1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ الْأَفْعَالِ الْمُبَاحَةِ فِي الْمَسْجِدِ غَيْرِ الصَّلَاةِ وَذِكْرِ اللَّهِ
مسجد میں نماز اور ذکر اللہ کے علاوہ مباح کاموں کے ابواب کا مجموعہ
844. (611) بَابُ الرُّخْصَةِ فِي إِنْزَالِ الْمُشْرِكِينَ الْمَسْجِدَ غَيْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ
844. مسجد حرام (بیت اللہ) کے علاوہ مسجد میں مشرکوں کو ٹھہرانا جائز ہے
حدیث نمبر: Q1328
إِذَا كَانَ ذَلِكَ أَرْجَا لِإِسْلَامِهِمْ وَأَرَقَّ لِقُلُوبِهِمْ إِذَا سَمِعُوا الْقُرْآنَ وَالذِّكْرَ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: {فَلَا يَقْرَبُوا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ بَعْدَ عَامِهِمْ هَذَا} [التوبة: ٢٨] 
جبکہ یہ چیز قرآن مجید اور ذکرِ الہٰی سننے کے بعد ان کے اسلام لانے کی امید دلائے اور ان کے دلوں کو خوب نرم کرنے کا باعث بن سکتی ہو۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد گرامی ہے «‏‏‏‏فَلَا يَقْرَبُوا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ بَعْدَ عَامِهِمْ هَٰذَا» ‏‏‏‏ [ سورة التوبة: 28 ] ایمان والو، مشرک تو ہیں ہی پلید، لہٰذا وہ اس برس کے بعد مسجد حرام کے قریب نہ آنے پائیں۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ الْأَفْعَالِ الْمُبَاحَةِ فِي الْمَسْجِدِ غَيْرِ الصَّلَاةِ وَذِكْرِ اللَّهِ/حدیث: Q1328]
تخریج الحدیث:

حدیث نمبر: 1328
نَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ ، ح وَحَدَّثَنَا الزَّعْفَرَانِيُّ ، نَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ ، قَالا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ حُمَيْدٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي الْعَاصِ " أَنَّ وَفْدَ ثَقِيفٍ قَدِمُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَنْزَلَهُمُ الْمَسْجِدَ حَتَّى يَكُونَ أَرَقَّ لِقُلُوبِهِمْ"
سیدنا عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ثقیف قبیلہ کا ایک وفد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُن کو مسجد نبوی میں ٹھہرایا تاکہ یہ چیز اُن کے دلوں کو خوب نرم کر دے (اور وہ اسلام قبول کرلیں۔) [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ الْأَفْعَالِ الْمُبَاحَةِ فِي الْمَسْجِدِ غَيْرِ الصَّلَاةِ وَذِكْرِ اللَّهِ/حدیث: 1328]
تخریج الحدیث: اسناده ضعيف

845. (612) بَابُ إِبَاحَةِ دُخُولِ عَبِيدِ الْمُشْرِكِينَ وَأَهْلِ الذِّمَّةِ الْمَسْجِدَ وَالْمَسْجِدَ الْحَرَامَ أَيْضًا
845. مسجد حرام اور دیگر مساجد میں اہل ذمہ اور مشرکوں کے غلاموں کا داخل ہونا جائز ہے
حدیث نمبر: 1329
جناب ابوزبیر بیان کرتے ہیں کہ اُنہوں نے سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کو اللہ تعالیٰ کے اس فرمان «‏‏‏‏إِنَّمَا الْمُشْرِكُونَ نَجَسٌ فَلَا يَقْرَبُوا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ بَعْدَ عَامِهِمْ هَٰذَا» ‏‏‏‏ [ سورۃ التوبه: 28 ] بلاشبہ مشرکین پلید ہیں، لہٰذا وہ اس سال کے بعد مسجد حرام کے قریب نہ آئیں کی تفسیر کرتے ہوئے سنا، اُنہوں نے فرمایا، مگر یہ کہ وہ غلام ہو یا اہل ذمہ کا کوئی فرد ہو (تو وہ مسجد حرام میں داخل ہو سکتا ہے۔) [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ الْأَفْعَالِ الْمُبَاحَةِ فِي الْمَسْجِدِ غَيْرِ الصَّلَاةِ وَذِكْرِ اللَّهِ/حدیث: 1329]
تخریج الحدیث: اسناده صحيح

