سیّدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا آپ مکہ میں کیا اپنے گھر میں قیام فرمائیں گے؟ اس پر آپ نے فرمایا کہ عقیل نے ہمارے لئے محلہ یا مکان چھوڑا ہی کب ہے (سب فروخت کر کے برابر کر دئیے) عقیل اور طالب ابو طالب کے وارث ہوئے تھے سیّدنا جعفر اور سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کو وراثت میں کچھ نہیں ملا تھا کیونکہ یہ دونوں مسلمان ہو گئے تھے اور عقیل (ابتداء میں) اور طالب اسلام نہیں لائے تھے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحج/حدیث: 857]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 25 كتاب الحج: 44 باب توريث دور مكة وبيعها وشرائها»