539- سفیان کہتے ہیں: عطاء بن سائب ایک مرتبہ ہمارے ساتھ گفتگو کر رہے تھے، میں نے انہیں ایک جنگ کا تذکرہ کرے ہوئے سنا، جس میں وہ شریک ہوئے تھے، پھر انہوں نے گہرا سانس لیا اور رونے لگے کہ اس میں فلاں صاحب بھی تھے، فلاں صاحب بھی تھے، فلاں صاحب بھی تھے اور مقسم بھی تھے۔ تو سعید بن جبیر بولے: کی تم میں سے ہر ایک نے وہ بات سنی ہے جو کھانے کے بارے میں کہی گئی ہے، تو مقسم نے کہا: اے ابو عبداللہ! حاضرین کو وہ بات بتا دیجئے، تو سعید بن جبیر بولے: میں نے سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما کو یہ بیان کرتے ہوئے سنا ہے: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے: ”بے شک برکت کھانے کے درمیان میں نازل ہوتی ہے، تو تم اس کے اطراف میں سے کھایا کرو اور اس کے درمیان میں میں سے نہ کھاؤ۔“ [مسند الحميدي/فِي الْحَجِّ/حدیث: 539]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5245، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 7211، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 6729، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3772، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1805، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2090، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3277، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 14728، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 2478، 2774، 3251، 3275، 3506، والحميدي فى «مسنده» برقم: 539، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 24947، 24948»
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1805
´بیچ سے کھانے کی کراہت کا بیان۔` عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”برکت کھانے کے بیچ میں نازل ہوتی ہے، اس لیے تم لوگ اس کے کناروں سے کھاؤ، بیچ سے مت کھاؤ“۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة/حدیث: 1805]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: اس میں کھانے کا ادب و طریقہ بتایاگیا ہے کہ درمیان سے مت کھاؤ بلکہ اپنے سامنے اور کنارے سے کھاؤ، کیوں کہ برکت کھانے کے بیچ میں نازل ہوتی ہے، اور اس برکت سے تاکہ سبھی فائدہ اٹھائیں، دوسری بات یہ ہے کہ ایسا کرنے سے جو حصہ کھانے کا بچ جائے گا وہ صاف ستھرا رہے گا، اور دوسروں کے کام آجائے گا، اس لیے اس کا خیال رکھا جائے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1805