1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب صلاة الكسوف
کتاب: کسوف کی نماز کا بیان
264. باب ذكر النداء بصلاة الكسوف، الصلاة جامعة
264. باب: کسوف کی نماز جماعت کے ساتھ پڑھنے کے لیے بلانے کا بیان
حدیث نمبر: 528
528 صحيح حديث أَبِي مُوسَى قَالَ: خَسَفَتِ الشَّمْسُ، فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَزِعًا، يَخْشَى أَنْ تَكُونَ السَّاعَةُ؛ فَأَتَى الْمَسْجِدَ فَصَلّى بِأَطْوَلِ قِيَامٍ وَرُكُوعٍ وَسُجُودٍ رَأَيْتُهُ قَطُّ يَفْعَلُهُ، وَقَالَ: هذِهِ الآيَاتُ الَّتِي يُرْسِلُ اللهُ، لاَ تَكُونُ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلاَ لِحَيَاتِهِ، وَلكِنْ يُخَوِّفُ اللهُ بِهِ عِبَادَهُ، فَإِذَا رَأَيْتُمْ شَيْئًا مِنْ ذلِكَ فَافْزَعُوا إِلَى ذِكْرِ اللهِ وَدُعَائِهِ وِاسْتِغْفَارِهِ
سیّدنا ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک دفعہ سورج گرہن ہوا تو آپ بہت گھبرا کر اٹھے اس ڈر سے کہ کہیں قیامت نہ قائم ہو جائے آپ نے مسجد میں آ کر بہت ہی لمبے قیام لمبے رکوع اور لمبے سجدوں کے ساتھ نماز پڑھی میں نے کبھی آپ کو اس طرح کرتے نہیں دیکھا تھا آپ نے نماز کے بعد فرمایا کہ یہ نشانیاں ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ بھیجتا ہے یہ کسی کی موت و حیات کی وجہ سے نہیں آتیں بلکہ اللہ تعالیٰ ان کے ذریعہ اپنے بندوں کو ڈراتا ہے اس لئے جب تم اس طرح کی کوئی چیز دیکھو تو فوراً اللہ تعالیٰ کے ذکر سے استغفار کی طرف لپکو۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب صلاة الكسوف/حدیث: 528]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 16 كتاب الكسوف: 14 باب الذكر في الكسوف»