اللؤلؤ والمرجان
كتاب الصيام
کتاب: روزہ کے مسائل
359. باب فضل ليلة القدر والحث على طلبها وبيان محلها وأرجى أوقات طلبها
359. باب: شب قدر کی فضیلت اور اس کو تلاش کرنا اور اس کے تعین کا ذکر
حدیث نمبر: 723
723 صحيح حديث ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ رِجَالاً مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أُرُوا لَيْلَةَ الْقَدْرِ فِي الْمَنَامِ، فِي السَّبْعِ الأَوَاخِرِ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَرَى رُؤْيَاكُمْ قَدْ تَوَاطَأَتْ فِي السَّبْعِ الأَوَاخِرِ، فَمَنْ كَانَ مُتَحَرِّيَهَا فَلْيَتَحَرَّهَا فِي السَّبْعِ الأَوَاخِرِ
سیّدنا ابن عمر رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چند اصحاب کو شب قدر خواب میں (رمضان کی) سات آخری تاریخوں میں دکھائی گئی تھی پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں دیکھ رہا ہوں کہ تم سب کے خواب سات آخری تاریخوں پر متفق ہو گئے ہیں اس لئے جسے اس کی تلاش ہو وہ اسی ہفتہ کی آخری (طاق) راتوں میں تلاش کرے (آخری عشرہ کی طاق راتیں ۲۱،۲۳، ۲۵، ۲۷ اور ۲۹ مراد ہیں)۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصيام/حدیث: 723]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 32 كتاب فضل ليلة القدر: 2 باب التماس ليلة القدر في السبع الأواخر»

حدیث نمبر: 724
724 صحيح حديث أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: اعْتَكَفْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعَشْرَ الأَوْسَطَ مِنْ رَمَضَانَ، فَخَرَجَ صَبِيحَةَ عِشْرَينَ، فَخَطَبَا، وَقَالَ: إِنِّي أُرِيتُ لَيْلَةَ الْقَدْرِ ثُمَّ أُنْسِيتُهَا أَوْ نُسِّيتُهَا، فَالْتَمِسُوهَا فِي الْعَشْرِ الأَوَاخِرِ فِي الْوِتْرِ، وَإِنِّي رَأَيْتُ أَنِّي أَسْجُدُ فِي مَاءٍ وَطِينٍ، فَمَنْ كَانَ اعْتَكَفَ مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلْيَرْجِعْ فَرَجَعْنَا وَمَا نَرَى فِي السَّمَاءٍ قَزَعَةَ؛ [ص:25] فَجَاءَتْ سَحَابَةٌ فَمَطَرَتْ حَتَّى سَالَ سَقْفُ الْمَسْجِدِ، وَكَانَ مِنْ جَرِيدِ النَّخْلِ، وَأَقِيمَتِ الصَّلاَةُ، فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْجُدُ فِي الْمَاءِ وَالطِّينِ، حَتَّى رَأَيْتُ أَثَرَ الطِّينِ فِي جَبْهَتِهِ
سیّدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رمضان کے دوسرے عشرہ میں اعتکاف میں بیٹھے پھر بیس تاریخ کی صبح کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اعتکاف سے نکلے اور ہمیں خطبہ دیا آپ نے فرمایا کہ مجھے لیلتہ القدر دکھائی گئی لیکن بھلا دی گئی یا (آپ نے یہ فرمایا کہ) میں خود بھول گیا اس لئے تم اسے آخری عشرہ کی طاق راتوں میں تلاش کرو میں نے یہ بھی دیکھا ہے (خواب میں) کہ گویا میںکیچڑ میں سجدہ کر رہا ہوں اس لئے جس نے میرے ساتھ اعتکاف کیا ہو وہ پھر لوٹ آئے اور اعتکاف میں بیٹھے خیر ہم نے پھر اعتکاف کیا اس وقت آسمان پر بادل کا ایک ٹکڑا بھی نہیں تھا لیکن دیکھتے ہی دیکھتے بادل آیا اور بارش اتنی ہوئی کہ مسجد کی چھت سے پانی ٹپکنے لگا جو کھجور کی شاخوں سے بنی ہوئی تھی پھر نماز کی تکبیر ہوئی تو میں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیچڑ میں سجدہ کر رہے تھے یہاں تک کہ کیچڑ کا نشان میں نے آپ کی پیشانی پر دیکھا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصيام/حدیث: 724]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 32 كتاب فضل ليلة القدر: 2 باب التماس ليلة القدر في السبع الأواخر»

