اللؤلؤ والمرجان
كتاب المساجد ومواضع الصلاة
کتاب: مسجدوں اور نمازوں کی جگہوں کا بیان
171. باب السهو في الصلاة والسجود له
171. باب: نماز میں بھولنے اور سجدہ سہو کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 334
334 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا نُودِيَ بِالصَّلاَةِ أَدْبَرَ الشَّيْطَانُ وَلَهُ ضُرَاطٌ حَتَّى لاَ يَسْمَعَ الأَذَانَ، فَإِذَا قُضِيَ ْالأَذَانُ أَقْبَلَ، فَإِذَا ثُوِّبَ بِهَا أَدْبَرَ، فَإِذَا قُضِيَ التَّثْوِيبُ أَقْبَلَ، حَتَّى يَخْطِرَ بَيْنَ الْمَرْءِ وَنَفْسِهِ، يَقُولُ اذْكُرْ كَذَا وَكَذَا، مَا لَمْ يَكُنْ يَذْكُرُ، حَتَّى يَظَلَّ الرَّجُلُ إِنْ يَدْرِي كَمْ صَلَّى فَإِذَا لَمْ يَدْرِ أَحَدُكُمْ كَمْ صَلَّى، ثَلاَثًا أَوْ أَرْبَعًا، فَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب نماز کے لئے اذان ہوتی ہے تو شیطان ہوا خارج کرتا ہوا بھاگتا ہے تا کہ اذان نہ سنے جب اذان پوری ہو جاتی ہے تو پھر آ جاتا ہے پھر جب اقامت ہوتی ہے تو پھر بھاگ پڑتا ہے لیکن اقامت ختم ہوتے ہی پھر آ جاتا ہے اور نمازی کے دل میں طرح طرح کے وسوسے ڈالتا ہے اور کہتا ہے کہ فلاں فلاں بات یاد کر اس طرح اسے وہ باتیں یاد دلاتا ہے جو اس کے ذہن میں نہیں تھیں لیکن دوسری طرف نمازی کو یہ بھی یاد نہیں رہتا کہ کتنی رکعات اس نے پڑھی ہیں اس لئے اگر کسی کو یہ یاد نہ رہے کہ تین رکعت پڑھیں یا چار تو بیٹھے ہی بیٹھے سہو کے دو سجدے کر لے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب المساجد ومواضع الصلاة/حدیث: 334]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 22 كتاب السهو: 6 باب إذا لم يدرِكم صلى ثلاثًا أو أربعًا سجد سجدتين وهو جالس»

حدیث نمبر: 335
335 صحيح حديث عَبْدِ اللهِ بْنِ بُحَيْنَةَ رضي الله عنه، قَالَ: صَلَّى لَنَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَتَيْنِ مِنْ بَعْضِ الصَّلَوَاتِ، ثُمَّ قَامَ فَلَمْ يَجْلِسْ، فَقَامَ النَّاسُ مَعَهُ، فَلَمَّا قَضَى صَلاَتَهُ وَنَظَرْنَا تَسْلِيمَهُ كَبَّرَ قَبْلَ التَّسْلِيمِ، فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ، ثُمَّ سَلَّمَ
سیّدنا عبداللہ بن بحینہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی نماز کی دو رکعت پڑھانے کے بعد کھڑے ہو گئے پہلا قعدہ نہیں کیا اس لئے لوگ بھی آپ کے ساتھ کھڑے ہو گئے جب آپ نماز پوری کر چکے تو ہم سلام پھیرنے کا انتظار کرنے لگے لیکن آپ نے سلام سے پہلے بیٹھے بیٹھے اللہ اکبر کہا اور سلام ہی سے پہلے دو سجدے بیٹھے بیٹھے کئے پھر سلام پھیرا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب المساجد ومواضع الصلاة/حدیث: 335]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 22 كتاب السهو: 1 باب ما جاء في السهو إذا قام من ركعتي الفريضة»

