1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ صَلَاةِ التَّطَوُّعِ بِاللَّيْلِ
رات کی نفلی نماز (تہجّد) کے ابواب کا مجموعہ
حدیث نمبر: 1161
نَا أَبُو يَحْيَى مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ صَاحِبُ السَّابِرِيِّ، نَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ السَّيْلَحِينِيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبَاحٍ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِأَبِي بَكْرٍ وَهُوَ يُصَلِّي يَخْفِضُ مِنْ صَوْتِهِ، وَمَرَّ بِعُمَرَ يُصَلِّي رَافِعًا صَوْتَهُ، قَالَ: فَلَمَّا اجْتَمَعَا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لأَبِي بَكْرٍ:" يَا أَبَا بَكْرٍ! مَرَرْتُ بِكَ وَأَنْتَ تُصَلِّي تَخْفِضُ مِنْ صَوْتَكِ" , قَالَ: قَدْ أَسْمَعْتُ مَنْ نَاجَيْتُ،" وَمَرَرْتُ بِكَ يَا عُمَرُ وَأَنْتَ تَرْفَعُ صَوْتَكَ" قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ احْتَسَبْتُ بِهِ أُوقِظُ الْوَسْنَانَ، وَاحْتَسِبُ بِهِ، قَالَ: فَقَالَ لأَبِي بَكْرٍ:" ارْفَعْ مِنْ صَوْتِكَ شَيْئًا"، وَقَالَ لِعُمَرَ:" اخْفِضْ مِنْ صَوْتِكَ" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: قَدْ خَرَّجْتُ فِي كِتَابِ الإِمَامَةِ ذِكْرَ نُزُولِ هَذِهِ الآيَةِ وَلا تَجْهَرْ بِصَلاتِكَ وَلا تُخَافِتْ بِهَا سورة الإسراء آية 110
سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزرے جبکہ وہ پست آواز کے ساتھ نماز (تہجد) پڑھ رہے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے قریب سے بھی گزرے تو وہ بلند آواز سے نماز پڑھ رہے تھے ـ پھر جب وہ دونوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اکٹھے ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ سے فرمایا: اے ابوبکر میں تیرے پاس سے گزرا تھا اور تم نماز پڑھ رہے تھے اور قراءت آہستہ آواز سے کر رہے تھے اُنہوں نے عرض کی کہ میں جس ذات کے ساتھ مناجات کر رہا تھا میں نے اسے سنا لیا ہے۔ اور اے عمر میں تیرے پاس سے گزرا تو تم بہت بلند آواز سے قراءت کر رہے تھے - اُنہوں نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول، مجھے اس سے ثواب کی امید ہے، میں سونے والے کو جگانا چاہتا تھا اور اس پر اجر و ثواب کی امید رکھتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کو فرمایا: تم اپنی آواز کچھ بلند کرلو۔ اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے فرمایا: تم اپنی آواز کچھ آہستہ کرلو۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ میں نے اس آیت «‏‏‏‏وَلَا تَجْهَرْ بِصَلَاتِكَ وَلَا تُخَافِتْ بِهَا وَابْتَغِ بَيْنَ ذَٰلِكَ سَبِيلًا» ‏‏‏‏ [ سوره الاسراء: 110 ] کا شان نزول کتاب الامامته میں بیان کیا ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ صَلَاةِ التَّطَوُّعِ بِاللَّيْلِ/حدیث: 1161]
تخریج الحدیث: اسناده صحيح

740. (507) بَابُ الزَّجْرِ عَنِ الْجَهْرِ بِالْقِرَاءَةِ فِي الصَّلَاةِ إِذَا تَأَذَّى بِالْجَهْرِ بَعْضُ الْمُصَلِّينَ غَيْرَ الْجَاهِرِ بِهَا
740. نماز میں بلند آواز سے قرأت کرنے کی ممانعت کا بیان جبکہ بلند آواز سے قراءت کرنے سے آہستہ آواز سے قراءت کرنے والے نمازیوں کو تکلیف پہنچتی ہو۔
حدیث نمبر: 1162
نَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرٍ ، قَالا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، قَالَ مُحَمَّدٌ: عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أُمَيَّةَ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: اعْتَكَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَسْجِدِ فَسَمِعَهُمْ يَجْهَرُونَ بِالْقِرَاءَةِ، زَادَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: وَهُوَ فِي قُبَّةٍ لَهُ، وَقَالا: فَكَشَفَ السُّتُورَ، وَقَالَ:" أَلا إِنَّ كُلَّكُمْ مُنَاجٍ رَبَّهُ فَلا يُؤْذِيَنَّ بَعْضُكُمْ بَعْضًا، وَلا يَرْفَعَّنَ بَعْضُكُمْ عَلَى بَعْضٍ الْقِرَاءَةَ". قَالَ مُحَمَّدٌ:" أَوْ فِي الصَّلاةِ"
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں اعتکاف کیا تو صحابہ کرام کو بلند آواز سے قرأت کرتے ہوئے سنا، جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے قبہ نما خیمے میں تشریف فرما تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پردہ ہٹایا اور فرمایا: آگاہ رہو، بیشک تم سب اپنے رب کی مناجات کر رہے ہو، لہٰذا ایک دوسرے کو تکلیف نہ پہنچاؤ، اور نہ ایک دوسرے پر بلند آواز سے قراءت کرو۔ جناب محمد بن یحییٰ کی روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ یا نماز میں (بلند قراءت نہ کرو۔) [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ صَلَاةِ التَّطَوُّعِ بِاللَّيْلِ/حدیث: 1162]
تخریج الحدیث: اسناده صحيح

