علقمہ بن وقاص کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بیان کو یہ فرماتے سنا: ”اعمال کا دارو مدار تو نیتوں پر ہے۔“ یہ حدیث مختصر ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1171]
تخریج الحدیث: صحیح، دیکھئے حدیث نمبر1
حدیث نمبر: 1172
1172 - نا ابْنُ السِّمْسَارِ، نا أَبُو زَيْدٍ، نا الْفَرَبْرِيُّ، نا الْبُخَارِيُّ، نا الْحُمَيْدِيُّ، نا سُفْيَانُ، نا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، نا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَنَّهُ سَمِعَ عَلْقَمَةَ بْنَ وَقَّاصٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: وَذَكَرَهُ
علقمہ بن وقاص کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے سنا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا۔۔۔۔ اور انہوں نے یہ حدیث بیان کی۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1172]
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمام اعمال کا دارومدار نیت پر ہے اور ہر انسان کے لیے وہی (صلہ) ہے جس کی اس نے نیت کی چنانچہ جس کی ہجرت اللہ اور اس کے رسول کی طرف ہو تو (فی الواقع) اس کی ہجرت اللہ اور اس کے رسول کی طرف ہے اور جس کی ہجرت دنیا کے حصول یا کسی عورت سے نکاح کی غرض سے ہو تو (فی الواقع) اس کی ہجرت اسی کی طرف سے جس کی طرف اس نے ہجرت کی۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1173]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، حلية الأولياء:، علل الحديث لابن ابي حاتم: 362» عبدالمجید بن عبد العزیز جمہور کے نزدیک ضعیف ہے۔
سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ خبر پہنچی کہ بنو عمرو بن عوف کے درمیان کچھ رنجش ہے پھر انہوں نے یہ حدیث بیان کی اور اس میں یہ بھی تھا کہ ”تالی بجانا تو عورتوں کے لیے ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1174]
ابوعبد رب العزت کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کو منبر پر یہ کہتے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دنیا میں آزمائش اور فتنہ ہی باقی رہ گیا ہے اور تم میں سے ہر ایک کے عمل کی مثال اس برتن کی سی ہے جس (کے مشروب) کا اگر اوپر والا حصہ پاک ہو تو نیچے والا بھی پاک ہوگا اور اگر او پر والا نا پاک ہو تو نیچے والا بھی نا پاک ہو گا۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1175]
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رضاعت تو بھوک (میں دودھ پینے) سے ہوتی ہے۔“ یہ حدیث مختصر ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1176]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2647، 5102، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1455، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3314، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2058، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2302، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1945، وأحمد فى «مسنده» برقم: 25271»
حدیث نمبر: 1177
1177 - وأنا ابْنُ السِّمْسَارِ، أنا أَبُو زَيْدٍ، نا الْفَرَبْرِيُّ، أنا الْبُخَارِيُّ، نا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أنا سُفْيَانُ، عَنْ أَشْعَثَ، بِإِسْنَادِهِ وَذَكَرَ الْحَدِيثَ وَفِيهِ: «يَا عَائِشَةُ انْظُرْنَ مَنْ إِخْوَانُكُنَّ، فَإِنَّمَا الرَّضَاعَةُ مِنَ الْمَجَاعَةِ»
یہ روایت اشعث سے ایک دوسری سند کے ساتھ بھی مروی ہے انہوں نے اسے بیان کیا اور اس میں یوں ہے: ”عائشہ! دیکھ لیا کرو کہ کون تمہارے (رضاعی) بھائی ہیں کیونکہ رضاعت تو بھوک (میں دودھ پینے) سے ہوتی ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1177]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2647، 5102، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1455، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3314، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2058، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2302، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1945، وأحمد فى «مسنده» برقم: 25271»
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک یہ دل زنگ آلود ہو جاتے ہیں جس طرح لوہا زنگ آلود ہو جاتا ہے۔“ عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! اس کی چمک (کا ذریعہ) کیا ہے؟ فرمایا: ”موت کو کثرت سے یاد کرنا اور تلاوت قرآن۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1178]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف جدا، شعيب الايمان: 1859» عبد اللہ بن عبد العزیز بن ابی رواد سخت ضعیف ہے۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک یہ دل زنگ آلود ہو جاتے ہیں جس طرح لوہا زنگ آلود ہو جاتا ہے۔“ عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! اس کی چمک (کا ذریعہ) کیا ہے؟ فرمایا: ”تلاوت قرآن۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1179]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف جدا، وأخرجه شعب الايمان: 1859، الكامل لابن عدى:، تاريخ مدينة السلام: 370/12» عبدالرحیم بن ہارون کذاب ہے۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرا سہارا لیے ہوئے مسجد میں تشریف لائے اور فرما رہے تھے: ”تم میں سے کس کو یہ بات خوش کرتی ہے کہ اللہ اسے دوزخ کی بھاپ سے بچا لے؟“ پھر فرمایا: ”سنو! بے شک جنت کا عمل سخت اونچی مشکلات میں گھرا ہوا ہے۔“ یہ تین بارفرمایا۔ (پھر فرمایا) سنو! بے شک دوزخ کا عمل۔“ یا فرمایا۔ ”دنیا کا عمل آسان لذت و شہوت کے ساتھ گھرا ہوا ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1180]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه أحمد:327/1، شعب الايمان: 9339» نوح بن جعونہ (نوح بن ابی مریم) ضعیف ہے۔