846. (613) بَابُ الرُّخْصَةِ فِي النَّوْمِ فِي الْمَسْجِدِ
846. مسجد میں سونے کی رخصت کا بیان
حدیث نمبر: 1330
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں مسجد نبوی میں رات کو سویا کرتا تھا حالانکہ میں کنوارا تھا۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ الْأَفْعَالِ الْمُبَاحَةِ فِي الْمَسْجِدِ غَيْرِ الصَّلَاةِ وَذِكْرِ اللَّهِ/حدیث: 1330]
تخریج الحدیث: صحيح بخاري

847. (614) بَابُ الرُّخْصَةِ فِي مُرُورِ الْجُنُبِ فِي الْمَسْجِدِ مِنْ غَيْرِ جُلُوسٍ فِيهِ
847. جنبی شخص کو مسجد میں بیٹھے بغیر گزرنے کی رخصت ہے
حدیث نمبر: 1331
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم میں سے کوئی شخص جنابت کی حالت میں مسجد میں چل کر گزر جاتا تھا۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ الْأَفْعَالِ الْمُبَاحَةِ فِي الْمَسْجِدِ غَيْرِ الصَّلَاةِ وَذِكْرِ اللَّهِ/حدیث: 1331]
تخریج الحدیث: اسناده ضعيف

848. (615) بَابُ الرُّخْصَةِ فِي ضَرْبِ الْخِبَاءِ وَاتِّخَاذِ بُيُوتِ الْقَصَبِ لِلنِّسَاءِ فِي الْمَسْجِدِ
848. مسجد میں عورتوں کے لئے خیمے اور بانس کے حجرے بنانے کی رخصت کا بیان
حدیث نمبر: 1332
نَا مُحَمَّدُ بْنُ عِبَادَةَ الْوَاسِطِيُّ ، نَا أَبُو أُسَامَةَ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ " أَنَّ وَلِيدَةً سَوْدَاءَ كَانَتْ لِحَيٍّ مِنَ الْعَرَبِ فَأَعْتَقُوهَا، وَكَانَتْ عِنْدَهُمْ، فَخَرَجَتْ صَبِيَّةٌ لَهُمْ يَوْمًا عَلَيْهَا وِشَاحٌ مِنْ سُيُورٍ حُمْرٍ، فَوَقَعَ مِنْهَا، فَمَرَّتِ الْحُدَيَّاةُ فَحَسِبَتْهُ لَحْمًا فَخَطِفَتْهُ، فَطَلَبُوهُ فَلَمْ يَجِدُوهُ، فَاتَّهَمُوهَا بِهِ، فَفَتَّشُوهَا حَتَّى فَتَّشُوا قُبُلَهَا، قَالَ: فَبَيْنَا هُمْ كَذَلِكَ إِذْ مَرَّتِ الْحُدَيَّاةُ، فَأَلْقَتِ الْوِشَاحَ، فَوَقَعَ بَيْنَهُمْ، فَقَالَتْ لَهُمْ: هَذَا الَّذِي اتَّهَمْتُمُونِي بِهِ، وَأَنَا مِنْهُ بَرِيئَةٌ، وَهَاهُوَ ذِي كَمَا تَرَوْنَ، فَجَاءَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَسْلَمَتْ، فَكَانَ لَهَا فِي الْمَسْجِدِ خِبَاءٌ أَوْ حِفْشٌ، قَالَتْ: فَكَانَتْ تَأْتِيَنِي فَتَجْلِسُ إِلَيَّ، فَلا تَكَادُ تَجْلِسُ مِنِّي مَجْلَسَةً إِلا قَالَتْ: وَيَوْمُ الْوِشَاحِ مِنْ تَعَاجِيبِ رَبِّنَا إِلا أَنَّهُ مِنْ بَلْدَةِ الْكُفْرِ أَنْجَانِي فَقُلْتُ لَهَا:" مَا بَالُكَ لا تَجْلِسِينَ مِنِّي مَجْلِسًا إِلا قُلْتِ هَذَا؟" قَالَتْ: فَحَدَّثَتْنِي الْحَدِيثَ، قَدْ خَرَّجْتُ ضَرَبَ الْقِبَابِ فِي الْمَسَاجِدِ لِلاعْتِكَافِ فِي كِتَابِ الاعْتِكَافِ"
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ایک سیاہ فام عورت کسی عربی قبیلے کی لونڈی تھی۔ اُنہوں نے اسے آزاد کر دیا اور وہ اُن کے ساتھ ہی رہتی تھی۔ ایک روز اُن کی ایک لڑکی گھر سے باہر گئی۔ اُس نے سرخ رنگ کے چمڑے کا کمر بند ہار پہنا ہوا تھا۔ تو اُس کا وہ کمر بند ہار گر گیا۔ وہاں سے ایک چیل گزری تو اُس نے اُسے گوشت سمجھ کر اُچک لیا (اور چلی گئی) قبیلہ والوں نے اُسے تلاش کیا مگر اُنہیں کمر بند ہار نہ ملا ـ اُنہوں نے اس کی چوری کا الزام اُس لونڈی پر لگا دیا ـ پھر اُس کی تلاشی لی حتّیٰ کہ اُس کی شرم گاہ میں بھی تلاش کیا گیا ـ وہ اسی تلاش اور تحقیق میں تھے کہ چیل وہاں سے گزری تو اُس نے وہ کمر بند ہار پھینک دیا۔ وہ ہار اُن کے درمیان آکر گرا، تو اُس لونڈی نے انہیں کہا کہ یہی وہ ہار ہے جس کا الزام تم نے مجھ پر لگایا تھا حالانکہ میں اس سے بالکل بری تھی۔ اور اب وہ تمہارے سامنے پڑا ہے، پھر وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہو کر مسلمان ہوگئی، تو اُس کا خیمہ یا جھونپڑی مسجد میں (لگادی گئی) تھی، سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ وہ میرے پاس آکر بیٹھا کرتی تھی، اور جب بھی میرے پاس آکر بیٹھتی وہ یہ شعر پڑھتی وَيَوْمَ الْوِشَاِح مِنْ تَعَاجِيْبِ رَبَّنَا إِلَّا أَنَّهُ مِنْ بَلْدَةِ اَلكُفْرِ أَنْجَانِيْ (اور کمربند ہار کی گمشدگی اور بازیابی کا دن میرے رب کے عجائبات میں سے ہے۔ مگر یہ کہ اس نے مجھے سر زمین کفر سے نجات عطا فرمادی۔) میں نے اُس سے کہا کہ کیا وجہ ہے کہ تم جب بھی میرے پاس بیٹھتی ہو تو یہ شعر پڑھی ہو؟ تو اُس نے مجھے یہ واقعہ بیا ن کیا۔ میں نے اعتکاف کے لئے مساجد میں گنبد نما خیمے لگا نے کے متعلق احادیث کتاب الاعتکاف میں بیان کی ہیں۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ الْأَفْعَالِ الْمُبَاحَةِ فِي الْمَسْجِدِ غَيْرِ الصَّلَاةِ وَذِكْرِ اللَّهِ/حدیث: 1332]
تخریج الحدیث: صحيح بخاري