741. (508) بَابُ اسْتِحْبَابِ قِرَاءَةِ بَنِي إِسْرَائِيلَ وَالزُّمَرِ كُلَّ لَيْلَةٍ اسْتِنَانًا بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
741. نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء کرتے ہوئے ہر رات سورہ بنی اسرائیل اور سورہ الزمر کی قرأت کرنا مستحب ہے۔
حدیث نمبر: Q1163
إِنْ كَانَ أَبُو لُبَابَةَ هَذَا يَجُوزُ الِاحْتِجَاجُ بِخَبَرِهِ فَإِنِّي لَا أَعْرِفُهُ بِعَدَالَةٍ وَلَا جَرْحٍ
اگر ابولبابہ راوی کی حدیث سے دلیل لینا جائز ہو، کیونکہ مجھے اس کی تعدیل اور جرح کا علم نہیں ہے [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ صَلَاةِ التَّطَوُّعِ بِاللَّيْلِ/حدیث: Q1163]
تخریج الحدیث:

حدیث نمبر: 1163
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کر تی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (مسلسل نفلی) روزے رکھتے حتیٰ کہ ہم کہتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ناغہ نہیں کرنا چاہتے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم (مسلسل) ناغہ کرتے حتیٰ کہ ہم کہنے لگتے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزے رکھنا نہیں چاہتے - اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہر رات سورہ بنی اسرائیل اور سورہ الزمر کی تلاوت کیا کرتے تھے۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ صَلَاةِ التَّطَوُّعِ بِاللَّيْلِ/حدیث: 1163]
تخریج الحدیث: اسناده صحيح

742. (509) بَابُ ذِكْرِ عَدَدِ صَلَاةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِاللَّيْلِ
742. ایک مجمل غیر مفسر روایت کے ساتھ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تہجّد کی رکعات کی تعداد کا بیان
حدیث نمبر: Q1164
بَعْضُ مَنْ لَمْ يَتَبَحَّرِ الْعِلْمَ أَنَّهُ خِلَافُ بَعْضِ أَخْبَارِ عَائِشَةَ فِي عَدَدِ صَلَاةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِاللَّيْلِ
[صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ صَلَاةِ التَّطَوُّعِ بِاللَّيْلِ/حدیث: Q1164]
تخریج الحدیث:

حدیث نمبر: 1164
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو تیرہ رکعات (نماز تہجّد) پڑھتے تھے ـ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ صَلَاةِ التَّطَوُّعِ بِاللَّيْلِ/حدیث: 1164]
تخریج الحدیث: صحيح مسلم

حدیث نمبر: 1165
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز عشاء کے بعد تیرہ رکعات ادا کیں۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ صَلَاةِ التَّطَوُّعِ بِاللَّيْلِ/حدیث: 1165]
تخریج الحدیث: اسناده ضعيف

743. (510) بَابُ ذِكْرِ الْخَبَرِ الَّذِي قَدْ يُخَيَّلُ إِلَى بَعْضِ مَنْ لَمْ يَتَبَحَّرِ الْعِلْمَ أَنَّهُ خِلَافُ خَبَرِ ابْنِ عَبَّاسٍ هَذَا الَّذِي ذَكَرْتُهُ
743. اس روایت کا بیان جسے بعض کم علم لوگ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی سابقہ روایت کے خلاف سمجھتے ہیں
حدیث نمبر: 1166
حضرت ابوسلمہ بن عبد الرحمان بیان کرتے ہیں کہ اُنہوں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رمضان المبارک میں نماز کی کیفیت کے متعلق پوچھا تو اُنہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان المبارک اور دیگر مہینوں میں گیارہ رکعات سے زیادہ ادا نہیں کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم چار رکعات ادا کرتے، ان کی خوبصورتی اور طوالت کے متعلق مت پوچھو، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم چار رکعات ادا کرتے، ان کی خوبصورتی اور طوالت کے متعلق مت پوچھو پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم تین رکعات ادا کرتے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں، میں نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول، کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم وتر پڑھنے سے پہلے سو جاتے ہیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے عائشہ، بیشک میری آنکھیں سوتی ہیں اور میرا دل نہیں سوتا۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ صَلَاةِ التَّطَوُّعِ بِاللَّيْلِ/حدیث: 1166]
تخریج الحدیث: صحيح بخاري

744. (511) بَابُ ذِكْرِ خَبَرٍ ثَالِثٍ
744. اس سلسلے کی تیسری روایت کا بیان،
حدیث نمبر: Q1167
إِخَالُهُ يَسْبِقُ إِلَى قَلْبِ بَعْضِ مَنْ لَمْ يَتَبَحَّرِ الْعِلْمَ أَنَّهُ يُضَادُّ الْخَبَرَيْنِ اللَّذَيْنِ ذَكَرْتُهُمَا قَبْلُ فِي الْبَابَيْنِ الْمُتَقَدِّمَيْنِ
میرا خیال ہے کہ تبحر علمی سے محروم شخص کے دل میں یہ بات آئے گی کہ یہ روایت گذشتہ دو ابواب میں مذکورہ روایات کے خلاف ہے [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ صَلَاةِ التَّطَوُّعِ بِاللَّيْلِ/حدیث: Q1167]
تخریج الحدیث:

حدیث نمبر: 1167
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا خَالِدٌ ، نَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ شَقِيقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ تِسْعَ رَكَعَاتٍ فِيهِنَّ الْوِتْرُ"
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو وتروں سمیت نو رکعات (نماز تہجّد) پڑھتے تھے۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ صَلَاةِ التَّطَوُّعِ بِاللَّيْلِ/حدیث: 1167]
تخریج الحدیث: صحيح مسلم


Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next