1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب المساجد ومواضع الصلاة
کتاب: مسجدوں اور نمازوں کی جگہوں کا بیان
154. باب المساجد ومواضع الصلاة
154. باب: مسجدوں اور نمازوں کی جگہوں کا بیان
حدیث نمبر: 298
298 صحيح حديث أَبِي ذَرٍّ رضي الله عنه، قَالَ: قُلْتُ يَا رَسُولَ اللهِ أيُّ مَسْجِدٍ وُضِعَ فِي الأَرْضِ أَوَّلُ قَالَ: الْمَسْجِدُ الْحَرَامُ قَالَ: قُلْتُ ثُمَّ أيُّ قَالَ: الْمَسْجِدُ الأَقْصى قُلْتُ: كَمْ كَانَ بَيْنَهُمًا قَالَ: أَرْبَعُونَ سَنَةً، ثُمَّ أَيْنَمَا أَدْرَكَتْكَ الصَّلاَةُ بَعْدُ، فَصَلِّ، فَإِنَّ الْفَضْلَ فِيهِ
سیّدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! سب سے پہلے روئے زمین پر کون سی مسجد بنی ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مسجد حرام۔ انہوں نے بیان کیا کہ پھر میں نے عرض کیا اور اس کے بعد؟ فرمایا کہ مسجد اقصی (بیت المقدس) میں نے عرض کیا ان دونوں کی تعمیر کے درمیان میں کتنا فاصلہ رہا ہے؟ آپ نے فرمایا کہ چالیس سال پھر فرمایا اب جہاں بھی تجھ کو نماز کا وقت ہو جائے وہاں نماز پڑھ لے بڑی فضیلت نماز پڑھنا ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب المساجد ومواضع الصلاة/حدیث: 298]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 60 كتاب الأنبياء: 10 باب حدثنا موسى بن إسماعيل»

حدیث نمبر: 299
299 صحيح حديث جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أُعْطِيتُ خَمْسًا لَمْ يُعْطَهُنَّ أَحَدٌ مِنَ الأَنْبِيَاءِ قَبْلِي: نُصِرْتُ بِالرُّعْبِ مَسِيرَةَ شَهْرٍ، وَجُعِلَتْ لِيَ الأَرْضُ مَسْجِدًا وَطَهُورًا، فَأَيُّمَا رَجُلٍ مِنْ أُمَّتِي أَدْرَكَتْهُ الصَّلاَةُ فَلْيُصَلِّ، وَأُحِلَّتْ لِيَ الْغَنَائِمُ، وَكَانَ النَبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُبْعَثُ إِلَى قَوْمِهِ خَاصَّةً وَبُعِثْتُ إِلَى النَّاس كَافَّةً، وَأُعْطِيتُ الشَّفَاعَةَ
سیّدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے پانچ ایسی چیزیں عطا کی گئی ہیں جو مجھ سے پہلے انبیاء کو نہیں دی گئی تھیں پہلی یہ کہ ایک مہینے کی راہ سے میرا رعب ڈال کر میری مدد کی گئی دوسری یہ کہ میرے لئے تمام زمین میں نماز پڑھنے اور پاکی حاصل کرنے کی اجازت ہے اس لئے میری امت کے جس آدمی کی نماز کا وقت (جہاں بھی) آ جائے اسے (وہیں) نماز پڑھ لینی چاہئے تیسری یہ کہ میرے لئے مال غنیمت حلال کیا گیا چوتھی یہ کہ پہلے انبیاء خاص اپنی قوموں کی ہدایت کے لئے بھیجے جاتے تھے لیکن مجھے دنیا کے تمام انسانوں کی ہدایت کے لئے بھیجا گیا ہے پانچویں یہ کہ مجھے شفاعت عطا کی گئی ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب المساجد ومواضع الصلاة/حدیث: 299]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 8 كتاب الصلاة: 56 باب قول النبي صلی اللہ علیہ وسلم جعلت لي الأرض مسجدًا وطهورًا»

حدیث نمبر: 300
300 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: بُعِثْتُ بِجَوَامِعِ الْكَلِمِ، وَنُصِرْتُ بِالرُّعْبِ، فَبَيْنَا أَنَا نَائِمٌ أُتِيتُ بِمَفَاتِيحِ خَزَائِنِ الأَرْضِ فَوُضِعَتْ فِي يَدِي قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: وَقَدْ ذَهَبَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنْتُمْ تَنْتَثِلُونَهَا
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے جامع کلام (جس کی عبارت مختصر اور فصیح و بلیغ ہو اور معنی بہت وسیع ہوں) دے کر بھیجا گیا ہے اور رعب کے ذریعہ میری مدد کی گئی ہے میں سویا ہوا تھا کہ زمین کے خزانوں کی کنجیاں میرے پاس لائی گئیں اور میرے ہاتھ پر رکھ دی گئیں سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تو (اپنے رب کے پاس) جا چکے اور (جن خزانوں کی وہ کنجیاں تھیں) انہیں اب تم نکال رہے ہو۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب المساجد ومواضع الصلاة/حدیث: 300]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 56 كتاب الجهاد: 122 باب قول النبي صلی اللہ علیہ وسلم نصرت بالرعب مسيرة شهر»