حدیث نمبر: 725
725 صحيح حديث أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رضي الله عنه، كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُجَاوِرُ فِي رَمَضَانَ الْعَشْرَ الَّتِي فِي وَسَطِ الشَّهْرِ، فَإِذَا كَانَ حِينَ يُمْسِى مِنْ عِشْرِينَ لَيْلَةً تَمْضِي، وَيَسْتَقْبِلُ إِحْدَى وَعِشْرَينَ، رَجَعَ إِلَى مَسْكَنِهِ، وَرَجَعَ مَنْ كَانَ يُجَاوِرُ مَعَهُ؛ وَأَنَّهُ أَقَامَ فِي شَهْرٍ جَاوَرَ فِيهِ اللَّيْلَةَ الَّتِي كَانَ يَرْجِعُ فِيهَا، فَخَطَبَ النَّاسَ، فَأَمَرَهُمْ مَا شَاءَ اللهُ، ثُمَّ قَالَ: كُنْتُ أُجَاوِرُ هذِهِ الْعَشْرَ، ثُمَّ قَدْ بَدَا لِي أَنْ أُجَاوِرَ هذِهِ الْعَشْرَ الأَوَاخِرَ، فَمَنْ كَانَ اعْتَكَفَ مَعِي فَلْيَثْبُتْ فِي مُعْتَكَفِهِ، وَقَدْ أُرِيتُ هذِهِ اللَّيْلَةَ، ثُمَّ أُنْسِيتُهَا، فَابْتَغُوهَا فِي الْعَشْرِ الأَوَاخِرِ، وَابْتَغُوهَا فِي كلِّ وِتْرٍ، وَقَدْ رَأَيْتَنِي أَسْجُدُ فِي مَاءٍ وَطِينٍ فَاسْتَهَلَّتِ السَّمَاءُ فِي تِلْكَ اللَّيْلَةِ فَأَمْطَرَتْ، فَوَكَفَ الْمَسْجِدُ فِي مُصَلَّى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةَ إِحْدَى وَعِشْرِينَ، فَبَصُرَتْ عَيْنِي، نَظَرْتُ إِلَيْهِ انْصَرَفَ مِنَ الصُّبْحِ وَوَجْهُهُ مُمْتَلِيءٌ طينًا وَمَاءً
سیّدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے اس عشرہ میں اعتکاف کیا کرتے جو مہینے کے بیچ میں پڑتا ہے بیس راتوں کے گذر جانے کے بعد جب اکیسویں تاریخ کی رات آتی تو شام کو آپ گھر واپس آ جاتے جو لوگ آپ کے ساتھ اعتکاف میں ہوتے وہ بھی اپنے گھروں کو واپس آ جاتے ایک رمضان میں آپ جب اعتکاف کئے ہوئے تھے تو اس رات میں بھی (مسجد ہی میں) مقیم رہے جس میں آپ کی عادت گھر آ جانے کی تھی پھر آپ نے لوگوں کو خطبہ دیا اور جو کچھ اللہ پاک نے چاہا آپ نے لوگوں کو اس کا حکم دیا پھر فرمایا کہ میں اس (دوسرے) عشرہ میں اعتکاف کیا کرتا تھا لیکن اب مجھ پر یہ ظاہر ہوا ہے کہ اب اس آخری عشرہ میں مجھے اعتکاف کرنا چاہئے اس لئے جس نے میرے ساتھ اعتکاف کیا ہے وہ اپنے معتکف ہی میں ٹھہرا رہے اور مجھے یہ رات (شب قدر) دکھائی گئی لیکن پھر بھلوا دی گئی اس لئے تم لوگ اسے آخری عشرہ (کی طاق راتوں) میں تلاش کرو میں نے (خواب میں) اپنے کو دیکھا کہ اس رات کیچڑ میں سجدہ کر رہا ہوں پھر اسی رات آسمان پر ابر ہوا اور بارش برسی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے نماز پڑھنے کی جگہ پر (چھت سے) پانی ٹپکنے لگا یہ اکیسویں کی رات کا ذکر ہے میں نے خود اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ آپ صبح کی نماز کے بعد واپس ہو رہے تھے اور آپ کے چہرہ مبارک پر کیچڑ لگی ہوئی تھی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصيام/حدیث: 725]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 32 كتاب فضل ليلة القدر: 3 باب تحري ليلة القدر في الوتر من العشر الأواخر»

حدیث نمبر: 726
726 صحيح حديث عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُجَاوِرُ فِي الْعَشْرِ الأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ، وَيَقُولُ: تَحَرَّوْا لَيْلَةَ الْقَدْرِ فِي الْعَشْرِ الأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہانے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری عشرہ میں اعتکاف کرتے اور فرماتے کہ رمضان کے آخری عشرہ میں شب قدر کو تلاش کرو۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصيام/حدیث: 726]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 32 كتاب فضل ليلة القدر: 3 باب تحري ليلة القدر في الوتر من العشر الأواخر»