الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


مسند الحميدي کل احادیث (1337)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند الحميدي
فِي الْحَجِّ
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی منقول حج سےمتعلق روایات
31. حدیث نمبر 535
حدیث نمبر: 535
535 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ الْكَرِيمِ الْجَزَرِيَّ قَالَ: سَمِعْتُ عِكْرِمَةَ يَقُولُ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يُحَدِّثُ «أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَي أَنْ يُنْفَخَ فِي الْإِنَاءِ أَوْ يُتَنَفَّسَ فِيهِ»
535- سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع کیا ہے، برتن میں پھونک ماری جائے یا اس میں سانس لی جائے۔
[مسند الحميدي/فِي الْحَجِّ/حدیث: 535]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 5629، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2552، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5316، 5399، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1634، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4460، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4522، 6837، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3719، 3728، 3786، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1825، 1888، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2018، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3288، 3421، 3428، 3429، 3430، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10440، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 1932، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 2402، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 20216، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 1932، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 2402»

32. حدیث نمبر 536
حدیث نمبر: 536
536 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا سُلَيْمَانُ بْنُ أَبِي مُسْلِمٍ الْأَحْوَلُ وَكَانَ ثِقَةً قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ يَقُولُ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ: يَوْمُ الْخَمِيسِ وَمَا يَوْمُ الْخَمِيسِ؟ ثُمَّ بَكَي حَتَّي بَلَّ دَمْعُهُ الْحَصَي فَقِيلَ لَهُ: يَا ابْنَ عَبَّاسٍ وَمَا يَوْمُ الْخَمِيسِ؟ قَالَ اشْتَدَّ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَعُهُ يَوْمَ الْخَمِيسِ فَقَالَ: «ايْتُونِي أَكْتُبْ لَكُمْ كِتَابًا لَنْ تَضِلُّوا بَعْدَهُ أَبَدًا» فَتَنَازَعُوا وَلَا يَنْبَغِي عِنْدَ نَبِيٍّ تَنَازُعٌ، فَقَالَ مَا شَأْنُهُ؟ أَهَجَرَ؟ اسْتَفْهِمُوهُ فَرَدُّوا عَلَيْهِ فَقَالَ: «دَعُونِي فَالَّذِي أَنَا فِيهِ خَيْرٌ مِمَّا تَدْعُونِي إِلَيْهِ» قَالَ: وَأَوْصَاهُمْ بِثَلَاثٍ فَقَالَ «أَخْرِجُوا الْمُشْرِكِينَ مِنْ جَزِيرَةِ الْعَرَبِ، وَأَجِيزُوا الْوَفْدَ بِنَحْوِ مَا كُنْتُ أُجِيزُهُمْ» قَالَ سُفْيَانُ: قَالَ سُلَيْمَانُ لَا أَدْرِي أَذَكَرَ سَعِيدٌ الثَّالِثَةَ فَنَسِيتُهَا أَوْ سَكَتَ عَنْهَا
536- سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: جمعرات کا دن بھی کیا تھا؟ پھر وہ رونے لگے، یہاں تک کہ ان کے آنسو زمین پر گرنے لگے۔ ان سے کہا گیا: اے ابوعباس! جمعرات کے دن کیا ہوا تھا؟ تو انہوں نے بتایا: جمعرات کے دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تکلیف میں اضافہ ہوگیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میرے پاس کوئی چیز لے آؤ تاکہ میں تمہیں ایک تحریر لکھ دوں تم اس کے بعد کبھی گمراہ نہیں ہوگے۔ (سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں) تو حاضرین میں اس بارے میں اختلاف ہوگیا، حالانکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں اس طرح کا اختلاف مناسب نہیں ہے۔ کسی صاحب نے کہا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا کیا معاملہ ہے؟ کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات غیر واضح ہے، تم لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کرو۔ لوگوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے دوبارہ یہی سوال کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تم مجھے ایسے ہی رہنے دو۔ میں جس حالت میں ہوں یہ اس سے زیادہ بہتر ہے، جس کی طرف تم مجھے بلا رہے ہو۔
سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما نے بتایا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں کو تین باتوں کی تلقین کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جزیرۂ عرب سے مشرکین کو نکال دو، اور وفود کی اسی طرح مہمان نوازی کرنا، جس طرح میں ان کی مہمان نوازی کیا کرتا تھا۔
سفیان کہتے ہیں: سلیمان نامی راوی نے یہ بات بیان کی ہے، مجھے یہ نہیں معلوم کہ سعید نامی راوی نے تیسری بات ذکر کی تھی، اور میں اسے بھول گیا ہوں، یا انہوں نے تیسری بات ذکر ہی نہیں کی۔
[مسند الحميدي/فِي الْحَجِّ/حدیث: 536]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 114، 3053، 3168، 4431، 4432، 5669، 7366، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1637، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6597، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 5821، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3029، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 18815، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 1960، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 2409»

