سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کے نزدیک پسندیدہ جگہیں مسجدیں ہیں۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1301]
تخریج الحدیث: إسناده ضعیف، اس کی سند کے کئی راویوں کے تلاش بسیار کے باوجود حالات نہیں ملے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ ”بے شک اللہ تعالیٰ کے نزدیک پسندیدہ اعمال وہ ہیں جن پر ہمیشگی ہو اگر چہ وہ تھوڑے ہوں۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1302]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 5861، عن عائشة ومسلم فى «صحيحه» برقم: 782، ومالك فى «الموطأ» برقم: 247، 635، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 353، 1578، والترمذي فى «جامعه» برقم: 439، 737، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1515، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 942، 1196، 1710، 4240، عن ابى هريرة، والحميدي فى «مسنده» برقم: 173، 183، وأحمد فى «مسنده» برقم: 24707»
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: ”اللہ کے نزدیک پسندیدہ اعمال وہ ہیں جن کے ہمیشگی ہو اگر چہ وہ تھوڑے ہوں۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1303]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 5861، عن عائشة ومسلم فى «صحيحه» برقم: 782، ومالك فى «الموطأ» برقم: 247، 635، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 353، 1578، والترمذي فى «جامعه» برقم: 439، 737، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1515، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 942، 1196، 1710، 4240، عن ابى هريرة، والحميدي فى «مسنده» برقم: 173، 183، وأحمد فى «مسنده» برقم: 24707»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان اعمال کو لازم پکڑو جن کی تم طاقت رکھتے ہو کیونکہ اللہ عزو جل نہیں تھکتا بلکہ تم تھک جاتے ہو اور بے شک اللہ کے نزدیک پسندیدہ اعمال وہ ہیں جن پر ہمیشگی ہو اگر چہ وہ تھورے ہوں۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1304]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 5861، عن عائشة ومسلم فى «صحيحه» برقم: 782، ومالك فى «الموطأ» برقم: 247، 635، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 353، 1578، والترمذي فى «جامعه» برقم: 439، 737، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1515، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 942، 1196، 1710، 4240، عن ابى هريرة، والحميدي فى «مسنده» برقم: 173، 183، وأحمد فى «مسنده» برقم: 24707»
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے نزدیک لوگوں میں سے زیادہ محبوب اور مجلس کے اعتبار سے زیادہ قریب عادل حاکم ہوگا۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1305]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه الترمذي فى «جامعه» برقم: 1329، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 20226، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 1595، 4633، 5196، والطبراني فى «الصغير» برقم: 663، وأحمد فى «مسنده» برقم: 11344، 11702، شرح السنة للبغوى: 2472» عطیہ عوفی ضعیف و مدلس ہے۔
أحمد بن ابراہیم موصلی کہتے ہیں کہ ہم شماسیہ میں خلیفہ مامون کے ساتھ تھے ان کی ایک جانب یحییٰ بن اکثم تھا تو خلیفہ نے لوگوں کی طرف دیکھ کر یحیی ٰسے کہا: کیا تم دیکھتے نہیں، مجھے یوسف ابن عطیہ نے ثابت سے، اس نے سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ساری مخلوق اللہ کی عیال (زیر کفالت) ہے، ان میں سے اس (اللہ) کو وہی سب سے زیادہ محبوب ہے جو اس کے عیال کے لیے سب سے زیادہ فائدہ مند ہو۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1306]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه جدا الطيوريات: 530، شعب الايمان: 7045، 7046» یوسف ابن عطیہ متروک ہے۔
سیدنا عبد اللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”الله تعالیٰ کے نزدیک عورت کی نماز میں سے پسندیدہ وہ نماز ہے جو اس نے اپنے گھر کے سب سے تاریک مقام میں پڑھی ہو۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1307]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه ابن خزيمة: 1691، السنن الكبرى: 5362» ابراہیم ہجری ضعيف ہے۔
حسن کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کو غصے الله کے اس گھونٹ سے جسے کسی بندے نے (اللہ کی رضا کے لیے) پیا ہو یا مصیبت پر صبر کے گھونٹ سے بڑھ کر کوئی گھونٹ محبوب نہیں اور اللہ کے خوف سے گرنے والے آنسو کے قطرے یا اللہ کی راہ میں بہائے گئے خون کے قطرے سے بڑھ کر کوئی قطرہ محبوب نہیں۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1308]
تخریج الحدیث: «مرسل ضعيف، وأخرجه الزهد لابن المبارك: 672» اسے حسن بصر کی تابعی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے اور ”رجل“ مجہول ہے۔
سیدنا عبدالله بن مسعود رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت کے دن قرآن اپنے ساتھی (پڑھنے والے) کے لیے کیا ہی اچھا سفارش کرنے والا ہوگا۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1309]
تخریج الحدیث: إسناده ضعیف، عبدالله بن عیشون، محمد بن جعفر اور محمد بن حسین بن تر جمائی کی توثیق نہیں ملی۔
سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”قرآن پڑھا کرو کیونکہ وہ قیامت کے دن اپنے ساتھی کے لیے کیا ہی اچھا سفارش کرنے والا ہوگا۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1310]
تخریج الحدیث: إسناده ضعیف، ابوخالد احمر مدلس کا عنعنہ ہے۔