سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بلال رضی اللہ عنہ تو رات رہے اذان دیتے ہیں اس لئے تم لوگ کھاتے پیتے رہو یہاں تک کہ ابن ام مکتوم اذان دیں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصيام/حدیث: 662]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 10 كتاب الأذان: 11 باب أذان الأعمى إذا كان له من يخبره»
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہانے بیان کیا کہ بلال رضی اللہ عنہ کچھ رات رہے سے اذان دے دیا کرتے تھے اس لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تک ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ اذان نہ دیں تم کھاتے پیتے رہو کیونکہ وہ صبح صادق کے طلوع سے پہلے اذان نہیں دیتے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصيام/حدیث: 663]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 30 كتاب الصوم: 17 باب قول النبي صلی اللہ علیہ وسلم لا يمنعكم من سحوركم أذان بلال»
سیّدناعبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بلال کی اذان تمہیں سحری کھانے سے نہ روک دے کیونکہ وہ رات رہے سے اذان دیتے ہیں یا (یہ کہا کہ) پکارتے ہیں تا کہ جو لوگ عبادت کے لئے جاگے ہیں وہ آرام کرنے کے لئے لوٹ جائیں اور جو ابھی سوئے ہوئے ہیں وہ ہوشیار ہو جائیں کوئی یہ نہ سمجھ بیٹھے کہ فجر یا صبح صادق ہو گئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگلیوں کے اشارے سے (طلوع صبح کی کیفیت) بتائی انگلیوں کو اوپر کی طرف اٹھایا اور پھر آہستہ سے انہیں نیچے لائے اور پھر فرمایا کہ اس طرح (فجر ہوتی ہے)[اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصيام/حدیث: 664]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 10 كتاب الأذان: 13 باب الأذان قبل الفجر»
335. باب فضل السحور وتأكيد استحبابه، واستحباب تأخيره وتعجيل الفطر
335. باب: سحری کی فضیلت اور کی تاکید، سحری دیر سے کھانے اور روزہ جلدی افطار کرنے کی فضیلت
حدیث نمبر: 665
665 صحيح حديث أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رضي الله عنه، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: تَسَحَّرُوا فَإِنَّ فِي السَّحُورِ بَرَكَةً
سیّدناانس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سحری کھاؤ کہ سحری میں برکت ہوتی ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصيام/حدیث: 665]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 30 كتاب الصوم: 10 باب بركة السحور من غير إيجاب»
سیّدنا انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ سیّدنازید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے ان سے بیان کیا کہ ان لوگوں نے (ایک مرتبہ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سحری کھائی پھر نماز کے لئے کھڑے ہو گئے میں نے دریافت کیا کہ ان دونوں کے درمیان کس قدر فاصلہ رہا ہو گا؟ فرمایا کہ جتنا پچاس یا ساٹھ آیت پڑھنے میں صرف ہوتا ہے اتنا فاصلہ تھا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصيام/حدیث: 666]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 9 كتاب مواقيت الصلاة: 27 باب وقت الفجر»
سیّدناسہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تک لوگ افطار جلدی کریں گے اس وقت تک خیرو بھلائی پر رہیں گے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصيام/حدیث: 667]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 30 كتاب الصوم: 45 باب تعجيل الإفطار»
336. باب بيان وقت انقضاء الصوم وخروج النهار
336. باب: روزہ کا وقت تمام ہونے کا اور دن کے ختم ہونے کا بیان
سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب رات اس طرف (مشرق) سے آئے اور دن ادھر مغرب میں چلا جائے کہ سورج ڈوب جائے تو روزہ افطار کرنے کا وقت آ گیا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصيام/حدیث: 668]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 30 كتاب الصوم: 43 باب متى يحل فطر الصائم»
سیّدناعبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر میں تھے (روزہ کی حالت میں) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صاحب (سیّدنابلال) سے فرمایا کہ اتر کر میرے لئے ستو گھول لے انہوں نے عرض کی یا رسول اللہ ابھی تو سورج باقی ہے آپ نے پھر فرمایا کہ اتر کر ستو گھول لے اب کی مرتبہ بھی انہوں نے وہی عرض کی یا رسول اللہ ابھی سورج باقی ہے لیکن آپ کا حکم اب بھی یہی تھا کہ اتر کر میرے لئے ستو گھول لے چنانچہ وہ اترے اور ستو گھول دیا پھر آپ نے ایک طرف اشارہ کر کے فرمایا جب تم دیکھو کہ رات یہاں سے شروع ہو چکی ہے تو روزہ دار کو افطار کر لینا چاہیے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصيام/حدیث: 669]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 30 كتاب الصوم: 33 باب الصوم في السفر والإفطار»
سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صوم وصال سے منع فرمایا صحابہ نے عرض کی کہ آپ تو وصال کرتے ہیں؟ آپ نے فرمایا کہ میں تمہاری طرح نہیں ہوں مجھے تو کھلایا اور پلایا جاتا ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصيام/حدیث: 670]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 30 كتاب الصوم: 48 باب الوصال ومن قال ليس في الليل صيام»
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلسل (کئی دن تک سحری و افطاری کے بغیر) روزہ رکھنے سے منع فرمایا تھا اس پر ایک آدمی نے مسلمانوں میں سے عرض کی یا رسول اللہ آپ تو وصال کرتے ہیں؟ آپ نے فرمایا میری طرح تم میں سے کون ہے؟ مجھے تو رات میں میرا رب کھلاتا ہے اور وہی مجھے سیراب کرتا ہے لوگ اس پر بھی جب صوم وصال رکھنے سے نہ رکے تو آپ نے ان کے ساتھ دو دن تک وصال کیا پھر عید کا چاند نکل آیا تو آپ نے فرمایا کہ اگر چاند نہ دکھائی دیتا تو میں اور کئی دن وصال کرتا گویا جب صوم وصال سے وہ لوگ نہ رکے تو آپ نے ان کو سزا دینے کے لئے یہ کہا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصيام/حدیث: 671]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 30 كتاب الصوم: 49 باب التنكيل لمن أكثر الوصال»