33. حدیث نمبر 537
حدیث نمبر: 537
537 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا مُوسَي بْنُ أَبِي عَائِشَةَ وَكَانَ مِنَ الثِّقَاتِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أُنْزِلَ عَلَيْهِ الْقُرْآنُ يُحَرِّكُ بِهِ لِسَانَهُ يُرِيدُ أَنْ يَحْفَظَهُ فَأَنْزَلَ اللَّهُ ﴿ لَا تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِ إِنَّ عَلَيْنَا جَمْعَهُ﴾ وَقُرْآنَهُ"
537- سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر جب قرآن نازل ہوا تھا تو آپ اس کو یاد رکھنے کے لئے اپنی زبان کو اس کے ساتھ حرکت دیا کرتے تھے اللہ تعالی نے یہ آیت نازل کی:
«لَا تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِ إِنَّ عَلَيْنَا جَمْعَهُ» تم اس کے ساتھ اپنی زبان کو حرکت نہ دو، تاکہ تم اسے جلدی حاصل کر لو اس کو جمع کرنا اور اس کی تلاوت ہمارے ذمہ ہے۔
[مسند الحميدي/فِي الْحَجِّ/حدیث: 537]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 5، 4927، 4928، 4929، 5044، 7524، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 448، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 39، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 934، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 1009، 7924، 11570، 11571، 11572، والترمذي فى «جامعه» برقم: 3329، وأحمد فى «مسنده» برقم: 1935، برقم: 3252»

34. حدیث نمبر 538
حدیث نمبر: 538
538 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ عَمْرٌو: عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أُنْزِلَ عَلَيْهِ الْقُرْآنُ يُعَجِّلُ بِهِ يُرِيدُ أَنْ يَحْفَظَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ ﴿ لَا تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِ إِنَّ عَلَيْنَا جَمْعَهُ﴾" الْآيَةَ قَالَ: «وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَعْلَمُ خَتْمَ السُّورَةِ حَتَّي يُنْزِلَ عَلَيْهِ (بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ)»
538- سعید بن جبیر بیان کرتے ہیں: (اس روایت میں راوی نے سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما کا تذکرہ نہیں کیا) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر جب قرآن نازل ہوتا تھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے یاد رکھنے کے لیے جلدی جلدی پڑھتے تھے، تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی: «لا تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِ * إِنَّ عَلَيْنَا جَمْعَهُ وَقُرْآنَهُ» تم اس لئے اپنی زبان کو حرکت نہ دو کہ تم جلدی اسے یاد کرلو، بے شک اس کا جمع کرنا اور اس کی تلاوت ہمارے ذمہ ہے۔
سعید بن جبیر بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو سورۃ ختم ہونے کا علم نہیں ہوتا تھا، یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر یہ آیت نازل ہوگئ «بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ» ‏‏‏‏۔
[مسند الحميدي/فِي الْحَجِّ/حدیث: 538]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناده صحيح وهو مرسل، وأخرجه الضياء المقدسي فى "الأحاديث المختارة" برقم: 336، 337، 338، 339، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 850، 851، 852، 4241، وأبو داود فى «سننه» برقم: 788، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 2415، 2416، وأبو داود فى «المراسيل» ، برقم: 36»

