1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب المساجد ومواضع الصلاة
کتاب: مسجدوں اور نمازوں کی جگہوں کا بیان
171. باب السهو في الصلاة والسجود له
171. باب: نماز میں بھولنے اور سجدہ سہو کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 336
336 صحيح حديث عَبْدِ اللهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، (قَالَ إِبْرَاهِيمُ، أَحَدُ الرُّوَاةِ، لاَ أَدْرِي زَادَ أَوْ نَقَصَ) ؛ فَلَمَّا سَلَّمَ قِيلَ لَهُ يَا رَسُولَ اللهِ أَحَدَثَ فِي الصَّلاَةِ شَيْءٌ قَالَ: وَمَا ذَاكَ قَالُوا: صَلَّيْتَ كَذَا وَكَذَا فَثَنَى رِجْلَيْهِ وَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ وَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ فَلَمَّا أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ، قَالَ: إِنَّهُ لَوْ حَدَثَ فِي الصَّلاَةِ شَيْءٌ لَنَبَّأْتُكُمْ بِهِ، وَلكِنْ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ مِثْلُكُمْ أَنْسى كَمَا تَنْسَوْنَ، فَإِذَا نَسِيتُ فَذَكِّرُونِي، وَإِذَا شَكَّ أَحَدُكُمْ فِي صَلاَتِهِ فَلْيَتَحَرَّ الصَّوَابَ فَلْيُتِمَّ عَلَيْهِ، ثُمَّ لِيسَلِّمْ ثُمَّ يَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ
سیّدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی (ابراہیم راوی نے کہا مجھے نہیں معلوم کہ نماز میں زیادتی ہوئی یا کمی) پھر جب آپ نے سلام پھیرا تو آپ سے کہا گیا کہ یا رسول اللہ کیا نماز میں کوئی نیا حکم آیا ہے؟ آپ نے فرمایا آخر بات کیا ہے؟ لوگوں نے کہا آپ نے اتنی اتنی رکعات پڑھی ہیں یہ سن کر آپ نے اپنے دونوں پاؤں پھیرے اور قبلہ کی طرف منہ کر لیا اور (سہو کے) دو سجدے کئے اور سلام پھیرا پھر ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا کہ اگر نماز میں کوئی نیا حکم نازل ہوا ہوتا تو میں تمہیں پہلے ہی ضرور کہہ دیتا لیکن میں تو تمہارے جیسا آدمی ہوں جس طرح تم بھولتے ہو میں بھی بھول جاتا ہوں اس لئے جب میں بھول جایا کروں تو تم مجھے یاد دلایا کرو اور اگر کسی کو نماز میں شک ہو جائے تو اس وقت ٹھیک بات سوچے پھر اسی کے مطابق نماز پوری کرے پھر سلام پھیر کر دو سجدے (سہو کے) کرے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب المساجد ومواضع الصلاة/حدیث: 336]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 8 كتاب الصلاة: 31 باب التوجه نحو القبلة حيث كان»

وضاحت: راوي حدیث: بخاری شریف کی ہی ایک اور روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار کے بجائے پانچ رکعت نماز پڑھ لی تھی۔ اور یہ ظہر کی نماز تھی۔ ٹھیک بات سوچنے کا مطلب یہ ہے کہ مثلاً تین یا چار میں شک ہو تو تین کو اختیار کرے۔ دو اور تین میں شک ہو تو دو کو اختیار کرے۔ (راز)