849. (616) بَابُ الرُّخْصَةِ فِي ضَرْبِ الْأَخْبِيَةِ لِلْمَرْضَى فِي الْمَسْجِدِ وَتَمْرِيضِ الْمَرْضَى فِي الْمَسْجِدِ
849. مسجد میں مریضوں کے لئے خیمے لگانے اور اُن کی تیمارداری مسجد میں کرنے کی رخصت کا بیان
حدیث نمبر: 1333
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّ سَعْدًا رُمِيَ فِي أَكْحَلِهِ، فَضَرَبَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خِبَاءً فِي الْمَسْجِدَ لِيَعُودَهُ مِنْ قَرِيبٍ، قَالَ: فَتَحَجَّرَ كَلْمُهُ لِلْبُرْءِ، فَقَالَ: " اللَّهُمَّ إِنَّكَ تَعْلَمُ أَنْ لَيْسَ أَحَدٌ أَحَبَّ إِلَيَّ أَنْ أُجَاهِدَ فِيكَ مِنْ قَوْمٍ كَذَّبُوا نَبِيَّكَ، وَأَخْرَجُوهُ، وَفَعَلُوا وَفَعَلُوا، وَإِنِّي أَظُنُّ أَنْ قَدْ وُضِعَتِ الْحَرْبُ بَيْنَنَا وَبَيْنَهُمْ، فَافْجُرْ هَذَا الْكَلْمَ حَتَّى يَكُونَ مَوْتِي فِيهِ، قَالَ: فَبَيْنَاهُمْ ذَاتَ لَيْلَةٍ إِذِ انْفَجَرَ كَلْمُهُ فَسَالَ الدَّمُ مِنْ جُرْحِهِ حَتَّى دَخَلَ خِبَاءَ الْقَوْمِ، فَنَادَوْا: يَا أَهْلَ الْخِبَاءِ، مَا هَذَا الَّذِي يَأْتِينَا مِنْ قِبَلِكُمْ، فَنَظَرُوا فَإِذَا لَبَّتُهُ قَدِ انْفَجَرَ مِنْ كَلْمِهِ، وَإِذَا الدَّمُ لَهُ هُدَيْرٍ"
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ سیدنا سعد رضی اللہ عنہ (جنگ خندق میں) ہفت اندام کی رگ میں تیر لگ گیا (اور وہ شدید زخمی ہو گئے) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اُن کے لئے مسجد میں خیمہ لگوایا تاکہ قریب رہ کر اُن کی تیمار داری کر سکیں۔ راوی کہتے ہیں کہ اُن کا زخم بھرنے لگا۔ تو اُنہوں نے اللہ تعالیٰ سے یہ دعا کی، اے اللہ، تو خوب جانتا ہے کہ میرے نزدیک اس سے زیادہ محبوب کوئی چیز نہیں کہ میں تیرے دین کے لئے ایسے لوگوں سے جہاد کروں جنہوں نے تیرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جھٹلایا اور اسے (مکّہ مکرّمہ سے) نکال دیا۔ اور طرح طرح کی تکلیف دیں۔ میرا خیال ہے کہ تُو نے ہمارے اور ان کے درمیان جنگ ختم کر دی ہے۔ لہٰذا میرے اس زخم کو جاری کر دے تاکہ میری موت (شہادت) اسی زخم کی وجہ سے ہو جائے۔ راوی کہتا ہے کہ وہ اسی حال میں تھے کہ ایک رات اُن کا زخم پھوٹ پڑا، اُن کا خون اس قدر بہہ نکلا کہ وہ دوسرے لوگوں کے خیمے میں داخل ہوگیا ـ تو اُنہوں نے پکار کر پوچھا کہ اے خیمے والو، یہ کیا چیز تمھاری طرف سے ہمارے خیمے میں آرہی ہے؟ تو اُنہوں نے دیکھا تو سیدنا سعد رضی اللہ عنہ کا سینہ زخم کی وجہ سے پھٹ چکا تھا اور اُن کا خون تیز آواز کے ساتھ نکل رہا تھا۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ الْأَفْعَالِ الْمُبَاحَةِ فِي الْمَسْجِدِ غَيْرِ الصَّلَاةِ وَذِكْرِ اللَّهِ/حدیث: 1333]
تخریج الحدیث: صحيح بخاري