35. حدیث نمبر 539
حدیث نمبر: 539
539 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ وَسَمِعْتُهُ يَذْكُرُ مَشْهَدًا شَهِدَهُ ثُمَّ يَتَنَفَّسُ وَيَبْكِي فِيهِ فُلَانٌ وَفُلَانٌ وَفُلَانٌ وَفُلَانٌ وَمِقْسَمٌ فَقَالَ لَهُ سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ: أَكُلُّكُمْ سَمِعَ مَا يُقَالُ فِي الطَّعَامِ فَقَالَ مِقْسَمٌ: حَدِّثِ الْقَوْمَ يَا أَبَا عَبْدِ اللَّهِ فَقَالَ سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ الْبَرَكَةَ تَنْزِلُ فِي وَسَطِ الطَّعَامِ فَكُلُوا مِنْ نَوَاحِيهِ، وَلَا تَأْكُلُوا مِنَ وَسَطِهِ»
539- سفیان کہتے ہیں: عطاء بن سائب ایک مرتبہ ہمارے ساتھ گفتگو کر رہے تھے، میں نے انہیں ایک جنگ کا تذکرہ کرے ہوئے سنا، جس میں وہ شریک ہوئے تھے، پھر انہوں نے گہرا سانس لیا اور رونے لگے کہ اس میں فلاں صاحب بھی تھے، فلاں صاحب بھی تھے، فلاں صاحب بھی تھے اور مقسم بھی تھے۔ تو سعید بن جبیر بولے: کی تم میں سے ہر ایک نے وہ بات سنی ہے جو کھانے کے بارے میں کہی گئی ہے، تو مقسم نے کہا: اے ابو عبداللہ! حاضرین کو وہ بات بتا دیجئے، تو سعید بن جبیر بولے: میں نے سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما کو یہ بیان کرتے ہوئے سنا ہے: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے: بے شک برکت کھانے کے درمیان میں نازل ہوتی ہے، تو تم اس کے اطراف میں سے کھایا کرو اور اس کے درمیان میں میں سے نہ کھاؤ۔
[مسند الحميدي/فِي الْحَجِّ/حدیث: 539]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناده صحيح وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5245، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 7211، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 6729، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3772، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1805، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2090، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3277، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 14728، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 2478، 2774، 3251، 3275، 3506، والحميدي فى «مسنده» برقم: 539، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 24947، 24948»

36. حدیث نمبر 540
حدیث نمبر: 540
540 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا أَيُّوبُ قَالَ: سَمِعْتُ عِكْرِمَةَ يَقُولُ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَيْسَ لَنَا مَثَلُ السُّوءِ الْعَائِدُ فِي هِبَتِهِ كَالْكَلْبِ يَعُودُ فِي قَيْئِهِ»
540- سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے: ہمارے لئے بری مثال مناسب نہیں ہے، اپنے ہبہ کو دوبارہ لینے والا اس کتے کی مانند ہے، جو اپنی قئے کو دوبارہ چاٹ لیتا ہے۔
[مسند الحميدي/فِي الْحَجِّ/حدیث: 540]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2589، 2621، 2622، 6975، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1622، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2474، 2475، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5121، 5122، 5123، 5126، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3692، 3693، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3538، 3539، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1298، 1299، 2132، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2377، 2385، 2391، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 12135، 12136، 12141، 12142، 12143، 12144، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 1897،وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 2405، 2717»

