اللؤلؤ والمرجان
کِتَابُ الْاِیْمَانِ
کتاب: ایمان کا بیان
30. باب من مات لا يشرك بالله شيئًا دخل الجنة
30. باب: جو شخص شرک سے پاک حالت میں مرے وہ جنت میں جائے گا
حدیث نمبر: 58
58 صحيح حديثُ عَبْدِ اللهِ بْنِ مَسْعودٍ رضي الله عنه، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ ماتَ يُشْرِكُ بِاللهِ شَيْئًا دَخَلَ النَّارَ وَقُلْتُ أَنا: مَنْ ماتَ لا يُشْرِكُ بِاللهِ شَيْئًا دَخَلَ الْجَنَّةَ
سیّدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اس حالت میں مرے کہ کسی کو اللہ کا شریک ٹھہراتا تھا تو وہ جہنم میں جائے گا اور میں یہ کہتا ہوں کہ جو اس حال میں مرا کہ اللہ کا کوئی شریک نہ ٹھہراتا ہو وہ جنت میں جائے گا۔ [اللؤلؤ والمرجان/کِتَابُ الْاِیْمَانِ/حدیث: 58]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 23 كتاب الجنائز: 1 باب في الجنائز ومن كان آخر كلامه لا إله إلا الله»

حدیث نمبر: 59
59 صحيح حديث أَبي ذَرٍّ رضي الله عنه، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتانِي آتٍ مِنْ رَبّي فَأَخْبَرَني، أَوْ قَالَ بَشَّرَني، أَنَّهُ مَنْ ماتَ مِنْ أُمَّتِي لا يُشْرِكُ بِاللهِ شَيْئًا دَخَلَ الْجَنَّةَ قلْتُ: وَإِنْ زَنى وَإِنْ سَرَقَ قَالَ: وَإِنْ زَنى وَإِنْ سَرَقَ
سیّدنا ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ (خواب میں میرے پاس میرے رب کا) ایک آنے والا (فرشتہ) آیا اس نے مجھے خبر دی یا آپ نے یہ فرمایا کہ اس نے مجھے خوش خبری دی کہ میری امت میں سے جو کوئی اس حال میں مرے کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ اس نے کوئی شریک نہ ٹھہرایا ہو تو وہ جنت میں جائے گا (سیّدنا ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں) اس پر میں نے پوچھا اگرچہ اس نے زنا کیا ہو اگرچہ اس نے چوری کی ہو؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں اگرچہ زنا کیا ہو اگرچہ چوری کی ہو۔ [اللؤلؤ والمرجان/کِتَابُ الْاِیْمَانِ/حدیث: 59]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 23 كتاب الجنائز: 1 باب في الجنائز ومن كان آخر كلامه لا إله إلا الله»

حدیث نمبر: 60
60 صحيح حديث أَبي ذَرٍّ رضي الله عنه، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْهِ ثَوْبٌ أَبْيَضُ وَهُوَ نائِمٌ، ثُمَّ أَتَيْتُهُ وَقَدِ اسْتَيْقَظَ، فَقالَ: ما مَنْ عَبْدٍ قَالَ لا إِلهَ إِلاّ اللهُ ثُمَّ ماتَ عَلى ذَلِكَ إِلاّ دَخَلَ الْجَنَّةَ قُلْتُ: وَإِنْ زَنى وَإِنْ سَرَقَ قَالَ: وَإِنْ زَنى وَإِنْ سَرَقَ، قُلْتُ: وَإِنْ زَنى وَإِنْ سَرَقَ قَالَ: وَإِنْ زَنى وَإِنْ سَرَقَ، قُلْتُ: وَإِنْ زَنى وَإِنْ سَرَقَ قَالَ: وَإِنْ زَنى وَإِنْ سَرَقَ عَلى رَغْمِ أَنْفِ أَبي ذَرٍّ وَكانَ أَبُو ذَرٍّ إِذا حَدَّثَ بِهذا قَالَ وَإِنْ رَغِمَ أَنْفُ أَبي ذَرٍّ
سیّدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو جسم مبارک پر سفید کپڑا تھا اور آپ سو رہے تھے پھر دوبارہ حاضر ہوا تو آپ بیدار ہو چکے تھے پھر آپ نے فرمایا: جس بندے نے بھی کلمہ لا الٰہ الا اللہ (اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں) کو مان لیا اور پھر اسی پر وہ مرا تو جنت میں جائے گا۔ میں نے عرض کیا چاہے اس نے زنا کیا ہو؟ چاہے اس نے چوری کی ہو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ چاہے اس نے زنا کیا ہو، چاہے اس نے چوری کی ہو۔ میں نے پھر عرض کیا چاہے اس نے زنا کیا ہو؟ چاہے اس نے چوری کی ہو؟ فرمایا: چاہے اس نے زنا کیا ہو، چاہے اس نے چوری کی ہو۔ میں نے (حیرت کی وجہ سے پھر) عرض کیا چاہے اس نے زنا کیا ہو یا اس نے چوری کی ہو؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چاہے اس نے زنا کیا ہو، چاہے اس نے چوری کی ہو۔سیّدنا ابوذر رضی اللہ عنہ بعد میں جب بھی یہ حدیث بیان کرتے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے الفاظ اگرچہ ابو ذر کی ناک خاک آلودہ ہو ضرور بیان کرتے۔ [اللؤلؤ والمرجان/کِتَابُ الْاِیْمَانِ/حدیث: 60]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 77 كتاب اللباس: 24 باب الثياب البيض»