مسند الشهاب
احادیث401 سے 600
348. مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ فَرَأَى خَيْرًا مِنْهَا فَلْيُكَفِّرْ عَنْ يَمِينِهِ، ثُمَّ لِيَفْعَلَ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ
348. جو شخص کسی (کام کو کرنے یا نہ کرنے) پر قسم کھائے پھر اس سے کوئی بہتر صورت دیکھے تو اسے چاہیے کہ اپنی قسم کا کفارہ ادا کرے پھر اس بہتر صورت کو اختیار کر لے
حدیث نمبر: 514
514 - أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ الْبَزَّازُ، أبنا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ جَامِعٍ، ثنا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، قَالَ: ثنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، ثنا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الْمَوَّالِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَسَنِ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهَا حَلَفَتْ فِي غُلَامٍ لَهَا اسْتَعْتَقَهَا فَقَالَتْ: لَا اسْتَعْتَقَهَا اللَّهُ مِنَ النَّارِ إِنْ أَعْتَقَتْهُ أَبَدًا، ثُمَّ مَكَثَتْ مَا شَاءَ اللَّهُ فَقَالَتْ سُبْحَانَ اللَّهِ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ فَرَأَى خَيْرًا مِنْهَا فَلْيُكَفِّرْ عَنْ يَمِينِهِ، ثُمَّ لِيَفْعَلِ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ»
ام المؤمنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہاسے روایت ہے کہ انہوں نے اپنے ایک غلام کے بارے میں قسم کھالی جس نے ان سے آزادی مانگی تھی کہ اللہ اسے کبھی بھی جہنم سے آزاد نہ کرے اگر میں اسے آزادی دے دوں، پھر جتنا عرصہ اللہ نے چاہا وہ (اپنی قسم پر) برقرار رہیں، پھر فرمانے لگیں: سبحان اللہ! میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا ہے کہ جو شخص کسی (کام کو کرنے یا نہ کرنے) پر قسم کھائے پھر اس سے کوئی بہتر صورت دیکھے تو اسے چاہیے کہ اپنی قسم کا کفارہ ادا کرے پھر اس بہتر صورت کو اختیار کر لے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 514]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه المعجم الكبير: 694، جزء 23» ، عبداللہ بن حسن کا سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہاسے سماع ثابت نہیں۔

حدیث نمبر: 515
515 - أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ النَّحْوِيُّ، أبنا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ النَّيْسَابُورِيُّ، أنا أَحْمَدُ بْنُ شُعَيْبٍ النَّسَائِيُّ، ثنا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ سُهَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ فَرَأَى الَّذِي هُوَ خَيْرٌ فَلْيُكَفِّرْ عَنْ يَمِينِهِ وَلْيَفْعَلْ»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جوشخص کسی کام (کے کرنے یا نہ کرنے) پر قسم کھائے پھروہ اس سے بہتر صورت دیکھے تو اسے چاہیے کہ اپنی قسم کا کفارہ دے اور (بہتر صورت) اختیار کرے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 515]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 1650، ومالك فى «الموطأ» برقم: 967، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4349، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1530، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 18922، وأحمد فى «مسنده» برقم: 8855»

حدیث نمبر: 516
516 - أنا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ، أنا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ جَامِعٍ، نا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، نا دَاوُدُ بْنُ عَمْرٍو الضَّبِّيُّ وَسَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ وَمُعَلَّى بْنُ مَهْدِيٍّ، قَالُوا: أنا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أُذَيْنَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ فَرَأَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا فَلْيَأْتِ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ وَلْيُكَفِّرْ عَنْ يَمِينِهِ»
عبدالرحمن بن اذینہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کسی کام پر قسم کھا ئے پھر اس کے برعکس اس سے بہتر صورت دیکھے تواسے چاہیے کہ اس بہتر صورت کو اختیار کرے اور اپنی قسم کا کفارہ دے دے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 516]
تخریج الحدیث: «مرسل ضعيف، وأخرجه الطيالسي: 1467، اولمعجم الكبير: 873» اسے اذینہ تابعی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے اور ابواسحٰق مدلس کا عنعنہ ہے۔

