1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب المساجد ومواضع الصلاة
کتاب: مسجدوں اور نمازوں کی جگہوں کا بیان
157. باب النهي عن بناء المساجد على القبور
157. باب: قبروں پر مساجد بنانے کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 305
305 صحيح حديث عَائِشَةَ، أَنَّ أُمَّ حَبِيبَة وَأُمَّ سَلَمَةَ ذكَرَتَا كَنِيسَةً رَأَتَاهَا بِالْحَبَشَةِ، فِيهَا تَصَاوِيرُ، فَذَكَرَتَا ذلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّ أُولئِكَ إِذَا كَانَ فِيهِمُ الرَّجُلُ الصَّالِحُ فَمَاتَ، بَنَوْا عَلَى قَبْرِهِ مَسْجِدًا، وَصَوَّرُوا فِيهِ تِلْكَ الصُّوَرَ، فَأُولئِكَ شِرَارُ الْخَلْقِ عِنْدَ اللهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہافرماتی ہیں کہ ام حبیبہ اور ام سلمہ دونوں نے ایک کلیسا کا ذکر کیا جسے انہوں نے حبشہ میں دیکھا تھا اس میں مورتیں تھیں انہوں نے اس کا تذکرہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان کا یہ قاعدہ تھا کہ اگر ان میں کوئی نیکو کار شخص مر جاتا تو وہ لوگ اس کی قبر پر مسجد بناتے اور اس میں یہی مورتیں بنا دیتے یہ لوگ خدا کی درگاہ میں قیامت کے دن تمام مخلوق میں برے ہوں گے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب المساجد ومواضع الصلاة/حدیث: 305]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 8 كتاب الصلاة: 48 باب هل تنبش قبور مشركي الجاهلية ويتخذ مكانها مساجد»