حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع میں اونٹ پر طواف فرمایا، اور آپ اپنی ایک سرے سے مڑی ہوئی چھڑی سے حجر اسود کااستلام فرماتے تھے۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع میں اونٹ پر سوار ہو کر طواف کیا اور حجر اسود کا استلام چھڑی سے کیا۔
علی بن مسہر نے ہمیں حدیث سنائی، انھوں نے ابن جریج سے، انھوں نے جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع میں اپنی سواری پربیت اللہ کا طواف فرمایا، آپ اپنی چھڑی سے حجر اسود کا استلام فرماتے تھے۔ (سواری پر طواف اس لئے کیا) تاکہ لوگ آپ کو دیکھ سکیں، اورآپ لوگوں کو اوپر سے دیکھیں، لوگ آپ سے سوال کرلیں کیونکہ لوگوں نے آپ کے ارد گرد ہجوم کرلیا تھا۔
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع میں بیت اللہ کا طواف اپنی سواری پر کیا، حجر اسود کو اپنی چھڑی لگاتے تھے، تا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بلند ہو سکیں اور لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کر سکیں، کیونکہ لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو گھیرا ہوا تھا۔
علی بن خشرم نے ہمیں حدیث بیان کی، (کہا:) ہمیں عیسیٰ بن یونس نے ابن جریج سے خبر دی، نیز ہمیں عبد بن حمید نے حدیث بیا ن کی (کہا:) ہمیں محمد، یعنی ابن بکر نے حدیث بیان کی، کہا: ابن جریج نے ابوزبیر سے خبر دی کہ انھوں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کوکہتے ہوئےسنا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر بیت اللہ اورصفا مروہ کا طواف اپنی سواری پر کیا، تاکہ لوگ آپ کو دیکھ سکیں اور آپ اوپر لوگوں کو دیکھ سکیں اور لوگ آپ سے سوال کرسکیں کیونکہ لوگوں نے (ہرطرف سے اذدحام کرکے) آپ کو چھپا لیاتھا۔ابن خشرم نے"تاکہ وہ آپ سے سوالات پوچھ سکیں" (کے الفاظ) روایت نہیں کیے۔
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع میں بیت اللہ کا طواف اور صفا اور مروہ کی سعی اپنی سواری پر بیٹھ کر کی، تاکہ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ سکیں، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم بلند ہو سکیں، تاکہ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھ سکیں، کیونکہ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گرد بھیڑ کئے ہوئے تھے۔ ابن خشرم کی روایت میں تاکہ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کر سکیں، کے الفاظ نہیں ہیں۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع میں اپنے اونٹ پر کعبہ کے اردگرد طواف فرمایا، آپ (اپنی مڑے ہوئے سرے والی چھڑی سے) حجر اسود کا استلام فرماتے تھے، اس لیے کہ آپ کو یہ بات ناپسند تھی کہ آپ سے لوگوں کو مارکرہٹایا جائے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع میں کعبہ کے گرد اپنے اونٹ پر سوار ہو کر طواف کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم حجر اسود کا استلام کرتے تھے، تاکہ لوگوں کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے دور ہٹانے کی ضرورت نہ پڑے، (آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو دور ہٹانا پسند نہیں کرتے تھے)۔
ابو طفیل رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ بیت اللہ کاطواف فرمارہے تھے، آپ اپنی مڑے ہوئے سرے والی چھڑی سے حجر اسود کا استلام کرتے تھے اوراس چھڑی کو بوسہ دیتے تھے۔
حضرت ابو طفیل رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بیت اللہ کا طواف کرتے ہوئے دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی چھڑی سے حجر اسود کا استلام کرتے اور چھڑی کو بوسہ دیتے تھے۔
حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شکوہ کیا کہ میں بیمار ہوں تو آپ نے فرمایا: "سوار ہوکر لوگوں کے پیچھے سے طواف کرلو۔"انھوں نے کہا: جب میں نے طواف کیا تو اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیت اللہ کی ایک جانب نماز ادا فرمارہے تھے، اور (نماز میں)(وَالطُّورِ﴿﴾ وَکِتَابٍ مَّسْطُورٍ) کی تلاوت فرمارہے تھے۔
حضرت ام سلمہ رضی الله تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنی بیماری کی شکایت کی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم سوار ہو کر لوگوں کے پیچھے طواف کر لو۔“ میں نے طواف کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیت اللہ کے پہلو میں نماز پڑھ رہے تھے اور ﴿وَالطُّورِ ﴿١﴾ وَكِتَابٍ مَّسْطُورٍ ﴿٢﴾﴾