155. باب ابتناء مسجد النبي ﷺ
155. باب: مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی تعمیر
حدیث نمبر: 301
301 صحيح حديث أَنَسٍ قَالَ: قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ، فَنَزَلَ أَعْلَى الْمَدِينَةِ فِي حَيٍّ يُقَالُ لَهُمْ بَنُو عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ، فَأَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِمْ أَرْبَعَ عَشْرَةَ لَيْلَةَ، ثُمَّ أَرْسَلَ إِلِى بَني النَّجَّارِ فَجَاءُوا مُتَقَلِّدِي السُّيُوفِ، فَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى رَاحِلَته، وَأَبُو بَكْرٍ رِدْفُهُ، وَمَلأُ بَنِي النَّجَّارِ حَوْلَهُ، حَتَّى أَلْقَى بِفِنَاءِ أَبِي أَيُّوبَ، وَكَانَ يُحِبُّ أَنْ يُصَلِّي حَيْثُ أَدْرَكَتْهُ الصَّلاَةُ، وَيُصَلِّي فِي مَرَابِضِ الْغَنَمِ، وَأَنَّهُ أَمَرَ بِبِنَاءِ الْمَسْجِدِ، فَأَرْسَلَ إِلَى مَلإٍ مِنْ بَنِي النَّجَّارِ، فَقَالَ: يَا بَنِي النَّجَّارِ ثَامِنُونِي بِحَائِطِكُمْ هذَا قَالُوا: لاَ وَاللهِ لاَ نَطْلُبُ ثَمَنَهُ إِلاَّ إِلَى الله قَالَ أَنَسٌ: فَكَانَ فِيهِ مَا أَقُولُ لَكُمْ، قُبُورُ الْمُشْرِكِينَ، وَفِيهِ خَرِبٌ، وَفِيهِ نَخْلٌ؛ فَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقُبُورِ الْمُشْرِكِينَ فَنُبِشَتْ، ثمَّ بِالْخَرِبِ فَسُوِّيَتْ، وَبِالنَّخْلِ فَقُطِعَ فَصَفُّوا النَّخْلَ قِبْلَةَ الْمَسْجِدِ، وَجَعَلوا عِضَادَتَيْهِ الْحِجَارَةَ، وَجَعَلُوا يَنْقُلُونَ الصَّخْرَ وَهُمْ يَرْتَجِزُونَ، وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَهُمْ وَهُوَ يَقُولُ: اللهُمَّ لاَ خَيْرَ إِلاَّ خَيْرُ الآخِرَهْ فَاغْفِرْ لِلأَنْصَارِ وَالْمُهَاجِرَهْ
سیّدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو یہاں کے بلند حصہ میں بنی عمرو بن عوف کے یہاں آپ اترے اور یہاں چوبیس رات قیام فرمایا پھر آپ نے بنو نجار کو بلا بھیجا تو وہ لوگ تلواریں لٹکائے ہوئے آئے سیّدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا گویا میری نظروں کے سامنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر تشریف فرما ہیں ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ پ کے پیچھے بیٹھے ہوئے ہیں اور بنو نجار کے لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چاروں طرف ہیں یہاں تک کہ آپ ابو ایوب رضی اللہ عنہ کے گھر کے سامنے اترے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ پسند کرتے تھے کہ جہاں بھی نماز کا وقت آ جائے فورا نماز ادا کرلیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم بکریوں کے باڑوں میں بھی نماز پڑھ لیتے تھے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہاں مسجد بنانے کے لئے فرمایا چنانچہ بنو نجار کے لوگوں کو آپ نے بلوا کر فرمایا اے بنو نجار تم اپنے اس باغ کی قیمت مجھ سے لے لو انہوں نے جواب دیا اے اللہ کے رسول! نہیں اس کی قیمت ہم صرف خداوند تعالیٰ سے مانگتے ہیں سیّدنا انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں جیسا کہ تمہیں بتا رہا تھا یہاں مشرکین کی قبریں تھیں اس باغ میں ایک ویران جگہ تھی اور کچھ کھجور کے درخت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مشرکین کی قبروں کو اکھڑوا دیا ویرانہ کو صاف اور برابر کرایا اور درختوں کو کٹوا کر ان کی لکڑیوں کو مسجد کے قبلہ کی جانب بچھا دیا اور پتھروں کے ذریعہ انہیں مضبوط بنا دیا صحابہ پتھر اٹھاتے ہوئے رجز پڑھتے تھے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی ان کے ساتھ تھے اور یہ کہہ رہے تھے: اے اللہ آخرت کے فائدہ کے علاوہ اور کوئی فائدہ نہیں۔ پس انصار و مہاجرین کی مغفرت فرمائیو۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب المساجد ومواضع الصلاة/حدیث: 301]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 8 كتاب الصلاة: 48 باب هل تنبش قبور مشركي الجاهلية ويتخذ مكانها مساجد»

