1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


مسند الشهاب
احادیث401 سے 600
348. مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ فَرَأَى خَيْرًا مِنْهَا فَلْيُكَفِّرْ عَنْ يَمِينِهِ، ثُمَّ لِيَفْعَلَ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ
348. جو شخص کسی (کام کو کرنے یا نہ کرنے) پر قسم کھائے پھر اس سے کوئی بہتر صورت دیکھے تو اسے چاہیے کہ اپنی قسم کا کفارہ ادا کرے پھر اس بہتر صورت کو اختیار کر لے
حدیث نمبر: 521
521 - وَبِهِ، أنا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، نا عَفَّانُ، نا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ الْحَسَنَ، نا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَمُرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا حَلَفْتَ عَلَى يَمِينٍ فَكَفِّرْ عَنْ يَمِينِكِ ثُمَّ ائْتِ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ»
سیدنا عبدالرحمن بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تو کسی کام پر قسم کھائے تو اپنی قسم کا کفارہ دے دے اور اس کام کو اختیار کر جو بہتر ہو۔ [مسند الشهاب/حدیث: 521]
تخریج الحدیث: «صحيح، و أخرجه البخاري: 6622، ومسلم: 1652، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2929، والنسائي: 3813، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1529، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2391، وأحمد فى «مسنده» برقم: 20947»

وضاحت: تشریح: -
قسم کی تین قسمیں ہیں:
① لغو: -جو بغیر ارادے کے کھائی جائے جیسا کہ بعض لوگوں کی عادت ہوتی ہے کہ وہ بات بات پر بلا ارادہ قسم کھاتے جاتے ہیں، اسے لغو قسم کہا: جاتا ہے، یہ کوئی اچھا فعل نہیں تا ہم اللہ تعالیٰ کی یہ اپنے بندوں پر مہربانی اور شفقت ہے کہ وہ اس قسم پر مواخذہ نہیں کرے گا۔
② غموس: -جو کسی کو دھوکا دینے کی غرض سے کھائی جائے یہ کبیرہ گناہ ہے، اس کا کوئی کفارہ نہیں، معافی کی صورت یہی ہے کہ انسان سچے دل سے تو بہ واستغفار کرے، آئندہ بچنے کی کوشش کرے اور اس قسم کے ذریعے جس کسی کی حق تلفی ہوئی ہو، اس کا ازالہ کرے۔ ③ معقد ہ: -کسی کام کے کرنے یا نہ کرنے کے سلسلے میں اپنے ارادے کو ظاہر کرتے ہوئے بات میں تاکید اور پختگی کے لیے ارادہ و نیت کے ساتھ قسم کھانا، قسم کی اس قسم کی ذرا تفصیل ہے، وہ یہ ہے کہ:
اگر قسم اللہ کی فرمانبرداری میں کھائی گئی ہے، مثلاً: کسی ایسے کام کے کرنے کی قسم کھالی جس کی شریعت نے اجازت دی ہو یا کسی ایسے کام سے بچنے کی قسم کھالی جس سے شریعت نے بچنے کا حکم دیا ہو تو یہ قسم اللہ تعالیٰ ٰ کی فرمانبرداری میں کھائی گئی ہے لہٰذا اسے پورا کیا جائے گا اگر بتقصائے بشریت یہ قسم ٹوٹ جائے تو اللہ تعالیٰ ٰ سے معافی مانگنے کے ساتھ ساتھ اس کا کفارہ بھی ادا کیا جائے۔
اور اگر قسم اللہ تعالیٰ ٰ کی نافرمانی میں کھائی گئی ہے، مثلاً: کسی ایسے کام کے کرنے کی قسم کھائی جس کے کرنے کی شریعت میں اجازت نہ تھی یا کسی ایسے کام کے نہ کرنے کی قسم کھا لی کہ جس کے نہ کرنے کی شریعت میں گنجائش نہ تھی تو ایسی قسم کو توڑنا واجب ہے۔
قسم کا کفارہ یہ ہے کہ دس مسکینوں کو کھانا کھلایا جائے یا انہیں کپڑے بنا کر دیئے جائیں یا ایک غلام آزاد کیا جائے اگر ان میں سے کسی کام کی طاقت نہ ہو تو تین دن کے روزے رکھے جائیں۔