باب قول النبي صلی اللہ علیہ وسلم العقيق واد مبارك»
424. باب لا يحج البيت مشرك ولا يطوف بالبيت عريان وبيان يوم الحج الأكبر
424. باب: مشرک بیت اللہ کا حج نہ کرے اور برہنہ ہو کر بیت اللہ کا طواف نہ کیا جائے اور یوم حج اکبر کا بیان
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ سیّدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اس حج کے موقعہ پر جس کا امیر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بنایا تھا انہیں دسویں تاریخ کو ایک مجمع کے سامنے یہ اعلان کرنے کے لئے بھیجا تھا کہ اس سال کے بعد کوئی مشرک حج بیت اللہ نہیں کر سکتا اور نہ کوئی شخص ننگا رہ کر طواف کر سکتا ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحج/حدیث: 854]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في:25 كتاب الحج: 67 باب لا يطوف بالبيت عريان ولا يحج مشرك»
425. باب في فضل الحج والعمرة ويوم عرفة
425. باب: حج، عمرہ اور عرفہ کے دن کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 855
855 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: الْعُمْرَةُ إِلَى الْعُمْرَةِ كَفَّارَةٌ لِمَا بَيْنَهُمَا، وَالْحَجُّ الْمَبْرُورُ لَيْسَ لَهُ جَزَاءٌ إِلاَّ الْجَنَّةُ
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک عمرہ کے بعد دوسرا عمرہ دونوں کے درمیان کے گناہوں کا کفارہ ہے اور حج مبرور کی جزا جنت کے سوا اور کچھ نہیں ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحج/حدیث: 855]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 26 كتاب العمرة: 1 باب وجوب العمرة وفضلها»
حدیث نمبر: 856
856 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ حَجَّ هذَا الْبَيْتَ فَلَمْ يَرْفُثْ وَلَمْ يَفْسُقْ رَجَعَ كَمَا وَلَدَتْهُ أُمُّهُ
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص نے اس گھر (کعبہ) کا حج کیا اور اس میں نہ رفث (یعنی شہوت کی بات منہ سے نکالی) اور نہ کوئی گناہ کا کام کیا تو وہ اس دن کی طرح واپس ہو گا جس دن اس کی ماں نے اسے جنا تھا (یعنی تمام گناہوں سے پاک ہو کر لوٹے گا)۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحج/حدیث: 856]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 27 كتاب المحصر: 9 باب قول الله تعالى (فلا رفث»
426. باب النزول بمكة للحاج وتوريث دورها
426. باب: مکہ میں حاجیوں کے اترنے اور مکہ کے گھروں کی وراثت کا بیان
سیّدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا آپ مکہ میں کیا اپنے گھر میں قیام فرمائیں گے؟ اس پر آپ نے فرمایا کہ عقیل نے ہمارے لئے محلہ یا مکان چھوڑا ہی کب ہے (سب فروخت کر کے برابر کر دئیے) عقیل اور طالب ابو طالب کے وارث ہوئے تھے سیّدنا جعفر اور سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کو وراثت میں کچھ نہیں ملا تھا کیونکہ یہ دونوں مسلمان ہو گئے تھے اور عقیل (ابتداء میں) اور طالب اسلام نہیں لائے تھے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحج/حدیث: 857]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 25 كتاب الحج: 44 باب توريث دور مكة وبيعها وشرائها»
427. باب جواز الإقامة بمكة للمهاجر منها بعد فراغ الحج والعمرة ثلاثة أيام بلا زيادة
427. باب: حج و عمرہ سے فراغت کے بعد مہاجر کے مکہ میں صرف تین دن رہنے کا ذکر
حدیث نمبر: 858
858 صحيح حديث العَلاَءِ بْنِ الْحَضْرَمِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ثَلاَثٌ لِلْمُهَاجِرِ بَعْدَ الصَّدَرِ
