سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے قرآن کو خوش الحانی سے نہ پڑھا وہ ہم میں سے نہیں۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1193]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 7527، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 21108، والطحاوي فى «شرح مشكل الآثار» برقم: 1310»
سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: ”جس نے قرآن کو خوش الحانی سے نہ پڑھا وہ ہم میں سے نہیں۔“ ابوالحسن علی بن عبدالعزیز کہتے ہیں: اس حدیث کو وکیع نے عبد الرحمٰن بن ابی بکر از ابن ابی ملیکہ از عبدالله بن السائب از سعد کی سند سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے۔ اسی طرح وکیع نے اسے ”سعید بن حسان مخزومی از ابن ابی ملیکہ از عبید الله بن ابی نھیک از سعد کی سند سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم “ سے روایت کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے قرآن کو خوش الحانی سے نہ پڑھا وہ ہم میں سے نہیں۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1194]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه أبو داود: 1469، 1470، أحمد: 1/ 172، دارمي: 3488، فضائل القرآن لابي عبيد، ص: 109»
سیدنا سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے قرآن کو خوش الحانی سے نہ پڑھا وہ ہم میں سے نہیں۔“ امام لیث نے مصر میں اس حدیث کو عراق میں بیان کی ہوئی روایت کے برخلاف بیان کیا ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1196]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه أبو داود: 1469، 1470، أحمد: 1/ 172، دارمي: 3488، فضائل القرآن لابي عبيد، ص: 109»
سعيد بن ابی سعید سے مروی ہے کہ بے شک رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے قرآن کو خوش الحانی سے نہ پڑھا وہ ہم میں سے نہیں۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1197]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه أبو داود: 1469، 1470، أحمد: 1/ 172، دارمي: 3488، فضائل القرآن لابي عبيد، ص: 109»
عبداللہ بن سائب بن نہیک کہتے ہیں کہ میں سیدنا سعد رضی اللہ عنہ کی طرف گیا انہوں نے کہا: بھتیجے! تم کون ہو؟ میں نے انہیں بتایا تو انہوں نے کہا: خوش آمدید، تم کمائی کرنے والے تاجر ہو۔ تم قرآن کی قرأت کیسی کرتے ہو؟ میں نے کہا: اچھی (قرأت کرتا ہوں) انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا ہے: ”قرآن پڑھو اور رویا کرو، اگر رونا نہ آئے تو رونے والی صورت بنا لیا کرو اور قرآن کو خوش الحانی سے پڑھو کیونکہ جس نے قرآن کو خوش الحانی سے نہ پڑھا یا اسے خوش الحانی سے نہ پڑھے وہ ہم میں سے نہیں۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1198]
تخریج الحدیث: إسناده ضعیف، عبدالرحمٰن بن عبید بن ابی ملیکہ ضعیف ہے۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے قرآن کو خوش الحانی سے نہ پڑھا وہ ہم میں سے نہیں۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1199]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه الحاكم فى «مستدركه» برقم: 2100، 2101، والحميدي فى «مسنده» برقم: 76، 77، والطبراني فى «الكبير» برقم:: 11239،وأحمد فى «مسنده» برقم: 1494، 1531، 1568»
حدیث نمبر: 1200
1200 - أنا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَيْنِ النَّيْسَابُورِيُّ، أنا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ النَّيْسَابُورِيُّ، نا أَبُو صَالِحٍ الْقَاسِمُ بْنُ اللَّيْثِ بْنِ مَسْرُورٍ الرَّاسِبِيُّ، نا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، نا هَارُونُ بْنُ مُسْلِمٍ، نا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْأَخْنَسِ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: «لَيْسَ مِنَّا مَنْ لَمْ يَتَغَنَّ بِالْقُرْآنِ»
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ”جس نے قرآن کو خوش الحافی سے نہ پڑھا وہ ہم میں سے نہیں۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1200]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه الحاكم فى «مستدركه» برقم: 2100، 2101، والحميدي فى «مسنده» برقم: 76، 77، والطبراني فى «الكبير» برقم:: 11239،وأحمد فى «مسنده» برقم: 1494، 1531، 1568»
ربیع بن سلیمان کہتے ہیں کہ میں نے امام شافعی رحمتہ اللہ علیہ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث: ”جس نے قرآن کو خوش الحانی سے نہ پڑھا وہ ہم میں سے نہیں“ کے بارے میں فرماتے سنا: (کہ اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ) اسے ہم غمگین آواز میں حدر کے ساتھ پڑھیں۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1201]
سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں: ”جس نے قران کو خوش الحانی سے نہ پڑھا وہ ہم میں سے نہیں۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1202]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه أبو داود: 1469، 1470، أحمد: 1/ 172، دارمي: 3488، فضائل القرآن لابي عبيد، ص: 109»
وضاحت: تشریح: - اس حدیث کا ایک معنی تو یہی ہے جو امام شافعی رحمتہ اللہ علیہ نے بیان کیا ہے اور دوسرا معنی آواز کی تحسین ہے یعنی قرآن مجید کو خوش الحانی اور عمدہ آواز میں پڑھا جائے۔ اکثر علماء یہی معنی بیان کرتے ہیں، حدیث سے بھی اسی معنی کو تقویت ملتی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ نے اتنی توجہ سے کسی چیز کو نہیں سنا جتنا اس نے اپنے نبی کو خوش الحافی کے ساتھ بآواز بلند قرآن پڑھتے سنا ہے۔“[بخاري: 7544] حدیث میں یہ بھی ہے کہ قرآن کو اپنی آوازوں کے ساتھ مزین کرو۔“[أبو داود: 1468، وسنده صحيح] ایک اور حدیث ہے کہ اپنی آوازوں سے قرآن کو حسین بناؤ کیونکہ اچھی آواز قرآن کے حسن میں اضافہ کرتی ہے۔“[دارمي: 3501، حاكم: 575/1، وسنده حسن] قرآن میں خوش الحانی تبھی آسکتی ہے جب تلفظ کا خیال رکھتے ہوئے بلند آواز میں اسے پڑھا جائے۔ ابن ابی ملیکہ سے پوچھا: گیا کہ اگر کسی کی آواز میں خوبصورتی نہ ہو تو؟ انہوں نے کہا: جہاں تک ممکن ہو آواز کو خوبصورت بناؤ۔“[أبو داود: 1471، وسنده صحيح] اس حدیث کا ایک معنی استغناء بھی ہے یعنی جو شخص قرآن پڑھ کر اور اس کا علم حاصل کر کے بھی دنیا سے بے نیاز نہ ہوا وہ ہم میں سے نہیں۔ واللہ اعلم حدیث میں آمدہ وعید کا مطلب یہ نہیں کہ ایسا انسان دین اسلام سے خارج ہے بلکہ قرآن کو خوش الحانی سے نہ پڑھنے والا نبی کے طریقے پر نہیں کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تو خوش الحانی سے قرآن پڑھا کرتے تھے جیسا کہ صحیح احادیث میں ہے۔