سیّدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے اس عشرہ میں اعتکاف کیا کرتے جو مہینے کے بیچ میں پڑتا ہے بیس راتوں کے گذر جانے کے بعد جب اکیسویں تاریخ کی رات آتی تو شام کو آپ گھر واپس آ جاتے جو لوگ آپ کے ساتھ اعتکاف میں ہوتے وہ بھی اپنے گھروں کو واپس آ جاتے ایک رمضان میں آپ جب اعتکاف کئے ہوئے تھے تو اس رات میں بھی (مسجد ہی میں) مقیم رہے جس میں آپ کی عادت گھر آ جانے کی تھی پھر آپ نے لوگوں کو خطبہ دیا اور جو کچھ اللہ پاک نے چاہا آپ نے لوگوں کو اس کا حکم دیا پھر فرمایا کہ میں اس (دوسرے) عشرہ میں اعتکاف کیا کرتا تھا لیکن اب مجھ پر یہ ظاہر ہوا ہے کہ اب اس آخری عشرہ میں مجھے اعتکاف کرنا چاہئے اس لئے جس نے میرے ساتھ اعتکاف کیا ہے وہ اپنے معتکف ہی میں ٹھہرا رہے اور مجھے یہ رات (شب قدر) دکھائی گئی لیکن پھر بھلوا دی گئی اس لئے تم لوگ اسے آخری عشرہ (کی طاق راتوں) میں تلاش کرو میں نے (خواب میں) اپنے کو دیکھا کہ اس رات کیچڑ میں سجدہ کر رہا ہوں پھر اسی رات آسمان پر ابر ہوا اور بارش برسی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے نماز پڑھنے کی جگہ پر (چھت سے) پانی ٹپکنے لگا یہ اکیسویں کی رات کا ذکر ہے میں نے خود اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ آپ صبح کی نماز کے بعد واپس ہو رہے تھے اور آپ کے چہرہ مبارک پر کیچڑ لگی ہوئی تھی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصيام/حدیث: 725]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 32 كتاب فضل ليلة القدر: 3 باب تحري ليلة القدر في الوتر من العشر الأواخر»