37. حدیث نمبر 541
حدیث نمبر: 541
541 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا أَيُّوبُ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ صَوَّرَ صُورَةً عُذِّبَ وَكُلِّفَ أَنْ يَنْفُخَ فِيهَا وَلَيْسَ بِفَاعِلٍ، وَمَنْ تَحَلَّمَ كَاذِبًا عُذِّبَ وَكُلِّفَ أَنْ يَعْقِدَ بَيْنَ شَعِيرَتَيْنِ وَلَيْسَ بِعَاقِدٍ، وَمَنِ اسْتَمَعَ إِلَي حَدِيثِ قَوْمٍ وَهُمْ لَهُ كَارِهُونَ صُبَّ فِي أُذُنِهِ الْآنُكُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ» قَالَ سُفْيَانُ: الْآنُكُ الرَّصَاصُ
541- سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے: جو شخص تصویر بناتا ہے، اسے عذاب دیا جائے گا اور اس بات کا پابند کیا جائے گا کہ وہ اس میں روح پھونکے، حالانکہ وہ ایسا نہیں کرسکے گا، اور جو شخص جھوٹا خواب بیان کرے گا، اسے عذاب دیا جائے گا اور اس بات کا پابند کیا جائے گا کہ وہ جَو کے دو دانوں کے درمیان گرہ لگائے، اور وہ گرہ نہیں لگا سکے گا اور جو شخص چھپ کر کچھ لوگوں کی بات چیت سن لے جسے وہ لوگ پسند نہ کریں، تو قیامت کے دن اس شخص کے کانوں میں سیسہ ڈالا جائے گا۔
سفیان کہتے ہیں: روایت کے متن میں استعمال ہونے والے لفظ «آنُكُ» سے مراد سیسہ ہے۔
[مسند الحميدي/فِي الْحَجِّ/حدیث: 541]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2225، 5963، 7042، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2110، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5685، 5686، 5846، 5848، 6057، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 5373، 5374، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 9697، 9698، 9700، وأبو داود فى «سننه» برقم: 5024، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1751، 2283، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2750، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3916، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 14684، 14687، 14694، وأحمد فى «مسنده» برقم: 1891»