156. باب تحويل القبلة من القدس إلى الكعبة
156. باب: بیت المقدس سے خانہ کعبہ کی طرف قبلہ کا تبدیل ہونا
حدیث نمبر: 302
302 صحيح حديث الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ رضي الله عنه، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى نَحْوَ بَيْتِ الْمَقْدِسِ سِتَّةَ عَشَرَ أَوْ سَبْعَةَ عَشَرَ شَهْرًا، وَكَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحِبُّ أَنَّ يُوَجَّهَ إِلَى الْكَعْبَةِ، فَأنْزَلَ اللهُ (قَدْ نَرَى تَقَلُّبَ وَجْهِكَ فِي السَّمَاءِ) فتَوَجَّهَ نَحْوَ الْكَعْبَةِ وَقَالَ السُّفَهَاءُ مِنَ النَّاسِ، وَهُمُ الْيَهُودُ مَا وَلاَّهُمْ عَنْ قِبْلَتِهِمُ الَّتِي كَانُوا عَلَيْهَا قُلْ للهِ الْمَشْرِقُ وَالْمَغْرِبُ يَهْدِي مَنْ يَشَاءُ إِلَى صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ فَصَلَّى مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ ثُمَّ خَرَجَ بَعْدَ مَا صَلَّى، فَمَرَّ عَلَى قَوْمٍ منَ الأَنْصَارِ فِي صَلاَةِ الْعَصْرِ يُصَلُّونَ نَحْوَ بَيْتِ الْمَقْدِسِ، فَقَالَ هُوَ يَشْهَدُ أَنَّهُ صَلَّى مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَّهُ تَوَجَّهَ نَحْوَ الْكَعْبَةِ؛ فَتَحَرَّفَ الْقَوْمُ حَتَّى تَوجَّهُوا نَحْوَ الْكَعْبَةِ
سیّدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سولہ یا سترہ سال تک بیت المقدس کی طرف منہ کر کے نمازیں پڑھیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (دل سے) چاہتے تھے کہ کعبہ کی طرف منہ کر کے نماز پڑھیں آخر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی ہم آپ کا آسمان کی طرف بار بار چہرہ اٹھانا دیکھتے ہیں (البقرہ۱۴۴) پھر آپ نے کعبہ کی طرف منہ کر لیا اور احمقوں نے جو یہودی تھے کہنا شروع کیا کہ انہیں اگلے قبلہ سے کس چیز نے پھیر دیا آپ فرما دیجئے کہ اللہ ہی کی ملکیت ہے مشرق بھی اور مغرب بھی اللہ جس کو چاہتا ہے (جب قبلہ بدلا تو)ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی‘ پھر نماز کے بعد وہ چلے اور انصار کی ایک جماعت پر ان کا گذر ہوا جو عصر کی نماز بیت المقدس کی طرف منہ کر کے پھڑ رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ وہ نماز پڑھی ہے جس میں آپ نے موجود قبلہ (کعبہ) کی طرف منہ کرے نماز پڑھی ہے۔ پھر وہ جماعت(نماز کے دوران ہی) مڑ گئی اور کعبہ کی طرف منہ کر لیا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب المساجد ومواضع الصلاة/حدیث: 302]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 8 كتاب الصلاة: 31 باب التوجه نحو القبلة حيث كان»

حدیث نمبر: 303
303 صحيح حديث الْبَرَاءِ رضي الله عنه، قَالَ: صَلَّيْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ بَيْتِ الْمَقْدِسِ سِتَّةَ عَشَرَ أَوْ سَبْعَةَ عَشَرَ شَهْرًا، ثُمَّ صُرِفُوا نَحْوَ الْقِبْلَةِ
سیّدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سولہ یا سترہ مہینے تک بیت المقدس کی طرف منہ کر کے نماز پڑھی پھر اللہ تعالیٰ نے ہمیں کعبہ کی طرف منہ کرنے کا حکم دیا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب المساجد ومواضع الصلاة/حدیث: 303]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 65 كتاب التفسير: 2 سورة البقرة: 18 باب ولكل وجهة هو موليها»