حدیث نمبر: 336
336 صحيح حديث عَبْدِ اللهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، (قَالَ إِبْرَاهِيمُ، أَحَدُ الرُّوَاةِ، لاَ أَدْرِي زَادَ أَوْ نَقَصَ) ؛ فَلَمَّا سَلَّمَ قِيلَ لَهُ يَا رَسُولَ اللهِ أَحَدَثَ فِي الصَّلاَةِ شَيْءٌ قَالَ: وَمَا ذَاكَ قَالُوا: صَلَّيْتَ كَذَا وَكَذَا فَثَنَى رِجْلَيْهِ وَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ وَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ فَلَمَّا أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ، قَالَ: إِنَّهُ لَوْ حَدَثَ فِي الصَّلاَةِ شَيْءٌ لَنَبَّأْتُكُمْ بِهِ، وَلكِنْ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ مِثْلُكُمْ أَنْسى كَمَا تَنْسَوْنَ، فَإِذَا نَسِيتُ فَذَكِّرُونِي، وَإِذَا شَكَّ أَحَدُكُمْ فِي صَلاَتِهِ فَلْيَتَحَرَّ الصَّوَابَ فَلْيُتِمَّ عَلَيْهِ، ثُمَّ لِيسَلِّمْ ثُمَّ يَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ
سیّدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی (ابراہیم راوی نے کہا مجھے نہیں معلوم کہ نماز میں زیادتی ہوئی یا کمی) پھر جب آپ نے سلام پھیرا تو آپ سے کہا گیا کہ یا رسول اللہ کیا نماز میں کوئی نیا حکم آیا ہے؟ آپ نے فرمایا آخر بات کیا ہے؟ لوگوں نے کہا آپ نے اتنی اتنی رکعات پڑھی ہیں یہ سن کر آپ نے اپنے دونوں پاؤں پھیرے اور قبلہ کی طرف منہ کر لیا اور (سہو کے) دو سجدے کئے اور سلام پھیرا پھر ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا کہ اگر نماز میں کوئی نیا حکم نازل ہوا ہوتا تو میں تمہیں پہلے ہی ضرور کہہ دیتا لیکن میں تو تمہارے جیسا آدمی ہوں جس طرح تم بھولتے ہو میں بھی بھول جاتا ہوں اس لئے جب میں بھول جایا کروں تو تم مجھے یاد دلایا کرو اور اگر کسی کو نماز میں شک ہو جائے تو اس وقت ٹھیک بات سوچے پھر اسی کے مطابق نماز پوری کرے پھر سلام پھیر کر دو سجدے (سہو کے) کرے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب المساجد ومواضع الصلاة/حدیث: 336]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 8 كتاب الصلاة: 31 باب التوجه نحو القبلة حيث كان»

وضاحت: راوي حدیث: بخاری شریف کی ہی ایک اور روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار کے بجائے پانچ رکعت نماز پڑھ لی تھی۔ اور یہ ظہر کی نماز تھی۔ ٹھیک بات سوچنے کا مطلب یہ ہے کہ مثلاً تین یا چار میں شک ہو تو تین کو اختیار کرے۔ دو اور تین میں شک ہو تو دو کو اختیار کرے۔ (راز)

حدیث نمبر: 337
337 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: صَلَّى بِنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ قَامَ إِلَى خَشَبَةٍ فِي مُقَدِّمِ الْمَسْجِدِ وَوَضَعَ يَدَهُ عَلَيْهَا؛ وَفِي الْقَوْمِ يَوْمَئِذٍ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ فهَابَا أَنْ يُكَلِّمَاهُ، وَخَرَجَ سَرَعَانُ النَّاسِ، فَقَالُوا: قَصُرَتِ الصَّلاَةُ، وَفِي الْقَوْمِ رَجُلٌ كَان النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُوهُ ذَا الْيَدَيْنِ، فَقَالَ: يَا نَبِيَّ اللهِ أَنَسِيت أَمْ قَصُرَتْ، فَقَالَ: لَمْ أَنْسَ وَلَمْ تَقْصُرْ، قَالُوا: بَلْ نَسِيتَ يَا رَسُولَ اللهِ قَالَ: صَدَقَ ذُو الْيَدَيْنِ، فَقَامَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ كَبَّرَ فَسَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ أَوْ أَطْوَلَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ وَكَبَّرَ، ثُمَّ وَضَعَ مِثْلَ سُجُودِهِ أَوْ أَطْوَلَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ وَكَبَّرَ
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ظہر کی نماز دو رکعت پڑھائی اور سلام پھیر دیا اس کے بعد آپ مسجد کے آگے کے حصہ یعنی دالان میں ایک لکڑی پر سہارا لے کر کھڑے ہو گئے اور اس پر اپنا ہاتھ رکھا حاضرین میں سیّدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ ور سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ بھی موجود تھے مگر بات کرنے سے ڈرے اور جلد باز لوگ مسجد سے باہر نکل گئے صحابہ نے آپس میں کہا کہ شاید نماز میں کمی ہو گئی ہے (اسی لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی نماز چار کے بجائے صرف دو ہی رکعت پڑھائی ہیں) حاضرین میں ایک صحابی تھے جنہیں آپ ذوالیدین (لمبے ہاتھوں والا) کہہ کر مخاطب فرمایا کرتے تھے انہوں نے عرض کیا اے اللہ کے نبی نماز کی رکعات کم ہو گئیں ہیں یا آپ بھول گئے ہیں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہ میں بھولا ہوں اور نہ نماز کی رکعات کم ہوئی ہیں صحابہ نے عرض کیا نہیں یا رسول اللہ آپ بھول گئے ہیں چنانچہ آپ نے یاد کر کے فرمایا کہ ذوالیدین نے صحیح کہا ہے پھر آپ کھڑے ہوئے اور دو رکعات اور پڑھائیں پھر سلام پھیر اور تکبیر کہہ کر سجدہ (سہو) میں گئے نماز کے سجدہ کی طرح بلکہ اس سے بھی زیادہ لمبا سجدہ کیا پھر سر اٹھایا اور تکبیر کہہ کر پھر سجدہ میں گئے پہلے سجدہ کی طرح یا اس سے بھی لمبا پھر سر اٹھایا اور تکبیر کہی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب المساجد ومواضع الصلاة/حدیث: 337]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 78 كتاب الأدب: 45 باب ما يجوز من ذكر الناس»