1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب فضائل الصحابة
کتاب: صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کے فضائل
811. باب فضائل طلحة والزبير رضی اللہ عنہ
811. باب: حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ اور حضرت زبیر رضی اللہ عنہ کی خوبیوں کا بیان
حدیث نمبر: 1565
1565 صحيح حديث الزُّبَيْرِ عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، قَالَ: كُنْتُ، يَوْمَ الأَحْزَابِ، جُعِلْتُ أَنَا وَعُمَرُ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ، فِي النِّسَاءِ فَنَظَرْتُ فَإِذَا أَنَا بالزُّبَيْرِ عَلَى فَرسِهِ، يَخْتَلِفُ إِلَى بَنِي قُرَيْظَةَ، مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلاَثًا فَلَمَّا رَجَعْتُ قُلْتُ: يَا أَبَتِ رَأَيْتُكَ تَخْتلِفُ، قَالَ: أَوَ هَلْ رَأيْتَنِي يَا بُنيّ قُلْتُ: نَعَمْ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَنْ يَأْتِ بَنِي قُرَيْظَةَ فَيَأتِينِي بِخَبَرِهِمْ فَانْطَلَقْتُ، فَلَمَّا رجَعْتُ جَمَعَ لِي رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَوَيْهِ، فَقَالَ: فِدَاكَ أَبِي وَأُمِّي
حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جنگ احزاب کے موقع پر مجھے اور عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ عنہ کو عورتوں میں چھوڑ دیا گیا تھا (کیونکہ یہ دونوں حضرات بچے تھے) میں نے اچانک دیکھا کہ حضرت زبیر رضی اللہ عنہ (آپ کے والد) اپنے گھوڑے پر سوار بنی قریظہ (یہودیوں کے ایک قبیلہ کی) طرف آ جا رہے ہیں دویا تین مرتبہ ایسا ہوا۔ پھر جب وہاں سے واپس آیا تو میں نے عرض کیا، ابا جان! میں نے آپ کو کئی مرتبہ آتے جاتے دیکھا۔ انہوں نے کہا: بیٹے! کیا واقعی تم نے بھی دیکھا تھا؟ میں نے عرض کیا: جی ہاں، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ کون ہے جو بنو قریظہ کی طرف جا کر ان کی (نقل و حرکت کے متعلق) اطلاع میرے پاس لا سکے، اس پر میں وہاں گیا اور جب میں (خبر لے کر) واپس آیا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے (فرط مسرت میں) اپنے والدین کا ایک ساتھ ذکر کر کے فرمایا کہ میرے ماں باپ تم پر فدا ہوں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب فضائل الصحابة/حدیث: 1565]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 62 كتاب فضائل أصحاب النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: 13 باب مناقب الزبير بن العوام»