سیّدنا ابو بکرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا میں تم لوگوں کو سب سے بڑے گناہ نہ بتاؤں؟ تین بار آپ نے اسی طرح فرمایا صحابہ نے عرض کیا ہاں یا رسول اللہ آپ نے فرمایا کسی کو اللہ کا شریک ٹھہرانا ماں باپ کی نافرمانی کرنا آپ اس وقت تک ٹیک لگائے ہوئے تھے لیکن اب آپ سیدھے بیٹھ گئے اور فرمایا ہاں اور جھوٹی گواہی بھی سیّدنا ابو بکرہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس جملے کو اتنی مرتبہ دہرایا کہ ہم کہنے لگے کاش آپ خاموش ہو جاتے۔ [اللؤلؤ والمرجان/کِتَابُ الْاِیْمَانِ/حدیث: 54]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 52 كتاب الشهادات: 10 باب ما قيل في شهادة الزور»
وضاحت: راوي حدیث: سیّدنا ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کا اصل نام نفیع بن حارث رضی اللہ عنہ ہے اور اپنی کنیت سے معروف ہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام تھے، اور فرمایا کرتے تھے کہ میں تمہارا دینی بھائی ہوں۔ بڑے عبادت گزار تھے۔ بصرہ میں زندگی بسر کی۔ بڑے مالدار اور کثیر اولاد والے تھے۔ ۵۱ہجری میں وفات پائی ابو برزہ اسلمی صحابی نے نماز جنازہ پڑھائی تھی۔
حدیث نمبر: 55
55 صحيح حديث أَنَسٍ رضي الله عنه قَالَ سُئِلَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْكَبائِرِ قَالَ: الإِشْراكُ بِاللهِ، وَعُقوقُ الْوالِدَيْنِ، وَقَتْلُ النَّفْسِ، وَشَهادَةُ الزّورِ
سیّدنا انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کبیرہ گناہوں کے متعلق پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا ماں باپ کی نافرمانی کرنا کسی کی جان لینا اور جھوٹی گواہی دینا۔ [اللؤلؤ والمرجان/کِتَابُ الْاِیْمَانِ/حدیث: 55]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 52 كتاب الشهادات: 10 باب ما قيل في شهادة الزور»
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سات گناہوں سے جو تباہ کر دینے والے ہیں بچتے رہو۔ صحابہ نے پوچھا یا رسول اللہ وہ کون سے گناہ ہیں؟ آپ نے فرمایا کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا جادو کرنا کسی کی ناحق جان لینا کہ اسے اللہ تعالیٰ نے حرام قرار دیا ہے سود کھانا یتیم کا مال کھانا لڑائی میں سے بھاگ جانا پاک دامن بھولی بھالی ایمان والی عورتوں پر تہمت لگانا۔ [اللؤلؤ والمرجان/کِتَابُ الْاِیْمَانِ/حدیث: 56]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 55 كتاب الوصايا: 23 باب قول الله تعالى: (إن الذين يأكلون أموال اليتامى ظلمًا»
سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یقینا سب سے بڑے گناہوں میں سے یہ ہے کہ کوئی شخص اپنے والدین پر لعنت بھیجے پوچھا گیا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! کوئی شخص اپنے ہی والدین پر کیسے لعنت بھیجے گا؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ شخص دوسرے کے ماں باپ کو برا بھلا کہے گا تو دوسرا بھی (جواب میں) اس کے ماں باپ کو برا بھلا کہے گا۔ [اللؤلؤ والمرجان/کِتَابُ الْاِیْمَانِ/حدیث: 57]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 78 كتاب الأدب: 4 باب لا يسب الرجل والديه»