اللؤلؤ والمرجان
كِتَابُ البِرِّ والصِّلَةِ وَالآدَابِ
کتاب: نیکی اور سلوک اور ادب کے مسائل
857. باب تَحْرِيمِ الظَّنِّ وَالتَّجَسِّسِ والتَّنَافُسِ والتَّنَاجُشِ وَنَحْوِهَا
857. باب: بد گمانی کرنا، ٹوہ لگانا، شک کرنا اور دھوکے کی نیت سے بڑھ چڑھ کر قیمت لگانا وغیرہ حرام کام ہیں
حدیث نمبر: 1660
1660 صحيح حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه، أَن رَسُولَ الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِيَّاكُمْ وَالظَّنَّ، فَإِنَّ الظَّنَّ أَكْذَبُ الْحَدِيثِ. وَلاَ تَحَسَّسُوا، وَلاَ تَجَسَّسُوا، وَلاَ تَنَاجَشُوا، وَلاَ تَحَاسَدُوا، وَلاَ تَبَاغُضُوا، وَلاَ تَدَابَرُوا. وَكُونوا عِبَادَ الله إِخْوَانًا»
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بدگمانی سے بچتے رہو، بدگمانی اکثر تحقیق کے بعد جھوٹی بات ثابت ہوتی ہے اور کسی کے عیوب ڈھونڈنے کے پیچھے نہ پڑو، کسی کا عیب خواہ مخواہ مت ٹٹولو اور کسی کے بھاؤ پر بھاؤ نہ بڑھاؤ اور حسد نہ کرو، بغض نہ رکھو، کسی کی پیٹھ پیچھے برائی نہ کرو بلکہ سب اللہ کے بندے آپس میں بھائی بھائی بن کر رہو۔ [اللؤلؤ والمرجان/كِتَابُ البِرِّ والصِّلَةِ وَالآدَابِ/حدیث: 1660]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجہ البخاري في: 78 کتاب الأدب: 85 باب یا أیہا الذین آمنوا اجتنبوا کثیرًا من الظن۔»