حضرت ابو عثمان رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہ ان جنگوں میں جن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خود شریک ہوئے تھے بعض ایسے بھی دن تھے کہ (احد کی جنگ میں) طلحہ رضی اللہ عنہ اور سعد رضی اللہ عنہ کے سوا اور کوئی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ باقی نہیں رہا تھا۔ (راوی کہتے ہیں) یہ بات حضرت طلحہ اور حضرت سعد رضی اللہ عنہما دونوں نے خود بیان کی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب فضائل الصحابة/حدیث: 1563]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 62 كتاب فضائل أصحاب النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: 14 باب ذكر طلحة بن عبيد الله»
وضاحت: راوي حدیث:… حضرت طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ کی کنیت ابو محمد تھی عشرہ مبشرہ میں سے ہیں، ابتداء ہی میں اسلام لائے۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے ہاتھ پر اسلام لانے والے پانچ اشخاص میں سے ایک یہ تھے۔ چھ اصحاب شوریٰ میں سے ایک ہیں۔ اللہ تعالیٰ کی راہ میں بڑی اذیتوں سے ہمکنار ہوئے۔ غزوہ بدر میں شامل نہ ہو سکے لیکن بڑے غمگین ہوئے۔ آپ کی صدق نیت کی وجہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غنیمت اور اجر میں سے آپ کا بھی حصہ مقرر فرمایا اور شہادت کی خوشخبری دی۔ اور فرمایا کہ طلحہ اور زبیر جنت میں میرے پڑوسی ہوں گے۔ جنگ جمل میں شہادت ہوئی۔
حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ خندق کے دن فرمایا: دشمن کے لشکر کی خبر میرے پاس کون لا سکتا ہے؟ (دشمن سے مراد یہاں بنو قریظہ تھے) زبیر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ”میں“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر پوچھا: دشمن کے لشکر کی خبریں کون لا سکے گا؟ اس مرتبہ بھی زبیر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ”میں“ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی کے حواری (سچے مددگار) ہوتے ہیں اور میرے حواری زبیر ہیں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب فضائل الصحابة/حدیث: 1564]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 62 كتاب فضائل أصحاب النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: 13 باب مناقب الزبير بن العوام»
حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جنگ احزاب کے موقع پر مجھے اور عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ عنہ کو عورتوں میں چھوڑ دیا گیا تھا (کیونکہ یہ دونوں حضرات بچے تھے) میں نے اچانک دیکھا کہ حضرت زبیر رضی اللہ عنہ (آپ کے والد) اپنے گھوڑے پر سوار بنی قریظہ (یہودیوں کے ایک قبیلہ کی) طرف آ جا رہے ہیں دویا تین مرتبہ ایسا ہوا۔ پھر جب وہاں سے واپس آیا تو میں نے عرض کیا، ابا جان! میں نے آپ کو کئی مرتبہ آتے جاتے دیکھا۔ انہوں نے کہا: بیٹے! کیا واقعی تم نے بھی دیکھا تھا؟ میں نے عرض کیا: جی ہاں، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ کون ہے جو بنو قریظہ کی طرف جا کر ان کی (نقل و حرکت کے متعلق) اطلاع میرے پاس لا سکے، اس پر میں وہاں گیا اور جب میں (خبر لے کر) واپس آیا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے (فرط مسرت میں) اپنے والدین کا ایک ساتھ ذکر کر کے فرمایا کہ ” میرے ماں باپ تم پر فدا ہوں۔“[اللؤلؤ والمرجان/كتاب فضائل الصحابة/حدیث: 1565]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 62 كتاب فضائل أصحاب النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: 13 باب مناقب الزبير بن العوام»