1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب الصلاة
کتاب: نماز کے مسائل
123. باب وجوب قراءة الفاتحة في كل ركعة وأنه إِذا لم يحسن الفاتحة ولا أمكنه تعلمها، قرأ ما تيسر له من غيرها
123. باب: ہر رکعت میں سورۂ فاتحہ پڑھنا واجب ہے اور اگر سورۂ فاتحہ نہ پڑھنا جانتا ہو اور سیکھنا بھی ممکن نہ ہو تو جو بھی میسر ہو پڑھ سکتا ہے
حدیث نمبر: 222
222 صحيح حديث عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لاَ صَلاَة لِمَنْ لَمْ يَقْرَأْ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ
سیّدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص نے سورہ فاتحہ نہ پڑھی اس کی نماز نہیں ہوئی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصلاة/حدیث: 222]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: كتاب الأذان: 95 باب وجوب القراءة للإمام والمأموم في الصلوات كلها»

وضاحت: امام کے پیچھے جہری اور سری نمازوں میں سورۂ فاتحہ پڑھنا ایک ایسا مسئلہ ہے جس کا اثبات بہت سی احادیث صحیحہ سے ثابت ہے۔ باوجود اس حقیقت کے پھر یہ ایک معرکہ آراء بحث چلی آرہی ہے جس پر بہت سی کتابیں لکھی جا چکی ہیں۔ جو حضرات اس کے قائل نہیں، ان میں بعض کا غلو تو یہاں تک بڑھا ہوا ہے کہ وہ اسے حرام مطلق کہتے ہیں اور امام کے پیچھے سورۂ فاتحہ پڑھنے والوں کے بارے میں یہاں تک کہہ جاتے ہیں کہ قیامت کے دن ان کے منہ میں آگ کے انگارے بھرے جائیں گے۔ نعوذ باللہ۔ اپنا مقصد صرف یہی ہے کہ سورۂ فاتحہ خلف الامام پڑھنے والوں سے حسد، بغض رکھنا، ان کو غیر مقلد، لا مذہب کہنا یہ کسی طرح بھی زیبا نہیں ہے۔ ضروری ہے کہ ایسے فروعی مباحث میں وسعت قلبی سے کام لے کر باہمی اتفاق کے لیے کوشش کی جائے جس کی آج اشد ضرورت ہے۔ وباللہ التوفیق (راز)