سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اس بیماری میں فرمایا جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم فوت ہو گئے”مجھ پر سات مشکیزوں کا پانی ڈالو جن کے بندھن (ڈوری، تحسہ) نہ کھولے گئے ہوں شاید کہ میں سکون پاؤں تو لوگوں کو وصیت کروں۔ “ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا کے پیتل کے ٹب میں بٹھایا اور اُن کے مشکیزوں سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر پانی ڈالا، حتیٰ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری طرف اشارہ کرنے لگے کہ تم نے (حُکم) کی تعمیل کر دی ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لے گئے۔ امام صاحب ایک اور سند سے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے ایسی ہی روایت بیان کرتے ہیں مگر اس میں یہ الفاظ بیان نہیں کیے «من نحاس» ”پیتل کا ٹب“ اور «ثم خرج» پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لے گئے۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ الْأَوَانِي اللَّوَاتِي يُتَوَضَّأُ فِيهِنَّ أَوْ يُغْتَسَلُ/حدیث: 123]
اس صوفی کے قول کے برعکس جو خیال کرتا ہے کہ شیشے کے برتن استعال کرنا اسراف ہے کیونکہ مٹّی کے برتن شیشے کے برتن سے زیادہ مضبوط اور دیرپا ہیں۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ الْأَوَانِي اللَّوَاتِي يُتَوَضَّأُ فِيهِنَّ أَوْ يُغْتَسَلُ/حدیث: Q124]
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کے لیے پانی منگوایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پانی کا ایک پیالہ لایا گیا، روای کہتے ہیں کہ میرا خیال ہے کہ اُنہوں نے فرمایا تھا کہ شیشے کا پیالہ لایا گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےاپنی اُنگلیاں اُس میں رکھیں (تو پانی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اُنگلیوں سےچشمے کی طرح پھوٹنے لگا) چنانچہ لوگوں نے باری باری وضو کرنا شروع کردیا، میں نے ان کا اندازہ لگایا تو وہ تقریبا ستّر اور اسّی کے درمیان تھے۔ میں پانی کو دیکھنے لگا گویا کہ وہ آپ کی اُنگیوں کے درمیان سے اُبل رہا ہے۔ اما م ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس حدیث کو حماد بن زید سےکئی راویوں نےبیان کیا ہےکہ اور اُنہوں نے «رحراح» ”کشادہ برتن“ کا لفظ «الزجاج» ”شیشے کے برتن“ کی جگہ بغیرکسی شک وشبہ کے بیان کیا ہے۔ اما م صاحب فرماتے ہیں کہ ہمیں محمد بن یحییٰ نے ابو نعمان سے اور اُنہوں نے حماس سے یہ حدیث بیان کی ہے۔ سلیمان بن حارث کی روایت میں ہے: «اُتِیَ بِقَدحِ زُجَاجِ» ”آپ کے پاس شیشے کا پیالہ لایا گیا۔“ اور ابو نعمان کی روایت میں ہے کہ ”شیشے کا برتن لایا گیا۔“ امام ابوبکر رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ «رحراح» شیشے کے کھلے برتن کو کہتے ہیں، گہرے کو «رحراح» نہیں کہتے۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ الْأَوَانِي اللَّوَاتِي يُتَوَضَّأُ فِيهِنَّ أَوْ يُغْتَسَلُ/حدیث: 124]
سیدنا جابر بن عبد الله رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ لوگوں کو حُدیبیہ والے دن پیاس لگی جبکہ پانی نہیں تھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے چمڑے کا ایک چھوٹا ڈول رکھا ہوا تھا جس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم وضو کر رہے تھے اچانک لوگ پریشان ہو کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آکر عرض گزار ہوئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”تمہیں کیا ہوا ہے؟“ اُنہوں نے عرض کی کہ ہمارے پاس وضو کرنے اور پینے کے لیے پانی نہیں ہے۔ صرف یہی پانی ہے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے رکھا ہے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دست مبارک اُس ڈول میں رکھے اور اللہ تعالی کی مشیت کے مطابق دعا کی، لہذا پانی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اُنگلیوں کے درمیان سے چشموں کی مانند اُبلنے لگا۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے (خوب سیر ہو کر پانی) پیا اور وضو کیا۔ حضرت سالم کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے عرض کی کہ آپ کتنے افراد تھے؟ اُنہوں نے فرمایا کہ ہم پندرہ سو تھے اور اگر ایک لاکھ افراد بھی ہوتے تو وہ پانی ہمیں کافی ہوتا۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ الْأَوَانِي اللَّوَاتِي يُتَوَضَّأُ فِيهِنَّ أَوْ يُغْتَسَلُ/حدیث: 125]
