1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب الصيام
کتاب: روزہ کے مسائل
334. باب بيان أن الدخول في الصوم يحصل بطلوع الفجر، وأن له الأكل وغيره حتى يطلع الفجر وبيان صفة الفجر الذي تتعلق به الأحكام من الدخول في الصوم، ودخول وقت صلاة الصبح وغير ذلك
334. باب: روزہ طلوع فجر سے شروع ہوتا ہے اس سے پہلے آدمی کھا پی سکتا ہے اور اس فجر کا بیان جس سے روزہ کے احکام متعلق ہیں اور صبح کی نماز کے وقت کا آغاز وغیرہ
حدیث نمبر: 664
664 صحيح حديث عَبْدِ اللهِ بْنِ مَسْعُودٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لاَ يَمْنَعَنَّ أَحَدَكُمْ أَوْ أَحَدًا مِنْكُمْ أَذَانُ بِلاَلٍ مِنْ سَحُورِهِ، فَإِنَّهُ يُؤَذِّنُ أَوْ يُنَادِي بِلَيْلٍ لِيَرْجِعَ قَائمَكُمْ وَلِيُنَبِّهَ نَائمَكُمْ، وَلَيْسَ لَهُ أَنْ يَقُولَ الْفَجْرُ أَوِ الصُّبْحُ وَقَالَ بِأَصَابِعِهِ وَرَفَعَهَا إِلَى فَوْقُ وَطَأْطأَ إِلَى أَسْفَلُ حَتَّى يَقولَ هكَذَا
سیّدناعبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بلال کی اذان تمہیں سحری کھانے سے نہ روک دے کیونکہ وہ رات رہے سے اذان دیتے ہیں یا (یہ کہا کہ) پکارتے ہیں تا کہ جو لوگ عبادت کے لئے جاگے ہیں وہ آرام کرنے کے لئے لوٹ جائیں اور جو ابھی سوئے ہوئے ہیں وہ ہوشیار ہو جائیں کوئی یہ نہ سمجھ بیٹھے کہ فجر یا صبح صادق ہو گئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگلیوں کے اشارے سے (طلوع صبح کی کیفیت) بتائی انگلیوں کو اوپر کی طرف اٹھایا اور پھر آہستہ سے انہیں نیچے لائے اور پھر فرمایا کہ اس طرح (فجر ہوتی ہے) [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصيام/حدیث: 664]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 10 كتاب الأذان: 13 باب الأذان قبل الفجر»