حدیث نمبر: 517
517 - أنا أَبُو الْقَاسِمِ، خَلَفُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْمِصْرِيُّ أنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ الْوَرْدِ، أنا أَبُو يَزِيدَ يُوسُفُ بْنُ يَزِيدَ الْقَرَاطِيسِيُّ أنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْحَكَمِ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ فَرَأَى خَيْرًا مِنْهَا فَلْيُكَفِّرْ عَنْ يَمِينِهِ وَلْيَفْعَلْ»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بے شک رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص کسی کام پر قسم کھا لے پھر وہ اس سے بہتر صورت دیکھے تو اسے چاہیے کہ اپنی قسم کا کفارہ دے اور (بہتر صورت) اختیار کر لے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 517]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 1650، ومالك فى «الموطأ» برقم: 967، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4349، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1530، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 18922، وأحمد فى «مسنده» برقم: 8855»

حدیث نمبر: 518
518 - أنا أَبُو يَعْقُوبَ بْنُ خُرَّزَاذَ، أنا أَبُو يَعْقُوبَ السَّعْتَرِيُّ، نا الْحَسَنُ بْنُ الْمُثَنَّى، نا أَبِي، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: سَأَلَ رَجُلٌ عَدِيَّ بْنَ حَاتِمٍ فَحَلَفَ لَا يُعْطِيهُ ثُمَّ قَالَ: لَوْلَا أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ فَرَأَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا فَلْيُكَفِّرْ عَنْ يَمِينِهِ وَلْيَأْتِ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ» مَا أَعْطَيْتُكَ، ثُمَّ أَعْطَاهُ
سیدنا عبد الله بن عمرو رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے سیدنا عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے کچھ مانگا تو انہوں نے قسم کھالی کہ وہ اسے نہیں دیں گے، پھر کہنے لگے: اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے نہ سنا ہوتا کہ جو شخص کسی کام پر قسم کھالے پھر اس کے برعکس اس سے بہتر صورت دیکھے تو اسے چاہیے کہ اپنی قسم کا کفارہ دے اور اس بہتر صورت کو اختیار کرلے۔ تو میں تجھے کبھی نہ دیتا پھر انہوں نے اسے دے دیا۔ [مسند الشهاب/حدیث: 518]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه مسلم: 1651، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2108، والطيالسي فى «مسنده» برقم: 1120، 1121، 1122، وأحمد فى «مسنده» برقم: 18533»

حدیث نمبر: 519
519 - وَبِهِ نا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، نا يَحْيَى، نا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنِ الْأَخْنَسِ، نا عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ فَرَأَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا وَلْيُكَفِّرْ يَمِينَهُ وَلْيَأْتِ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ»
سیدنا عبد اللہ بن عمر و رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بے شک رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص کسی کام پر قسم کھالے پھر اس کے برعکس اس سے بہتر صورت دیکھے اور اسے چاہیے کہ اپنی قسم کا کفارہ دے اور اس بہتر صورت کو اختیار کرے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 519]
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، وأخرجه النسائي: 3812، وابن ماجه: 2111، وابن حبان: 4347، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7026»

حدیث نمبر: 520
520 - وَبِهِ، أنا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، نا الْمُعْتَمِرُ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ الْحَسَنِ , عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِذَا حَلَفَ أَحَدُكُمْ عَلَى يَمِينٍ فَرَأَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا فَلْيُكَفِّرْ عَنْ يَمِينِهِ وَلْيَنْظُرِ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ فَلْيَأْتِهِ»
سیدنا عبد الرحمن بن سمرہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص کسی کام پر قسم کھالے پھر اس کے برعکس اس سے بہتر صورت دیکھے تو اسے چاہیے کہ اپنی قسم کا کفارہ دے اور جو بہتر صورت ہے اسے اختیار کرے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 520]
تخریج الحدیث: «صحيح، و أخرجه البخاري: 6622، ومسلم: 1652، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2929، والنسائي: 3813، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1529، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2391، وأحمد فى «مسنده» برقم: 20947»

