مسند الشهاب
احادیث401 سے 600
337. مَنْ رَأَى عَوْرَةً فَسَتَرَهَا كَانَ كَمَنْ أَحْيَا مَوْءُودَةً مِنْ قَبْرِهَا
337. جس نے (کسی مسلمان میں) کوئی عیب دیکھا پھر اس پر پردہ ڈال دیا تو اس نے گویا زندہ درگور کی ہوئی بچی کو اس کی قبر سے نکال کر زندہ کر دیا
حدیث نمبر: 489
489 - أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ بْنِ النَّحَّاسِ، أبنا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ جَامِعٍ، ثنا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، ثنا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، ثنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ نَشِيطٍ، عَنْ كَعْبِ بْنِ عَلْقَمَةَ، عَنْ أَبِي الْهَيْثَمِ , عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ رَأَى عَوْرَةً فَسَتَرَهَا كَانَ كَمَنْ أَحْيَا مَوْءُودَةً مِنْ قَبْرِهَا»
سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جس نے (کسی مسلمان میں) کوئی عیب دیکھا پھر اس پر پردہ ڈال دیا تو اس نے گویا زندہ درگور کی ہوئی بچی کو اس کی قبر سے نکال کر زندہ کر دیا۔ [مسند الشهاب/حدیث: 489]
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، وأخرجه أبو داود: 4891، والادب المفرد: 758، والطيالسي: 1098، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 517، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 8254»

حدیث نمبر: 490
490 - وأنا أَبُو مُحَمَّدٍ، نا ابْنُ الْأَعْرَابِيِّ، نا ابْنُ الصَّاغَانِيِّ، هُوَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ نا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي الْعَبَّاسِ، نا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ نَشِيطٍ، عَنْ كَعْبِ بْنِ عَلْقَمَةَ، عَنْ أَبِي الْهَيْثَمِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، قَالَ: قِيلَ لَهُ: إِنَّ لَنَا جِيرَانًا يَشْرَبُونَ الْخَمْرَ فَلَا نَرْفَعُهُمْ؟، قَالَ: لَا، إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَنْ رَأَى عَوْرَةً فَسَتَرَهَا. الْحَدِيثُ
سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، کہتے ہیں کہ ان سے کہا: گیا: ہمارے کچھ ہمسائے ہیں جو شراب پیتے ہیں کیا ہم انہیں اٹھا کر (پولیس کے) حوالے کر دیں؟ انہوں نے کہا: نہیں، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا ہے جس نے (کسی مسلمان میں) کوئی عیب دیکھا پھر اس پر پردہ ڈال دیا۔۔۔۔ الحدیث [مسند الشهاب/حدیث: 490]
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، وأخرجه ابن الاعرابي: 2438، وأبو داود: 4892، وأحمد: 4/ 147»

حدیث نمبر: 491
491 - وأنا، أَيْضًا أَبُو مُحَمَّدٍ التُّجِيبِيُّ، نا ابْنُ الْأَعْرَابِيِّ، نا أَبُو دَاوُدَ، نا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، بِإِسْنَادِهِ مِثْلَهُ، وَلَمْ يَقُلْ: «مِنْ قَبْرِهَا»
أبو داود نے کہا: کہ ہمیں مسلم بن ابراہیم نے اپنی سند کے ساتھ اسی کی مثل بیان کیا ہے اور انہوں نے «من قبرها» اس کی قبر سے کے الفاظ نہیں کہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 491]
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، وأخرجه أبو داود: 4891»

حدیث نمبر: 492
492 - وأنا أَبُو مُحَمَّدٍ التُّجِيبِيُّ، نا ابْنُ الْأَعْرَابِيِّ، نا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، نا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، بِإِسْنَادِهِ مِثْلَهُ. وَلَمْ يَقُلْ: «مِنْ قَبْرِهَا»
علی بن عبد العزیز نے کہا: کہ ہمیں مسلم بن ابراہیم نے اپنی سند کے ساتھ اس کی مثل بیان کیا ہے اور انہوں نے «من قبرها» ‏‏‏‏اس کی قبر سے کے الفاظ نہیں کہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 492]
تخریج الحدیث: إسناده حسن،

وضاحت: تشریح: -
ان جملہ احادیث میں مسلمان بھائی کی پردہ پوشی کرنے کی فضیلت بیان ہوئی ہے کہ کسی مسلمان کے عیب پر پردہ ڈالنے والا اللہ کے ہاں اتنے ہی اجر ثواب کا مستحق ہے جتنا وہ شخص جس نے کسی زندہ دفن کی ہوئی بچی کی جان بچائی ہو، تاہم جو عادی مجرم ہو اگر وہ سمجھانے اور وعظ ونصیحت کے بعد بھی باز نہ آئے تو ایسی صورت میں پردہ پوشی مناسب نہیں کیونکہ اس سے اس کے جرائم مزید بڑھیں گے لہٰذا خیر خواہی اسی میں ہے کہ حکام تک اس کا معاملہ پہنچایا جائے تا کہ اس کی اصلاح ہو