سیّدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص نے سورہ فاتحہ نہ پڑھی اس کی نماز نہیں ہوئی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصلاة/حدیث: 222]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: كتاب الأذان: 95 باب وجوب القراءة للإمام والمأموم في الصلوات كلها»
وضاحت: امام کے پیچھے جہری اور سری نمازوں میں سورۂ فاتحہ پڑھنا ایک ایسا مسئلہ ہے جس کا اثبات بہت سی احادیث صحیحہ سے ثابت ہے۔ باوجود اس حقیقت کے پھر یہ ایک معرکہ آراء بحث چلی آرہی ہے جس پر بہت سی کتابیں لکھی جا چکی ہیں۔ جو حضرات اس کے قائل نہیں، ان میں بعض کا غلو تو یہاں تک بڑھا ہوا ہے کہ وہ اسے حرام مطلق کہتے ہیں اور امام کے پیچھے سورۂ فاتحہ پڑھنے والوں کے بارے میں یہاں تک کہہ جاتے ہیں کہ قیامت کے دن ان کے منہ میں آگ کے انگارے بھرے جائیں گے۔ نعوذ باللہ۔ اپنا مقصد صرف یہی ہے کہ سورۂ فاتحہ خلف الامام پڑھنے والوں سے حسد، بغض رکھنا، ان کو غیر مقلد، لا مذہب کہنا یہ کسی طرح بھی زیبا نہیں ہے۔ ضروری ہے کہ ایسے فروعی مباحث میں وسعت قلبی سے کام لے کر باہمی اتفاق کے لیے کوشش کی جائے جس کی آج اشد ضرورت ہے۔ وباللہ التوفیق (راز)
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے تھے کہ ہر نماز میں (قرآن مجید کی) تلاوت کی جائے گی (جن نمازوں) میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں قرآن سنایا تھا ہم بھی تمہیں ان میں سنائیں گے اور جن (نمازوں) میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آہستہ قرات کی ہم بھی ان میں آہستہ ہی قرات کریں گے اور اگر سورہ فاتحہ ہی پڑھو جب بھی کافی ہے لیکن اگر زیادہ پڑھ لو تو بہتر ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصلاة/حدیث: 223]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 10 كتاب الأذان: 104 باب القراءة في الفجر»
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف لے گئے اتنے میں ایک شخص آیا اور نماز پڑھنے لگا نماز کے بعد اس نے آ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام کا جواب دے کر فرمایا کہ واپس جا کر دوبارہ نماز پڑھ کیونکہ تو نے نماز نہیں پڑھی چنانچہ اس نے دوبارہ نماز پڑھی اور واپس آ کر پھر آپ کو سلام کیا آپ نے اس مرتبہ بھی یہی فرمایا کہ دوبارہ جا کر نماز پڑھ کیونکہ تو نے نماز نہیں پڑھی تین بار اسی طرح ہوا آخر اس شخص نے کہا کہ اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث کیا میں تو اس سے اچھی نماز نہیں پڑھ سکتا اس لئے آپ مجھے سکھلائیے آپ نے فرمایا جب تو نماز کے لئے کھڑا ہو تو (پہلے) تکبیر کہہ پھر قرآن مجید میں سے جو کچھ تجھ سے ہو سکے پڑھ اس کے بعد رکوع کر اور پوری طرح رکوع میں چلا جا پھر سر اٹھا اور پوری طرح کھڑا ہو جا پھر جب تو سجدہ کرے تو پوری طرح سجدہ میں چلا جا پھر (سجدہ سے) سر اٹھا کر اچھی طرح بیٹھ جا دوبارہ بھی اسی طرح سجدہ کر یہی طریقہ نماز کی تمام (رکعات میں) اختیار کر۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصلاة/حدیث: 224]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 10 كتاب الأذان: 122 باب أمر النبي صلی اللہ علیہ وسلم الذي لا يتم ركوعه بالإعادة»