850. (617) بَابُ فَضْلِ الصَّلَاةِ فِي مَسْجِدِ بَيْتِ الْمَقْدِسِ، وَتَكْفِيرِ الذُّنُوبِ وَالْخَطَايَا بِهَا
850. بیت المقدس کی مسجد میں نماز پڑھنے کی فضیلت اور اس کے ساتھ گناہوں اور خطاوَں کی بخشش کا بیان
حدیث نمبر: 1334
نَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ الْجَهْمِ الأَنْمَاطِيُّ ، نَا أَيُّوبُ بْنُ سُوَيْدٍ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ الشَّيْبَانِيِّ يَحْيَى بْنِ أَبِي عَمْرٍو حَدَّثَنَا ابْنُ الدَّيْلَمِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، وَحَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُنْقِذِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْخَوْلانِيُّ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ يَعْنِي ابْنَ سُوَيْدٍ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ وَهُوَ يَحْيَى بْنُ أَبِي عَمْرٍو الشَّيْبَانِيُّ ، عَنْ أَبِي بُسْرٍ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الدِّيلِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّ سُلَيْمَانَ بْنَ دَاوُدَ لَمَّا فَرَغَ مِنْ بُنْيَانِ مَسْجِدِ بَيْتِ الْمَقْدِسِ سَأَلَ اللَّهَ حُكْمًا يُصَادِفُ حُكْمَهُ، وَمُلْكًا لا يَنْبَغِي لأَحَدٍ مِنْ بَعْدِهِ، وَلا يَأْتِي هَذَا الْمَسْجِدَ أَحَدٌ لا يُرِيدُ إِلا الصَّلاةَ فِيهِ إِلا خَرَجَ مِنْ خَطِيئَتِهِ كَيَوْمِ وَلَدَتْهُ أُمُّهُ"، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَمَّا اثْنَتَانِ فَقَدْ أُعْطِيَهُمَا، وَأَنَا أَرْجُو أَنْ يَكُونَ قَدْ أُعْطِيَ الثَّالِثَةَ"
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب سلیمان بن داؤد عليه السلام بیت المقدس کی تعمیر سے فارغ ہوئے تو انہوں نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ وہ اُنہیں اپنے حُکم کے موافق حُکم عطا فرمائے، اور ایسی بادشاہت و حکومت عطا فرمائے جو ان کے بعد کسی کو نصیب نہ ہو اور جو شخص بھی اس مسجد میں صرف نماز پڑھنے کی نیت سے آئے تو وہ گناہوں سے اس طرح پاک صاف ہو جائے جس طرح وہ اپنی پیدائش کے دن تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پہلی دو دعائیں تو قبول ہوگئی تھیں اور مجھے امید ہے کہ ان کی تیسری دعا بھی قبول کی جائے گی۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ الْأَفْعَالِ الْمُبَاحَةِ فِي الْمَسْجِدِ غَيْرِ الصَّلَاةِ وَذِكْرِ اللَّهِ/حدیث: 1334]
تخریج الحدیث: صحيح

