حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، آپصلی اللہ علیہ وسلم کو شدید بخار تھا میں نے عرض کیا یا رسول اللہ!آپ کو بہت تیز بخار ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں مجھے تنہا ایسا بخار ہوتا ہے جتنا تم میں سے دو آدمی کو ہوتا ہے۔ میں نے عرض کیا یہ اس لئے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ثواب بھی دوگنا ہے؟ فرمایا کہ ہاں یہی بات ہے، مسلمان کو جو بھی تکلیف پہنچتی ہے کانٹا ہو یا اس سے زیادہ تکلیف دینے والی کوئی چیز تو جیسے درخت اپنے پتوں کو گراتا ہے اسی طرح اللہ پاک اس تکلیف کو اس کے گناہوں کا کفارہ بنا دیتا ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كِتَابُ البِرِّ والصِّلَةِ وَالآدَابِ/حدیث: 1662]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجہ البخاري في: 75 کتاب المرضی: 3 باب أشد الناس بلاء الأنبیاء ثم الأول فالأول۔»