حدیث نمبر: 521
521 - وَبِهِ، أنا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، نا عَفَّانُ، نا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ الْحَسَنَ، نا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَمُرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا حَلَفْتَ عَلَى يَمِينٍ فَكَفِّرْ عَنْ يَمِينِكِ ثُمَّ ائْتِ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ»
سیدنا عبدالرحمن بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تو کسی کام پر قسم کھائے تو اپنی قسم کا کفارہ دے دے اور اس کام کو اختیار کر جو بہتر ہو۔ [مسند الشهاب/حدیث: 521]
تخریج الحدیث: «صحيح، و أخرجه البخاري: 6622، ومسلم: 1652، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2929، والنسائي: 3813، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1529، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2391، وأحمد فى «مسنده» برقم: 20947»

وضاحت: تشریح: -
قسم کی تین قسمیں ہیں:
① لغو: -جو بغیر ارادے کے کھائی جائے جیسا کہ بعض لوگوں کی عادت ہوتی ہے کہ وہ بات بات پر بلا ارادہ قسم کھاتے جاتے ہیں، اسے لغو قسم کہا: جاتا ہے، یہ کوئی اچھا فعل نہیں تا ہم اللہ تعالیٰ کی یہ اپنے بندوں پر مہربانی اور شفقت ہے کہ وہ اس قسم پر مواخذہ نہیں کرے گا۔
② غموس: -جو کسی کو دھوکا دینے کی غرض سے کھائی جائے یہ کبیرہ گناہ ہے، اس کا کوئی کفارہ نہیں، معافی کی صورت یہی ہے کہ انسان سچے دل سے تو بہ واستغفار کرے، آئندہ بچنے کی کوشش کرے اور اس قسم کے ذریعے جس کسی کی حق تلفی ہوئی ہو، اس کا ازالہ کرے۔ ③ معقد ہ: -کسی کام کے کرنے یا نہ کرنے کے سلسلے میں اپنے ارادے کو ظاہر کرتے ہوئے بات میں تاکید اور پختگی کے لیے ارادہ و نیت کے ساتھ قسم کھانا، قسم کی اس قسم کی ذرا تفصیل ہے، وہ یہ ہے کہ:
اگر قسم اللہ کی فرمانبرداری میں کھائی گئی ہے، مثلاً: کسی ایسے کام کے کرنے کی قسم کھالی جس کی شریعت نے اجازت دی ہو یا کسی ایسے کام سے بچنے کی قسم کھالی جس سے شریعت نے بچنے کا حکم دیا ہو تو یہ قسم اللہ تعالیٰ ٰ کی فرمانبرداری میں کھائی گئی ہے لہٰذا اسے پورا کیا جائے گا اگر بتقصائے بشریت یہ قسم ٹوٹ جائے تو اللہ تعالیٰ ٰ سے معافی مانگنے کے ساتھ ساتھ اس کا کفارہ بھی ادا کیا جائے۔
اور اگر قسم اللہ تعالیٰ ٰ کی نافرمانی میں کھائی گئی ہے، مثلاً: کسی ایسے کام کے کرنے کی قسم کھائی جس کے کرنے کی شریعت میں اجازت نہ تھی یا کسی ایسے کام کے نہ کرنے کی قسم کھا لی کہ جس کے نہ کرنے کی شریعت میں گنجائش نہ تھی تو ایسی قسم کو توڑنا واجب ہے۔
قسم کا کفارہ یہ ہے کہ دس مسکینوں کو کھانا کھلایا جائے یا انہیں کپڑے بنا کر دیئے جائیں یا ایک غلام آزاد کیا جائے اگر ان میں سے کسی کام کی طاقت نہ ہو تو تین دن کے روزے رکھے جائیں۔