سیّدنا علاء بن حضرمی نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مہاجر کو (حج میں) طواف دداع کے بعد تین دن ٹھہرنے کی اجازت ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحج/حدیث: 858]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 63 كتاب مناقب الأنصار: 47 باب إقامة المهاجر بمكة بعد قضاء نسكه»
428. باب تحريم مكة وصيدها وخلاها وشجرها ولقطتها إِلا لمنشد على الدوام
428. باب: مکہ کی حرمت اور مکہ میں شکار وغیرہ کی حرمت
سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے دن فرمایا اب ہجرت فرض نہیں رہی لیکن (اچھی) نیت اور جہاد اب بھی باقی ہے اس لئے جب تمہیں جہاد کے لئے بلایا جائے تو تیار ہو جانا اس شہر(مکہ) کو اللہ تعالیٰ نے اسی دن حرمت عطا کی تھی جس دن اس نے آسمان اور زمین پیدا کئے اس لئے یہ اللہ کی مقرر کی ہوئی حرمت کی وجہ سے محترم ہے یہاں کسی کے لئے بھی مجھ سے پہلے لڑائی جائز نہیں تھی اور مجھے بھی صرف ایک دن گھڑی بھر کے لئے (فتح مکہ کے دن اجازت ملی تھی) اب ہمیشہ یہ شہر اللہ کی قائم کی ہوئی حرمت کی وجہ سے قیامت تک کے لئے حرمت والا ہے پس نہ اس کا کانٹا کاٹا جائے نہ اس کے شکار ہانکے جائیں اور اس شخص کے سوا جو اعلان کرنے کا ارادہ رکھتا ہو کوئی یہاں کی گری ہوئی چیز نہ اٹھائے اور نہ یہاں کی گھاس اکھاڑی جائے سیّدنا عباس رضی اللہ عنہ نے کہا یا رسول اللہ اذخر (ایک گھاس) کی اجازت تو دیجئے کیونکہ یہ یہاں کے کاریگروں اور گھروں کے لئے ضروری ہے تو آپ نے فرمایا کہ اذخر کی اجازت ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحج/حدیث: 859]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 28 كتاب جزاء الصيد: 10 باب لا يحل القتال بمكة»
سیّدنا ابو شریح رضی اللہ عنہ نے عمرو بن سعید (والی مدینہ) سے جب وہ مکہ میں (ابن زبیر رضی اللہ عنہ سے لڑنے کے لئے) فوجیں بھیج رہے تھے کہا کہ اے امیر! مجھے آپ اجازت دیں تو میں وہ حدیث آپ سے بیان کر دوں، جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے دوسرے دن ارشاد فرمائی تھی، اس (حدیث) کو میرے دونوں کانوں نے سنا اور میرے دل نے اسے یاد رکھا ہے اور جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ حدیث فرما رہے تھے تو میری آنکھیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ رہی تھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (پہلے) اللہ کی حمدو ثنا بیان کی، پھر فرمایا کہ مکہ کو اللہ نے حرام کیا ہے، آدمیوں نے حرام نہیں کیا۔ تو (سن لو) کہ کسی شخص کے لئے جو اللہ پر اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو جائز نہیں ہے کہ مکہ میں خون ریزی کرے، یا اس کا کوئی پیڑ کاٹے، پھر اگر کوئی اللہ کے رسول (کے لڑنے) کی وجہ سے اس کا جواز نکالے تو اس سے کہہ دو اللہ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے اجازت دی تھی، تمہارے لئے نہیں دی اور مجھے بھی دن کے کچھ لمحوں کے لئے اجازت ملی تھی۔ آج اس کی حرمت لوٹ آئی، جیسی کل تھی۔ اور حاضر غائب کو (یہ بات) پہنچا دے۔ (یہ حدیث سننے کے بعد راوی حدیث) سیّدنا ابو شریح رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا کہ (آپ کی یہ بات سن کر) عمرو نے کیا جواب دیا؟ فرمایا: (عمرو نے کہا) اے ابو شریح! حدیث کو میں تم سے زیادہ جانتا ہوں۔ مگر حرم (مکہ) کسی خطا کار کو یا خون کر کے اور فتنہ پھیلا کر بھاگ آنے والے کو پناہ نہیں دیتا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحج/حدیث: 860]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 3 كتاب العلم: 37 باب ليبلغ العلم الشاهد الغائب»