حدیث نمبر: 304
304 صحيح حديث عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ: بَيْنَا النَّاسُ بِقبَاءٍ فِي صَلاَةِ الصُّبْحِ إِذْ جَاءَهُمْ آتٍ؛ فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَد أُنْزِلَ عَلَيْهِ اللَّيْلَةَ قُرْآنٌ، وَقَدْ أُمِرَ أَنْ يَسْتَقْبِلَ الْكَعْبَةَ، فَاسْتَقْبِلُوهَا وَكَانَتْ وُجُوهُهُمْ إِلَى الشَّامِ، فَاسْتَدَارُوا إِلَى الْكَعْبَةِ
سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ لوگ قبا میں فجر کی نماز پڑھ رہے تھے کہ اتنے میں ایک آنے والا آیا اس نے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر کل وحی نازل ہوئی ہے اور انہیں کعبہ کی طرف (نماز میں) منہ کرنے کا حکم ہو گیا ہے, چنانچہ ان لوگوں نے بھی کعبہ کی جانب اپنے منہ کر لئے اس وقت وہ شام کی جانب منہ کئے ہوئے تھے اس لئے وہ سب کعبہ کی جانب گھوم گئے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب المساجد ومواضع الصلاة/حدیث: 304]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 8 كتاب الصلاة: 32 باب ما جاء في القبلة»

157. باب النهي عن بناء المساجد على القبور
157. باب: قبروں پر مساجد بنانے کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 305
305 صحيح حديث عَائِشَةَ، أَنَّ أُمَّ حَبِيبَة وَأُمَّ سَلَمَةَ ذكَرَتَا كَنِيسَةً رَأَتَاهَا بِالْحَبَشَةِ، فِيهَا تَصَاوِيرُ، فَذَكَرَتَا ذلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّ أُولئِكَ إِذَا كَانَ فِيهِمُ الرَّجُلُ الصَّالِحُ فَمَاتَ، بَنَوْا عَلَى قَبْرِهِ مَسْجِدًا، وَصَوَّرُوا فِيهِ تِلْكَ الصُّوَرَ، فَأُولئِكَ شِرَارُ الْخَلْقِ عِنْدَ اللهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہافرماتی ہیں کہ ام حبیبہ اور ام سلمہ دونوں نے ایک کلیسا کا ذکر کیا جسے انہوں نے حبشہ میں دیکھا تھا اس میں مورتیں تھیں انہوں نے اس کا تذکرہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان کا یہ قاعدہ تھا کہ اگر ان میں کوئی نیکو کار شخص مر جاتا تو وہ لوگ اس کی قبر پر مسجد بناتے اور اس میں یہی مورتیں بنا دیتے یہ لوگ خدا کی درگاہ میں قیامت کے دن تمام مخلوق میں برے ہوں گے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب المساجد ومواضع الصلاة/حدیث: 305]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 8 كتاب الصلاة: 48 باب هل تنبش قبور مشركي الجاهلية ويتخذ مكانها مساجد»

حدیث نمبر: 306
306 صحيح حديث عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ فِي مَرضِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ: لَعَنَ اللهُ الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى، اتَّخَذوا قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ مَسَاجِدَ قَالَتْ: وَلَوْلاَ ذلِكَ لأبْرَزُوا قَبْرَهُ، غَيْرَ أَنِّي أَخْشى أَنْ يُتَّخَذَ مِسْجِدًا
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہانے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے مرض وفات میں فرمایا کہ یہود اور نصاری پر اللہ کی لعنت ہو کہ انہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو مساجد بنا لیا سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہانے کہا کہ اگر ایسا ڈر نہ ہوتا تو آپ کی قبر کھلی رہتی (اور حجرے میں نہ ہوتی) کیونکہ مجھے ڈر اس کا ہے کہ کہیں آپ کی قبر بھی مسجد نہ بنا لی جائے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب المساجد ومواضع الصلاة/حدیث: 306]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 23 كتاب الجنائز: 62 باب ما يكره من اتخاذ المساجد على القبور»

حدیث نمبر: 307
307 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قَاتَلَ اللهُ الْيَهُودَ، اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ مَسَاجِدَ
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہودیوں پر خدا کی لعنت ہو کہ انہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو مساجد بنا لیا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب المساجد ومواضع الصلاة/حدیث: 307]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 8 كتاب الصلاة: 55 باب حدثنا أبو اليمان»


1    2    3    4    5    Next