1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كِتَابُ البِرِّ والصِّلَةِ وَالآدَابِ
کتاب: نیکی اور سلوک اور ادب کے مسائل
858. باب ثَوَابِ المُؤْمِنِ فِيْمَا يُصِيبُهُ مِنْ مَرَضٍ أَوْ حُزْنٍ أَوْ نَحْوِ ذَلِكَ حَتَّى الشَّوْكَةِ يُشَاكُهَا
858. باب: مومن کو کوئی بیماری یا رنج و غم پہنچے حتیٰ کہ کانٹا بھی چبھے تو اس کا ثواب ہے
حدیث نمبر: 1665
1665 صحيح حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ. عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، قَالَ: قَالَ لِي ابْنُ عَبَّاسٍ: أَلاَ أُرِيكَ امْرَأَةً مِنْ أَهْلِ الجَنَّةِ؟ قُلْتُ: بَلَى. قَالَ: هاذِهِ المَرْأَةُ السَّوْدَاءُ، أَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَلَتْ: إِنِّي أُصْرَعُ، وَإِنِّي أَتكَشَّفُ، فَادْعُ الله لِي. قَالَ: «إِنْ شِئْتِ، صَبَرْتِ؛ وَلَكِ الجَنَّةُ. وَإِنْ شِئْتِ، دَعَوْتُ الله أَنْ يُعَافِيكِ» فَقَالَتْ: أَصْبِرُ. فَقَالَتْ: إِنِّي أَتكَشَّفُ: فَادْعُ الله أَنْ لاَ أَتكَشَّفَ. فَدَعَا لَهَا
عطاء بن ابی رباح صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کیا، کہ مجھ سے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہمانے کہا، تمہیں میں ایک جنتی عورت کو نہ دکھا دوں؟ میں نے عرض کیا کہ ضرور دکھائیں، کہا کہ (یہ) سیاہ عورت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئی اور کہا کہ مجھے مرگی آتی ہے اور اس کی وجہ سے میرا ستر کھل جاتا ہے۔ میرے لئے اللہ تعالیٰ سے دعا کر دیجئے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تو چاہے تو صبر کر تجھے جنت ملے گی اور اگر چاہے تو میں تیرے لئے اللہ سے اس مرض سے نجات کی دعا کر دوں۔ اس نے عرض کیا کہ میں صبر کروں گی پھر اس نے عرض کیا کہ مرگی کے وقت میرا ستر کھل جاتا ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ سے اس کی دعا کر دیں کہ ستر نہ کھلا کرے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لئے دعا فرمائی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كِتَابُ البِرِّ والصِّلَةِ وَالآدَابِ/حدیث: 1665]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجہ البخاري في: 70 کتاب المرضی: 6 باب فضل من یصرع من الریح۔»