سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہاکہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص ان بچیوں کے بارے میں کسی آزمائش میں ڈالا گیا پھر اس نے ان کے ساتھ اچھا سلوک کیا تو یہ اس کے لیے آگ سے پردہ ہوں گی۔“[مسند الشهاب/حدیث: 522]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1418، 5995، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2629، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1915، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3668، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 15836، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 448، 2939، وأحمد فى «مسنده» برقم: 24689»
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہاکہتی ہیں کہ (میرے پاس) ایک عورت اس حال میں آئی کہ اس کے ساتھ اس کی دو بیٹیاں بھی تھیں، وہ سوال کر رہی تھی، اسے میرے ہاں سے سوائے ایک کھجور کے اور کچھ نہ ملا، میں نے کھجور اسے دی، اس نے اس کے دو حصے کر کے اپنی دونوں بیٹیوں میں تقسیم کر دیئے اور خود اس میں سے کچھ نہ کھایا پھر اٹھی اور چلی گئی، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو میں نے آپ کو یہ بات بتلائی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کوئی ان بچیوں کے بارے میں آزمائش میں ڈالا گیا تو یہ اس کے لیے آگ سے پردہ ہوں گی۔“[مسند الشهاب/حدیث: 523]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1418، 5995، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2629، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1915، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3668، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 15836، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 448، 2939، وأحمد فى «مسنده» برقم: 24689»
وضاحت: تشریح: - بچیوں کے ساتھ حسن سلوک اور اس کا اجر و ثواب بیان فرمایا جا رہا ہے کہ جوشخص بچیوں کو اچھی تعلیم و تربیت دے اور پھر ان کا کفو دیکھ کر ان کی شادی کر دے تو یہ بچیاں اس کے لیے دخول جنت اور نجات جہنم کا ذریعہ بنیں گی۔ بچیوں میں بیٹیاں اور بہنیں دونوں شامل ہیں جو انسان دنیا میں ان کی وجہ سے کسی امتحان میں مبتلا ہوا اور پھر اس امتحان میں کامیاب رہا تو اسے اخروی کامیابی نصیب ہوگی۔ حدیث میں آتا ہے کہ جس شخص نے دو بچیوں کی پرورش کی حتی کہ وہ بالغ ہو گئیں تو وہ روز قیامت اس طرح آئے گا کہ میں اور وہ یوں ہوں گے۔ اور آپ نے اپنی انگلیاں ملائیں۔ [مسلم: 2631] ایک دوسری حدیث ہے کہ جس نے دو بیٹیوں یا تین بیٹیوں، دو بہنوں یا تین بہنوں کی پرورش کی یہاں تک کہ ان کی شادی ہوگئی یا وہ انہیں چھوڑ کر مر گیا تو میں اور وہ جنت میں ان دو انگلیوں کی طرح ہوں گے۔ اور آپ نے درمیانی اور ساتھ والی انگلی کے ساتھ اشارہ کیا۔ [أحمد: 3/ 148 صحيح]