اللؤلؤ والمرجان
كِتَابُ البِرِّ والصِّلَةِ وَالآدَابِ
کتاب: نیکی اور سلوک اور ادب کے مسائل
858. باب ثَوَابِ المُؤْمِنِ فِيْمَا يُصِيبُهُ مِنْ مَرَضٍ أَوْ حُزْنٍ أَوْ نَحْوِ ذَلِكَ حَتَّى الشَّوْكَةِ يُشَاكُهَا
858. باب: مومن کو کوئی بیماری یا رنج و غم پہنچے حتیٰ کہ کانٹا بھی چبھے تو اس کا ثواب ہے
حدیث نمبر: 1661
1661 صحيح حَدِيثُ عَائِشَةَ رضي الله عنها، قَالَتْ: مَا رَأَيْتُ أَحَدًا أَشَدَّ عَلَيْهِ الوَجَعُ مِنْ رَسُولِ الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہانے بیان کیا کہ میں نے (مرض وفات کی تکلیف) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ اور کسی میں نہیں دیکھی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كِتَابُ البِرِّ والصِّلَةِ وَالآدَابِ/حدیث: 1661]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجہ البخاري في: 57 کتاب المرضی: 2 باب شدۃ المرض۔»

حدیث نمبر: 1662
1662 صحيح حَدِيثُ عَبْدِ الله بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى رَسُولِ الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُوَ يُوعَكُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ الله! إِنَّكَ تُوعَكُ وَعْكًا شَدِيداً. قَالَ: «أَجَلْ. إِنِّي أُوعَكُ كَمَا يُوعَكُ رجُلاَنِ مِنْكُمْ» قُلْتُ: ذالِكَ أَنَّ لَكَ أَجْرَيْنِ. قَالَ: «أَجَلْ. ذالِكَ كَذالِكَ. مَا مِنْ مُسْلِمٍ يُصِيبُهُ أَذًى، شَوْكَةٌ فَمَا فَوْقَهَا، إِلاَّ كَفَّرَ الله بِهَا سَيِّئَاتِهِ، كَمَا تَحُطُّ الشَّجَرَةُ وَرَقَهَا»
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، آپصلی اللہ علیہ وسلم کو شدید بخار تھا میں نے عرض کیا یا رسول اللہ!آپ کو بہت تیز بخار ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں مجھے تنہا ایسا بخار ہوتا ہے جتنا تم میں سے دو آدمی کو ہوتا ہے۔ میں نے عرض کیا یہ اس لئے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ثواب بھی دوگنا ہے؟ فرمایا کہ ہاں یہی بات ہے، مسلمان کو جو بھی تکلیف پہنچتی ہے کانٹا ہو یا اس سے زیادہ تکلیف دینے والی کوئی چیز تو جیسے درخت اپنے پتوں کو گراتا ہے اسی طرح اللہ پاک اس تکلیف کو اس کے گناہوں کا کفارہ بنا دیتا ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كِتَابُ البِرِّ والصِّلَةِ وَالآدَابِ/حدیث: 1662]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجہ البخاري في: 75 کتاب المرضی: 3 باب أشد الناس بلاء الأنبیاء ثم الأول فالأول۔»

حدیث نمبر: 1663
1663 صحيح حَدِيثُ عَائِشَةَ رضي الله عنها، زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا مِنْ مُصِيبَةٍ تُصِيبُ المُسْلِمَ، إِلاَّ كَفَّرَ الله بِهَا عَنْهُ. حَتَّى الشَّوْكَةِ يُشَاكُهَا»
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو مصیبت بھی کسی مسلمان کو پہنچتی ہے اللہ تعالیٰ اسے اس کے گناہ کا کفارہ کر دیتا ہے (کسی مسلمان کے) ایک کانٹا بھی اگر جسم کے کسی حصہ میں چبھ جائے۔ (تو وہ بھی اس شخص کے گناہوں کے لیے کفارہ بن جاتا ہے) [اللؤلؤ والمرجان/كِتَابُ البِرِّ والصِّلَةِ وَالآدَابِ/حدیث: 1663]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجہ البخاري في: 70 کتاب المرضی: 1 باب ما جاء في کفارۃ المرض۔»

حدیث نمبر: 1664
1664 صحيح حَدِيثُ أَبِي سَعِيدٍ الخُدْرِيِّ وَأَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَا يُصِيبُ المُسْلِمَ مِنْ نَصَبٍ، وَلاَ وَصَبٍ، وَلاَ هَمِّ، وَلاَ حُزْنٍ، وَلاَ أَذًى، وَلاَ غَمِّ، حَتَّى الشَّوْكَةِ يُشَاكُهَا؛ إِلاَّ كَفَّرَ الله بِهَا مِنْ خَطَايَاهُ»
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمان جب بھی کسی پریشانی، بیماری، رنج وملال، تکلیف اور غم میں مبتلا ہو جاتا ہے یہاں تک کہ اگر اسے کوئی کانٹا بھی چبھ جائے تو اللہ تعالیٰ اسے اس کے گناہوں کا کفارہ بنا دیتا ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كِتَابُ البِرِّ والصِّلَةِ وَالآدَابِ/حدیث: 1664]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجہ البخاري في: 70 کتاب المرضی: 1 باب ما جاء في کفارۃ المرض۔»

حدیث نمبر: 1665
1665 صحيح حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ. عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، قَالَ: قَالَ لِي ابْنُ عَبَّاسٍ: أَلاَ أُرِيكَ امْرَأَةً مِنْ أَهْلِ الجَنَّةِ؟ قُلْتُ: بَلَى. قَالَ: هاذِهِ المَرْأَةُ السَّوْدَاءُ، أَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَلَتْ: إِنِّي أُصْرَعُ، وَإِنِّي أَتكَشَّفُ، فَادْعُ الله لِي. قَالَ: «إِنْ شِئْتِ، صَبَرْتِ؛ وَلَكِ الجَنَّةُ. وَإِنْ شِئْتِ، دَعَوْتُ الله أَنْ يُعَافِيكِ» فَقَالَتْ: أَصْبِرُ. فَقَالَتْ: إِنِّي أَتكَشَّفُ: فَادْعُ الله أَنْ لاَ أَتكَشَّفَ. فَدَعَا لَهَا
عطاء بن ابی رباح صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کیا، کہ مجھ سے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہمانے کہا، تمہیں میں ایک جنتی عورت کو نہ دکھا دوں؟ میں نے عرض کیا کہ ضرور دکھائیں، کہا کہ (یہ) سیاہ عورت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئی اور کہا کہ مجھے مرگی آتی ہے اور اس کی وجہ سے میرا ستر کھل جاتا ہے۔ میرے لئے اللہ تعالیٰ سے دعا کر دیجئے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تو چاہے تو صبر کر تجھے جنت ملے گی اور اگر چاہے تو میں تیرے لئے اللہ سے اس مرض سے نجات کی دعا کر دوں۔ اس نے عرض کیا کہ میں صبر کروں گی پھر اس نے عرض کیا کہ مرگی کے وقت میرا ستر کھل جاتا ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ سے اس کی دعا کر دیں کہ ستر نہ کھلا کرے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لئے دعا فرمائی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كِتَابُ البِرِّ والصِّلَةِ وَالآدَابِ/حدیث: 1665]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجہ البخاري في: 70 کتاب المرضی: 6 باب فضل من یصرع من الریح۔»