معاذہ رحمہ اللہ روایت کرتی ہیں کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہانے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس آیت کے نازل ہونے کے بعد بھی کہ ان میں سے آپ جس کو چاہیں اپنے سے دور رکھیں اور جن کو آپ نے الگ کر رکھا تھا ان میں سے کسی کو پھر طلب کر لیں تب بھی آپ پر کوئی گناہ نہیں ہے (الاحزاب۵۱) اگر (ازواج مطہرات) میں سے کسی کی باری میں کسی دوسری بیوی کے پاس جانا چاہتے تو جس کی باری ہوتی اس سے اجازت لیتے تھے (معاذہ نے بیان کیا کہ) میں نے سیدہ عائشہ سے پوچھا کہ ایسی صورت میں آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا کہتی تھیں؟ انہوں نے فرمایا کہ میں تو یہ عرض کر دیتی تھی کہ یا رسول اللہ اگر یہ اجازت آپ مجھ سے لے رہے ہیں تو میں اپنی باری کا کسی دوسرے پر ایثار نہیں کر سکتی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الطلاق/حدیث: 942]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 65 كتاب التفسير: 33 سورة الأحزاب: 7 باب قوله (ترجي من تشاء منهن»
وضاحت: سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہماکہتے ہیں کہ جن عورتوں نے اپنے آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ہبہ کر دیا تھا، ان میں سے کسی کو بھی آپ نے اپنے ساتھ نہیں رکھا۔ اگرچہ اللہ تعالیٰ نے آپ کے لیے اسے مباح قرار دیا تھا۔ لیکن بہر حال یہ آپ کی مرضی پر موقوف تھا۔ آپ کو یہ مخصوص اجازت تھی۔(راز)