سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو آدمی اپنے اوپر مانگنے کا دروازہ کھول لیتا ہے اللہ اس پر فقر محتاجی کا دروازہ کھول دیتا ہے، آدمی کوئی رسی لے کر پہاڑ (یا جنگل) کی طرف جائے اور اپنی کمر پر لکڑیوں کاگٹھڑا اٹھا لائے پھر (اسے بیچ کر) اس سے کھائے یہ اس کے لیے اس بات سے بہتر ہے کہ لوگوں سے مانگتا پھرے (آگے سے) اسے کچھ ملے یا نہ ملے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 821]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3387، والحميدي فى «مسنده» برقم: 1087، ومالك فى «الموطأ» برقم: 1774، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7607»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے جو شخص بھی اپنے اوپر مانگنے کا دروازہ کھولے گا اللہ اس پر فقر ومحتاجی کا دروازہ کھول دے گا۔“[مسند الشهاب/حدیث: 822]
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3387»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے ہر ایک بس حد سے تجاوز کر دینے والی تو نگری کا منتظر ہے یا بھلا دینے والی محتاجی یاخراب کر دینے والے مرض یا عقل و ہوش کو زائل کر دینے والے بڑھاپے یا اچانک تیزی سے آجانے والی موت اور یا دجال کا (منتظر ہے)۔ پس دجال بدترین پوشیدہ چیز ہے جس کا انتظار کیا جا رہا ہے یا قیامت کا (منتظر ہے) پس قیامت زیادہ بڑی مصیبت اور زیادہ کڑوی ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 823]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه الزهد لابن المبارك: 7، قصر الامل: 110، شعب الايمان: 10089» معمر کا استاد مجہول ہے۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیں: «السلسلة الضعيفة: 1666»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے ہر ایک بس حد سے تجاوز کر دینے والی تو نگری کا منتظر ہے یا بھلا دینے والی محتاجی یا غالب آ جانے والے بڑھاپے یا خراب کر دینے والے مرض یا اچانک تیزی سے آجانے والی موت یا دجال کا (منتظر ہے) پس وہ (دجال) ایک بدترین پوشیدہ چیز ہے جس کا انتظار کیا جا رہا ہے یا قیامت کا (منتظر ہے) پس قیامت زیادہ بڑی مصیبت اور زیادہ کڑوی ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 824]
تخریج الحدیث: إسناده ضعيف جدا، یحییٰ بن عبید اللہ متروک ہے۔
541. مومن کو جو بھی کوئی تھکاوٹ مرض بخار، تکلیف اور غم پہنچتا ہے حتیٰ کہ وہ پریشانی جو اسے رنجیدہ کر دے تو اللہ اس کی وجہ سے اس کے گناہ معاف فرما دیتا ہے
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بے شک رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مومن کو جو بھی کوئی تھکاوٹ مرض بخار، تکلیف اور غم پہنچتا ہے حتیٰ کہ وہ پریشانی جو اسے رنجیدہ کر دے تو اللہ اس کی وجہ سے اس کے گناہ معاف فرما دیتا ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 825]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 5641، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2573، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2905، والترمذي فى «جامعه» برقم: 966، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 6633، وأحمد فى «مسنده» برقم: 8142»
542. بندہ ہمیشہ مانگتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ الله تعالیٰ ٰ سے جاملتا ہے (روز قیامت وہ اس حال میں اللہ سے ملے گا) کہ اس کے چہرے پر گوشت کا کوئی ٹکڑا نہیں ہوگا
حمزہ بن عبد اللہ کہتے ہیں کہ ہم ملک شام کی طرف مانگنے کے لیے نکلے، جب ہم مدینہ آئے تو سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: تم شام مانگنے جارہے ہو؟ حالانکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا ہے: ”بندہ ہمیشہ مانگتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ الله تعالیٰ ٰ سے جاملتا ہے (روز قیامت وہ اس حال میں اللہ سے ملے گا) کہ اس کے چہرے پر گوشت کا کوئی ٹکڑا نہیں ہوگا۔“ اسے امام مسلم نے بھی اپنی سند کے ساتھ مرفوعاً بیان کیا ہے کہ تم میں سے کوئی ہمیشہ مانگتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ اللہ سے جاملتا ہے (روز قیامت وہ اس حال میں اسے ملے گا) کہ اس کے چہرے پر گوشت کا کوئی ٹکڑا نہیں ہوگا۔“[مسند الشهاب/حدیث: 826]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1474، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1040،، وأحمد فى «مسنده» برقم: 4727»
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔۔۔۔ اور انہوں نے یہ حدیث بیان کی۔ اسے امام مسلم نے اپنی سند کے ساتھ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً بیان کیا ہے کہ مومن ایک بل سے دومرتبہ نہیں ڈسا جاتا۔ [مسند الشهاب/حدیث: 828]
سیدنا ابوہریر ہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابوالقاسم رضی اللہ عنہ کویہ فرماتے سنا: ”جو شخص لوگوں کا شکریہ ادا نہیں کرتا وہ اللہ کا بھی شکر گزار نہیں ہوتا۔“[مسند الشهاب/حدیث: 829]
سیدنا اشعث بن قیس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص لوگوں کا شکریہ ادا نہیں کرتا وہ اللہ کا بھی شکر گزار نہیں ہوتا۔“[مسند الشهاب/حدیث: 830]
تخریج الحدیث: «منقطع، وأخرجه أحمد:» ابومعشر اور اشعث بن قیس کے درمیان انقطاع ہے۔