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چمڑے کے بڑے اور موٹے۔ دل کا چھوٹا برتن لایا گیا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے وضو کیا۔ (جناب عمرو بن عامر کہتے ہیں) میں نے سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ کیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہر نماز کے وقت وضو کیا کرتے تھے؟ انہوں نے فرمایا کہ ہاں، میں نے پوچھا کہ تم لوگ؟ اُنہوں نے فرمایا کہ ہم ایک وضو سے کئی نماز پڑھا کرتے تھے۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ الْأَوَانِي اللَّوَاتِي يُتَوَضَّأُ فِيهِنَّ أَوْ يُغْتَسَلُ/حدیث: 126]
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ میں نے اپنی خالہ سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر رات گزاری، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تاک میں رہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو کیسے نماز پڑھتے ہیں۔ لہذا (رات کو) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیشاب کیا، پھر اپنا چہرہ اور دونوں ہاتھ دھوئے، پھر سو گئے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم (کچھ دیر آرام کرنے کے بعد) اُٹھے اور مشکیزے کی رسی کھولی، اور بڑے پیالے یا ٹب میں پانی اُنڈیلا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو وضوں کے درمیان وضو کیا (نہ بہت اعلیٰ نہ بہت ہلکا) اور کھڑے ہو کر نماز پڑھنا شروع کر دی، تو میں اُٹھا اور میں نے بھی وضو کیا، پھر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بائیں جانب آکر (کھڑا ہوگیا) توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نےمجھے (کان سے) پکڑ کراپنی دائیں جانب کھڑا کرلیا۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ الْأَوَانِي اللَّوَاتِي يُتَوَضَّأُ فِيهِنَّ أَوْ يُغْتَسَلُ/حدیث: 127]
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں وضو (کے پانی) کو ڈھانپنے، مشکیزوں (کے منہ رسی سے) باندھنے، اور (خالی) برتنوں کو اُلٹا کرکے رکھنے کا حُکم دیا ہے۔ اما م ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جس پانی سے وضو کیا جائے گا اسے وضو کا نام دیا ہے۔ یہ اسی جنس سے ہے جسےمیں اپنی کتابوں میں کئی مقامات پر بیان کر چکا ہوں کہ عرب کسی چیز کو ابتدا ہی میں وہ نام دے دیتے ہیں جو اسے کام کے اختتام پر ملنا تھا کیونکہ پانی کو اس سے وضو کرنے سے پہلے ہی وضو کا نام اس لیے دیا گیا ہے کہ بالآخر اس سے وضو کیا جائے گا۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ الْأَوَانِي اللَّوَاتِي يُتَوَضَّأُ فِيهِنَّ أَوْ يُغْتَسَلُ/حدیث: 128]
اور اس بات کی دلیل کا بیان کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے رات کے وقت برتن ڈھانپنے کا حُکم دیا ہے سارا دن یہ حُکم نہیں ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ الْأَوَانِي اللَّوَاتِي يُتَوَضَّأُ فِيهِنَّ أَوْ يُغْتَسَلُ/حدیث: Q129]
سیدنا ابو حمید رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس نقیع سے بغیر ڈھانپے دودھ کا پیالہ لیکر آیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم نے اسے ڈھانپا کیوں نہیں؟ اگرچہ چوڑائی کے رُخ لکڑی رکھ کر ہی ڈھانپتے۔“ ابو حمید فرماتے ہیں کہ بلاشبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رات کے وقت دروازے بند کرنے کا حُکم دیا ہے۔ اور رات کے وقت مشکیزوں کو ڈھانپنے کا حُکم دیا ہے۔ دارمی کی روایت میں ہے کہ بلا شبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رات کے وقت برتنوں کو ڈھانپنے اور مشکیزوں کو باندھنے کا حُکم دیا ہے۔ اور دروازوں کا ذکر نہیں کیا۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ الْأَوَانِي اللَّوَاتِي يُتَوَضَّأُ فِيهِنَّ أَوْ يُغْتَسَلُ/حدیث: 129]
سیدنا ابو حمید رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ بیشک نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے رات کے وقت مشکیزوں کے مُنہ باندھنے اور دروازے بند کرنے کا حُکم دیا ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ الْأَوَانِي اللَّوَاتِي يُتَوَضَّأُ فِيهِنَّ أَوْ يُغْتَسَلُ/حدیث: 130]