سیّدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رمضان کے دوسرے عشرہ میں اعتکاف میں بیٹھے پھر بیس تاریخ کی صبح کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اعتکاف سے نکلے اور ہمیں خطبہ دیا آپ نے فرمایا کہ مجھے لیلتہ القدر دکھائی گئی لیکن بھلا دی گئی یا (آپ نے یہ فرمایا کہ) میں خود بھول گیا اس لئے تم اسے آخری عشرہ کی طاق راتوں میں تلاش کرو میں نے یہ بھی دیکھا ہے (خواب میں) کہ گویا میںکیچڑ میں سجدہ کر رہا ہوں اس لئے جس نے میرے ساتھ اعتکاف کیا ہو وہ پھر لوٹ آئے اور اعتکاف میں بیٹھے خیر ہم نے پھر اعتکاف کیا اس وقت آسمان پر بادل کا ایک ٹکڑا بھی نہیں تھا لیکن دیکھتے ہی دیکھتے بادل آیا اور بارش اتنی ہوئی کہ مسجد کی چھت سے پانی ٹپکنے لگا جو کھجور کی شاخوں سے بنی ہوئی تھی پھر نماز کی تکبیر ہوئی تو میں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیچڑ میں سجدہ کر رہے تھے یہاں تک کہ کیچڑ کا نشان میں نے آپ کی پیشانی پر دیکھا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصيام/حدیث: 724]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 32 كتاب فضل ليلة القدر: 2 باب التماس ليلة القدر في السبع الأواخر»