851. (618) بَابُ ذِكْرِ صَلَاةِ الْوُسْطَى الَّتِي أَمَرَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِالْمُحَافَظَةِ عَلَيْهَا عَلَى التَّكْرَارِ وَالتَّأْكِيدِ بَعْدَ دُخُولِهَا فِي جُمْلَةِ الصَّلَوَاتِ الَّتِي أَمَرَ اللَّهُ بِالْمُحَافَظَةِ عَلَيْهَا،
851. اس درمیانی نماز کا بیان جس کی حفاظت و نگہداشت کا حُکم اللہ تعالی نے ان جملہ نمازوں کی حفاظت کے حُکم کے بعد دوبارہ تاکید کے ساتھ دیا ہے جن میں یہ بھی شامل تھی
حدیث نمبر: Q1335
وَهَذَا مِنْ وَاوِ الْوَصْلِ الَّتِي نَقُولُ إِنَّمَا عَلَى مَعْنَى التَّكْرَارِ وَالتَّأْكِيدِ، لَا مِنْ وَاوِ الْفَصْلِ، إِذْ مُحَالٌ أَنْ تَكُونَ الصَّلَاةُ الْوُسْطَى لَيْسَتْ مِنَ الصَّلَوَاتِ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: {حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلَاةِ الْوُسْطَى} [البقرة: ٢٣٨] فَالصَّلَاةُ الْوُسْطَى كَانَتْ دَاخِلَةً فِي الصَّلَوَاتِ الَّتِي أَمَرَ اللَّهُ فِي أَوَّلِ الذِّكْرِ بِالْمُحَافَظَةِ عَلَيْهَا، ثُمَّ قَالَ: {وَالصَّلَاةِ الْوُسْطَى} [البقرة: ٢٣٨] عَلَى مَعْنَى التَّكْرَارِ وَالتَّأْكِيدِ، وَقَدِ اسْتَقْصَيْتُ هَذَا الْجِنْسِ فِي كِتَابِ الْإِيمَانِ عِنْدَ ذِكْرِ اعْتِرَاضِ مَنِ اعْتَرَضَ عَلَيْنَا فَادَّعَى أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ فَرَّقَ بَيْنَ الْإِيمَانِ وَالْأَعْمَالِ الصَّالِحَةِ بِوَاوِ اسْتِئْنَافٍ فِي قَوْلِهِ: {وَالَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ} [البقرة: ٨٢]
[صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ الْأَفْعَالِ الْمُبَاحَةِ فِي الْمَسْجِدِ غَيْرِ الصَّلَاةِ وَذِكْرِ اللَّهِ/حدیث: Q1335]
تخریج الحدیث:

حدیث نمبر: 1335
سیدنا علی رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ احزاب میں فرمایا: اللہ تعالیٰ اُن مشرکوں کی قبروں اور اُن کے گھروں کو آگ سے بھرے جیسے اُنہوں نے ہمیں درمیانی نماز سے مشغول کیے رکھا حتّیٰ کہ سورج غروب ہو گیا۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ الْأَفْعَالِ الْمُبَاحَةِ فِي الْمَسْجِدِ غَيْرِ الصَّلَاةِ وَذِكْرِ اللَّهِ/حدیث: 1335]
تخریج الحدیث: صحيح بخاري


1    2    Next