سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہاکہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(جہنم کی) آگ سے بچو اگر چہ کھجور کے ایک ٹکڑے کے ساتھ ہی ہو۔“[مسند الشهاب/حدیث: 678]
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آگ سے بچو اگر چہ کھجور کے ایک ٹکڑے کے ساتھ ہی ہو۔“ امام مالک کی احادیث میں سے یہ حدیث نادر الوجود ہے۔ ہمیں ابومحمد تجیبی نے خبر دی کہ بے شک ابومحمد عبد الغنی بن سعید الحافظ نے اسے ان سے لکھا ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 679]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه تاريخ دمشق: 60/ 251» ابوعلی الحسن بن یوسف بن ملیح کی توثیق نہیں ملی۔
ابوبحر بکراوی کہتے ہیں کہ ہم امام شعبہ کے پاس تھے کہ ایک سائل آیا تو شعبہ نے کہا: صدقہ کرو۔ لیکن لوگوں نے صدقہ نہ کیا تو انہوں نے فرمایا: ہمیں ابواسحاق نے عبداللہ بن معقل از عدی بن حاتم کی سند سے حدیث بیان کی کہ بے شک نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آگ سے بچو اگر چہ کھجور کے ایک ٹکڑے کے ساتھ ہی ہو۔“(حدیث سن کر بھی) سائل کوکچھ نہ دیا گیا تو امام شعبہ نے فرمایا: ہمیں اعمشی نے خیثمہ از عدی بن حاتم کی سند سے حدیث بیان کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آگ سے بچو اگر چہ کھجور کے ایک ٹکڑے کے ساتھ ہی ہو۔“ اس بار بھی لوگوں نے (سائل کو) کچھ نہ دیا تو امام شعبہ نے فرمایا: ہمیں محل بن خلیفہ نے حدیث بیان کی انہوں نے کہا: کہ میں نے عدی بن حاتم کو یہ کہتے سنا کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آگ سے بچو اگر چہ کھجور کے ایک ٹکڑے کے ساتھ ہی ہو۔“ راوی کہتا ہے کہ لوگوں نے پھر بھی کچھ نہ دیا تو امام شعبہ نے فرمایا: اللہ کی قسم! آج میں تمہیں ضرور کوئی نہ کوئی چیز بیان (حدیث) بیان کرتا رہوں گا، بخیل دکاندارو! یہاں سے اٹھ کر چلے جاؤ۔ [مسند الشهاب/حدیث: 680]
تخریج الحدیث: إسناده ضعیف، ابوبحر بکراوی جمہور کے نزدیک ضعیف ہے۔
سیدنا عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا۔۔۔۔۔ اور انہوں نے یہ حدیث بیان کی۔ [مسند الشهاب/حدیث: 681]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1413، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1016، والترمذي: 2953، والنسائي: 2553، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 185، 1843، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2428، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 473، والحميدي فى «مسنده» برقم: 940، والطبراني فى «الصغير» برقم: 917، وأحمد فى «مسنده» برقم: 18535»
حدیث نمبر: 682
682 - أنا أَبُو الْحَسَنِ عَلِيُّ بْنُ مُوسَى السِّمْسَارُ بِدِمَشْقَ، أنا أَبُو زَيْدٍ، مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْمَرْوَزِيُّ أنا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ الْفَرَبْرِيُّ، أنا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْبُخَارِيُّ، نا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، نا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَعْقِلٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَدِيَّ بْنَ حَاتِمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «اتَّقُوا النَّارَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ»
سیدنا عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: ”آگ سے بچو اگر چہ ایک ٹکڑے کے ساتھ ہی ہو۔“[مسند الشهاب/حدیث: 682]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1413، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1016، والترمذي: 2953، والنسائي: 2553، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 185، 1843، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2428، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 473، والحميدي فى «مسنده» برقم: 940، والطبراني فى «الصغير» برقم: 917، وأحمد فى «مسنده» برقم: 18535»
سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آگ سے بچو اگر چہ کھجور کے ایک ٹکڑے کے ساتھ ہی ہو۔“ امام دار قطنی نے کہا: ہمیں ابن منبع نے کہا: میں نہیں جانتا کہ سماک بن حرب سے ایوب بن جابر کے علاوہ بھی کسی نے یہ حدیث بیان کی ہو۔ اور وہ (ایوب) محمد بن جابر سحیمی کا بھائی ہے، کہا: جاتا ہے کہ وہ اپنے بھائی محمد بن جابر سے زیادہ ثقہ ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 683]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه بزار: 3226، الكامل لابن عدي: 2/ 17» ایوب بن جابر ضعيف ہے۔
سیدنا عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سنا۔۔۔۔۔۔ اور انہوں نے یہ حدیث بیان کی۔ [مسند الشهاب/حدیث: 684]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1413، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1016، والترمذي: 2953، والنسائي: 2553، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 185، 1843، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2428، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 473، والحميدي فى «مسنده» برقم: 940، والطبراني فى «الصغير» برقم: 917، وأحمد فى «مسنده» برقم: 18535»
وضاحت: تشریح: - ان احادیث میں صدقہ و خیرات کے ذریعے جہنم کی آگ سے بچنے کا حکم فرمایا گیا ہے کہ جہنم کی آگ سے بچو خواہ کھجور کے ایک ٹکڑے کے ذریعے ہی ہو۔ یعنی جو کچھ بھی میسر ہو۔ کم ہو یا زیادہ۔ اسے اللہ کی راہ میں خرچ کر کے جہنم کی آگ سے بچ جاؤ۔ پتا چلا کہ خلوص نیت سے کیا ہوا معمولی صدقہ بھی روز قیامت انسان کی نجات کا ذریعہ بن جائے گا۔ صدقہ و خیرات کے ان گنت فضائل ہیں۔ تفصیل کے لیے ملاحظہ ہوں ”فضائل صدقات“ طبع مکتبہ اسلامیہ لا ہور۔