38. حدیث نمبر 542
حدیث نمبر: 542
542 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أُمَيَّةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ هُرْمُزَ قَالَ: كَتَبَ نَجْدَةُ إِلَي ابْنِ عَبَّاسٍ يَسْأَلُهُ عَنِ الْمَرْأَةِ وَالْعَبْدِ يَحْضُرَانِ الْفَتْحَ يُسْهَمْ لَهُمَا؟ وَعَنْ قَتْلِ الْوِلْدَانِ، وَعَنِ الْيَتِيمِ مَتَي يَنْقَطِعُ عَنْهُ اسْمُ الْيَتِيمِ؟ وَعَنْ ذَوِي الْقُرْبَي مَنْ هُمْ؟ فَقَالَ: اكْتُبِ يَا يَزِيدُ فَلَوْلَا أَنْ يَقَعَ فِي أُحْمُوقَةٍ مَا كَتَبْتُ إِلَيْهِ، كَتَبْتَ إِلَيَّ تَسْأَلُنِي عَنْ ذَوِي الْقُرْبَي مَنْ هُمْ؟ وَإِنَّا كُنَّا نَزْعُمُ أَنَّا هُمْ وَأَبَي ذَلِكَ عَلَيْنَا قَوْمُنَا، وَكَتَبْتَ تَسْأَلُنِي عَنِ الْمَرْأَةِ وَالْعَبْدِ يَحْضُرَانِ الْفَتْحَ هَلْ يُسْهَمُ لَهُمَا بِشَيْءٍ؟ وَإِنَّهُ لَا يُسْهَمُ لَهُمَا، وَلَكِنْ يُحْذَيَانِ وَكَتَبْتَ تَسْأَلُنِي عَنِ الْيَتِيمِ مَتَي يَنْقَطِعُ عَنْهُ اسْمُ الْيَتِيمِ؟ وَأَنَّهُ لَا يَنْقَطِعُ عَنْهُ اسْمُ الْيَتِيمِ حَتَّي يَبْلُغَ وَيُؤْنَسَ مِنْهُ رُشْدٌ، وَكَتَبْتَ تَسْأَلُنِي عَنْ قَتْلِ الصِّبْيَانِ «وَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَقْتُلْهُمْ وَأَنْتَ لَا تَقْتُلْهُمْ» إِلَّا أَنْ تَعْلَمَ مِنْهُمْ مَا عَلِمَ صَاحِبُ مُوسَي مِنَ الْغُلَامِ الَّذِي قَتَلَهُ
542- یزید بن ہرمز بیان کرتے ہیں۔ نجدہ نے سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما کو خط لکھ کر ان سے ایک عورت اور غلام کا مسئلہ دریافت کیا، جوفتح میں شریک ہوتے ہیں کیا ان دونوں کو حصہ ملے گا (اور جنگ کے دوران) بچوں کو قتل کرنے کے بارے میں دریافت کیا: اور یتیم کے بارے میں دریافت کیا۔ اس سے یتیم کا نام کب ختم ہو گا اور ذوی القربٰی کے بارے میں دریافت کیا: اس سے مراد کون لوگ ہیں تو سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: اے یزید تم لکھو۔ اگر مجھے یہ اندیشہ نہ ہوتا کہ وہ مزید حماقت کا شکار ہو جائے گا تو میں اسے خط لکھتا۔ تم یہ لکھو:
تم نے مجھے خط لکھ کر مجھ سے یہ دریافت کیا ہے: زوالقربٰی سے مراد کون ہے۔ ہم لوگ سمجھتے ہیں اس سے مراد ہم ہیں۔ لیکن ہماری قوم ہماری اس بات کو تسلیم نہیں کرتی۔ تم نے مجھ سے ایسی عورت اور غلام کے بارے میں دریافت کیا ہے، جو فتح میں شریک ہوتے ہیں کیا انہیں کوئی چیز ملے گی تو ان دونوں کو کوئی حصہ نہیں ملے گا۔ البتہ انہیں ویسے عطیے کے طور پرکوئی چیز دے دی جائے گی۔ تم نے مجھ سے یتیم کے بارے میں دریافت کیا ہے۔ اس پریتیم کا نام کب ختم ہوگا تو اس پر سے یتیم کا نام اس وقت تک ختم نہیں ہوگا، جب تک وہ بالغ نہیں ہو جاتا اور اس سے سمجھداری کے آثار ظاہر نہیں ہوتے۔ تم نے مجھ سے (جنگ کے دوران) بچوں کو قتل کرنے کے بارے میں دریافت کیا ہے: تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان بچوں کو قتل نہیں کیا اور تم بھی انہیں قتل نہیں کر سکتے ماسوائے اس صورت کے کہ تمہیں ان بچوں کے بارے میں ویسا ہی علم ہوجیسا علم سیدنا موسیٰ علیہ السلام کے ساتھی سیدنا خضر علیہ السلام کو اس لڑکے کے بارے میں تھا، جسے انہوں نے قتل کردیا تھا۔
[مسند الحميدي/فِي الْحَجِّ/حدیث: 542]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناده صحيح وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 1812، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4824، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4144، 4145، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4419، 4420، 8563، 11513، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2727، 2728، 2982، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1556، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2514، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 1992، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 2550، 2630، 2631، 2739»

39. حدیث نمبر 543
حدیث نمبر: 543
543 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا أَيُّوبُ، عَنْ عِكْرِمَةِ قَالَ: لَمَّا بَلَغَ ابْنَ عَبَّاسِ أَنَّ عَلِيًّا أَحْرَقَ الْمُرْتَدِّينَ - يَعْنِي الزَّنَادِقَةَ - قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: لَوْ كُنْتُ أَنَا لَقَتَلْتُهُمْ؛ لِقَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ بَدَّلَ دِينَهُ فَاقْتُلُوهُ» وَلَمْ أَحْرِقْهُمْ؛ لِقَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَنْبَغِي لِأَحَدٍ أَنْ يُعَذِّبَ بِعَذَابِ اللَّهِ» قَالَ سُفْيَانُ فَقَالَ عَمَّارٌ الدُّهْنِيُّ - وَهُوَ فِي الْمَجْلِسِ مَجْلِسِ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ - وَأَيُّوبُ يُحَدِّثُ بِهَذَا الْحَدِيثِ إِنَّ عَلِيًّا لَمْ يَحْرِقْهُمْ إِنَّمَا حَفَرَ لَهُمْ أَسْرَابًا وَكَانَ يُدَخِّنُ عَلَيْهِمْ مِنْهَا حَتَّي قَتَلَهُمْ فَقَالَ عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ أَمَا سَمِعْتَ قَائِلَهُمْ وَهُوَ يَقُولُ:

