1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب الصيام
کتاب: روزہ کے مسائل
334. باب بيان أن الدخول في الصوم يحصل بطلوع الفجر، وأن له الأكل وغيره حتى يطلع الفجر وبيان صفة الفجر الذي تتعلق به الأحكام من الدخول في الصوم، ودخول وقت صلاة الصبح وغير ذلك
334. باب: روزہ طلوع فجر سے شروع ہوتا ہے اس سے پہلے آدمی کھا پی سکتا ہے اور اس فجر کا بیان جس سے روزہ کے احکام متعلق ہیں اور صبح کی نماز کے وقت کا آغاز وغیرہ
حدیث نمبر: 662
662 صحيح حديث ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِنَّ بِلاَلاً يُؤَذِّنُ بِلَيْلٍ، فَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يُنَادِيَ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ
سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بلال رضی اللہ عنہ تو رات رہے اذان دیتے ہیں اس لئے تم لوگ کھاتے پیتے رہو یہاں تک کہ ابن ام مکتوم اذان دیں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصيام/حدیث: 662]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 10 كتاب الأذان: 11 باب أذان الأعمى إذا كان له من يخبره»

وضاحت: عہد رسالت ہی میں یہ دستور تھا کہ سحری کی اذان سیّدنا بلال دیا کرتے تھے اور نماز فجر کی اذان سیّدنا عبداللہ بن ام مکتوم۔ عہد خلافت میں بھی یہی طریقہ رہا اور مدینہ منورہ میں آج تک یہی دستور چلا آرہا ہے۔ جو لوگ اذان سحری کی مخالفت کرتے ہیں ان کا خیال صحیح نہیں ہے۔ اس اذان سے نہ صرف سحری کے لیے بلکہ نماز تہجد کے لیے جگانا بھی مقصود ہے۔(راز)