سیدنا عبد الله بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک اللہ مسلمان کے لیے غیرت کھاتا ہے لہٰذا اس (مسلمان) کو بھی غیرت کھانی چاہیے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1091]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه ابويعلى: 5087، المعجم الاوسط: 1068، المسند للشاشي: 290» عبد الا علیٰ ضعیف ہے، اس میں اور بھی علتیں ہیں۔
حدیث نمبر: 1092
1092 - وأنا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَيْنِ، أنا الْقَاسِمُ بْنُ أَحْمَدَ الْهَاشِمِيُّ، أنا عُثْمَانُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، بِإِسْنَادِهِ مِثْلَهُ
یہ حدیث ایک دوسری سند سے بھی عثمان بن عبداللہ سے ان کی سند کے ساتھ اسی طرح مروی ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1092]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه ابويعلى: 5087، المعجم الاوسط: 1068، المسند للشاشي: 290» عبد الا علیٰ ضعیف ہے، اس میں اور بھی علتیں ہیں۔
سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک اللہ اپنے بندوں میں سے صرف رحم کرنے والوں پر رحم کرتا ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1093]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 5655، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 923، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3125، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1588، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1869، والادب المفرد: 512، والطبراني فى «الصغير» برقم: 1068، وأحمد فى «مسنده» برقم: 22190»
سیدنا انس رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک اللہ صدقہ کی وجہ سے ستر بری موتیں دور کر دیتا ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1094]
تخریج الحدیث: إسناده ضعیف، یزید رقاشی ضعیف ہے، اس میں اور بھی علتیں ہیں۔ «ارواء اللغليل: 3/ 392»
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک اللہ بندے کو اس گناہ کے بدلے بھی فائدہ پہنچاتا ہے جو اس سے سرزد ہو۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1095]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه الضعفاء للعقيلي:، حلية الأولياء:، العلل المتناهية: 1315» مضر بن نوح سلمی کی توثیق نہیں ملی
سیدنا نعمان بن عمرو بن مقرن رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک اللہ تعالیٰ ٰ اس دین کی فاجر شخص کے ذریعے بھی مدد کرے گا۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1096]
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ غزوہ خیبر میں شریک ہوئے اور انہوں نے اس حدیث کو طوالت کے ساتھ ذکر کیا اور اس کے آخر میں یہ الفاظ تھے: ”جنت میں صرف مسلمان شخص داخل ہوگا اور بے شک اللہ اس دین کی فاجر شخص کے ذریعے بھی مدد کرے گا۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1097]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3062، 4203، 6606، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 111، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4519، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 8832، 8833، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2559، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 16935، 17946، وأحمد فى «مسنده» برقم: 8205، 8206، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 3393، والطبراني فى «الصغير» برقم: 336، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 9573»
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک اللہ تعالیٰ ٰ اس بندے سے راضی ہوتا ہے جو کھانا کھائے یا مشروب پیئے تو اس پر اللہ کی حمد کرے۔“ اسے مسلم بن حجاج نے بھی اپنی سند کے ساتھ روایت کیا ہے اور اس میں ہے: ”جو کھانا کھائے تو اس پر اس (اللہ) کی حمد کرے یا مشروب پیئے تو اس پر بھی اس (اللہ) کی حمد کرے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1098]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 2734، والضياء المقدسي فى "الأحاديث المختارة"، 2078، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 6872، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1816، وأحمد فى «مسنده» برقم: 12155»
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک اللہ اس بندے سے خوش ہوتا ہے جو کھانا کھائے تو اس پر اللہ کی حمد کرے یا مشروب پیئے تو اس پر اللہ کی حمد کرے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1099]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 2734، والضياء المقدسي فى "الأحاديث المختارة"، 2078، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 6872، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1816، وأحمد فى «مسنده» برقم: 12155»
ابواحوص اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں یہ بات ارشاد فرمائی ”بے شک اللہ تعالیٰ جب کسی بندے پر کوئی نعمت انعام کرتا ہے تو اسے اس پر دیکھنا پسند کرتا ہے“ راوی نے اسے مختصر بیان کیا ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1100]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5417، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 66، 7457، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4063، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2006، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2109، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 19772، والحميدي فى «مسنده» برقم: 907، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 3653، 7487، 9389، والطبراني فى «الصغير» برقم: 489، وأحمد فى «مسنده» برقم: 16132» عبدالملک بن عمیر مدلس کا عنعنہ ہے۔