لِتَرْمِ بِيَ الْمَنَايَا حَيْثُ شَاءَتْ... إِذَا لَمْ تَرْمِ بِي فِي الْحُفْرَتَيْنِ
إِذَا مَا قَرَّبُوا حَطَبًا وَنَارًا... هُنَاكَ الْمَوْتُ نَقْدًا غَيْرَ دَيْنِ
543- عکرمہ بیان کرتے ہیں: جب سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما کو اس بات کی اطلاع ملی کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کچھ مرتد لوگوں یعنی کچھ زندیقوں کو جلا دیا ہے، تو سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما بولے: اگر میں انہیں قتل کرتا ہوں، تو اس کی بنیاد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان ہے: جو شخص اپنا دین تبدیل کرے، تو تم اسے قتل کردو۔ لیکن میں انہیں جلواتا نہیں کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے: کسی شخص کے لئے یہ مناسب نہیں ہے کہ، وہ اللہ تعالیٰ کے عذاب دینے کے طریقے کے مطابق عذاب دے۔
سفیان کہتے ہیں: عمار دہنی اس وقت اس محفل میں یعنی عمرو بن دینار کی محفل میں موجود تھے اور ایوب یہ حدیث بیان کررہے تھے، تو عمار بولے: سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو جلوایا نہیں تھا، سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے ان کے لئے گڑھے کھدوائے تھے اور اس پر انہیں دھواں دلوایا تھا، یہاں تک کہ انہیں اس طرح قتل کروایا تھا، تو عمرو بن دینار بولے: کیا تم نے ان کے قاتل کی یہ شعر نہیں سنا: آرزوئیں مجھے جہاں چاہیں پھینک دیں، جب وہ مجھے ان دو گڑھوں یں نہیں پھینکھیں گی، جن کے قریب لکڑیاں اور آگ کو کردیا گیا تھا، وہاں موت نقد مل رہی تھی۔ کوئی ادھار نہیں تھا۔
[مسند الحميدي/فِي الْحَجِّ/حدیث: 543]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3017، 6922، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4475، 4476، 5606، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 6351، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4070، 4071، 4072، 4073، 4075، 4076، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 3508، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4351، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1458، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2535، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 16921، 16959، 16960، 16961، 16978، 18137»

40. حدیث نمبر 544
حدیث نمبر: 544
544 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الْجُوَيْرِيَةِ الْجَرْمِيَّ يَقُولُ: سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ وَهُوَ مُسْنِدٌ ظَهْرَهُ إِلَي الْكَعْبَةِ عَنِ الْبَاذِقِ وَأَنَا وَاللَّهِ أَوَّلُ الْعَرَبِ سَأَلَهُ فَقَالَ: «سَبَقَ مُحَمَّدٌ الْبَاذِقُ وَمَا أَسْكَرَ فَهُوَ حَرَامٌ»
544- ابوجویریہ جرمی بیان کرتے ہیں: میں نے سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما سے سوال کیا وہ اس وقت خانۂ کعبہ کے ساتھ پشت لگا کر ٹیک لگا کر بیٹھے ہوئے تھے۔ میں نے ان سے باذق (شراب کی مخصوص قسم) کے بارے میں دریافت کیا: اللہ کی قسم میں وہ پہلا شخص تھا، جس نے ان سے یہ سوال کیا تھا، تو وہ بولے: سیدنا محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! پہ باذق کے بارے میں فیصلہ دے چکے ہیں، جو چیز نشہ کرے وہ حرام ہے۔
[مسند الحميدي/فِي الْحَجِّ/حدیث: 544]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 5598، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 5622، 5703، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 5096، 5177، 6787، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 17472، 17473، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 17014، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 24236، 36936، والطبراني فى "الكبير" برقم: 12694»


Previous    1    2    3    4    5    Next