اللؤلؤ والمرجان
كتاب صلاة الكسوف
کتاب: کسوف کی نماز کا بیان
264. باب ذكر النداء بصلاة الكسوف، الصلاة جامعة
264. باب: کسوف کی نماز جماعت کے ساتھ پڑھنے کے لیے بلانے کا بیان
حدیث نمبر: 526
526 صحيح حديث عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ: لَمَّا كَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نُودِيَ: إِنَّ الصَّلاَةَ جَامِعَةٌ، فَرَكَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَتَيْنِ فِي سَجْدَةٍ، ثُمَّ قَامَ فَرَكَعَ رَكْعَتَيْنِ فِي سَجْدَةٍ، ثُمَّ جَلَسَ، ثُمَّ جُلِّيَ عَنِ الشَّمْسِ قَالَ: وَقَالَتْ عَائِشَةُ: مَا سَجَدْتُ سُجُودًا قَطُّ كَانَ أَطْوَلَ مِنْهَا
سیّدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں سورج کو گرہن لگا تو اعلان ہوا کہ نماز ہونے والی ہے (اس نماز میں) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رکعت میں دو رکوع کئے اور پھر دوسری رکعت میں بھی دو رکوع کئے اس کے بعد آپ بیٹھے رہے (قعدہ میں) یہاں تک کہ سورج صاف ہو گیا سیّدنا عبداللہ نے کہا سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہانے فرمایا کہ میں نے اس سے زیادہ لمبا سجدہ اور کبھی نہیں کیا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب صلاة الكسوف/حدیث: 526]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 16 كتاب الكسوف: 8 باب طول السجود في الكسوف»

وضاحت: سجدہ میں بندہ اللہ تعالیٰ کے بہت ہی قریب ہو جاتا ہے۔ اس لیے اس میں جس قدر خشوع خضوع کے ساتھ اللہ تعالیٰ کو یاد کر لیا جائے اور جو کچھ بھی اس سے مانگا جائے کم ہے۔ سجدہ میں اس کیفیت کا حصول خوش بختی کی دلیل ہے۔ (راز)

حدیث نمبر: 527
527 صحيح حديث أَبِي مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لاَ يَنْكَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ مِنَ النَّاسِ، وَلكِنَّهُمَا آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللهِ، فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُمَا فَقُومُوا فَصَلُّوا
سیّدنا ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سورج اور چاند میں گرہن کسی شخص کی موت سے نہیں لگتا یہ دونوں تو اللہ تعالیٰ کی قدرت کی نشانیاں ہیں اس لئے اسے دیکھتے ہی کھڑے ہو جاؤ اور نماز پڑھو۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب صلاة الكسوف/حدیث: 527]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 16 كتاب الكسوف: 1 باب الصلاة في كسوف الشمس»

حدیث نمبر: 528
528 صحيح حديث أَبِي مُوسَى قَالَ: خَسَفَتِ الشَّمْسُ، فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَزِعًا، يَخْشَى أَنْ تَكُونَ السَّاعَةُ؛ فَأَتَى الْمَسْجِدَ فَصَلّى بِأَطْوَلِ قِيَامٍ وَرُكُوعٍ وَسُجُودٍ رَأَيْتُهُ قَطُّ يَفْعَلُهُ، وَقَالَ: هذِهِ الآيَاتُ الَّتِي يُرْسِلُ اللهُ، لاَ تَكُونُ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلاَ لِحَيَاتِهِ، وَلكِنْ يُخَوِّفُ اللهُ بِهِ عِبَادَهُ، فَإِذَا رَأَيْتُمْ شَيْئًا مِنْ ذلِكَ فَافْزَعُوا إِلَى ذِكْرِ اللهِ وَدُعَائِهِ وِاسْتِغْفَارِهِ
سیّدنا ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک دفعہ سورج گرہن ہوا تو آپ بہت گھبرا کر اٹھے اس ڈر سے کہ کہیں قیامت نہ قائم ہو جائے آپ نے مسجد میں آ کر بہت ہی لمبے قیام لمبے رکوع اور لمبے سجدوں کے ساتھ نماز پڑھی میں نے کبھی آپ کو اس طرح کرتے نہیں دیکھا تھا آپ نے نماز کے بعد فرمایا کہ یہ نشانیاں ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ بھیجتا ہے یہ کسی کی موت و حیات کی وجہ سے نہیں آتیں بلکہ اللہ تعالیٰ ان کے ذریعہ اپنے بندوں کو ڈراتا ہے اس لئے جب تم اس طرح کی کوئی چیز دیکھو تو فوراً اللہ تعالیٰ کے ذکر سے استغفار کی طرف لپکو۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب صلاة الكسوف/حدیث: 528]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 16 كتاب الكسوف: 14 باب الذكر في الكسوف»

حدیث نمبر: 529
529 صحيح حديث ابْنِ عُمَرَ، أَنَّهُ كَانَ يُخْبِرُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لاَ يَخْسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلاَ لِحَيَاتِهِ، وَلكِنَّهُمَا آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللهِ، فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُمَا فَصَلُّوا
سیّدنا ابن عمر رضی اللہ عنہماروایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سورج اور چاند میں گرہن کسی کی موت و زندگی سے نہیں لگتا بلکہ یہ اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں اس لئے جب تم یہ دیکھو تو نماز پڑھو۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب صلاة الكسوف/حدیث: 529]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 16 كتاب الكسوف: 1 باب الصلاة في كسوف الشمس»

حدیث نمبر: 530
530 صحيح حديث الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، قَالَ: كَسَفَتِ الشَّمْسِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ مَاتَ إِبْرَاهِيمُ؛ فَقَالَ النَّاسُ: كَسَفَتِ الشَّمْسُ لِمَوْتِ إِبْرَاهِيمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لاَ يَنْكَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلاَ لِحَيَاتِهِ، فَإِذَا رَأَيْتُمْ فَصَلُّوا وَادْعُوا اللهَ
سیّدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں سورج گرہن اس دن لگا جس دن آپ کے صاحبزادے سیّدنا ابراہیم رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوا بعض لوگ کہنے لگے کہ گرہن سیّدنا ابراہیم رضی اللہ عنہ کی وفات کی وجہ سے لگا ہے اس لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ گرہن کسی کی موت و حیات سے نہیں لگتا البتہ تم جب اسے دیکھو تو نماز پڑھا کرو اور دعا کیا کرو۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب صلاة الكسوف/حدیث: 530]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 16 كتاب صلاة الكسوف: 1 باب الصلاة في كسوف الشمس»