مسند الشهاب
احادیث201 سے 400
165. شَفَاعَتِي لِأَهْلِ الْكَبَائِرِ مِنْ أُمَّتِي
165. میری سفارش میری امت کے کبیرہ گناہوں کے مرتکب افراد کے لیے ہے
حدیث نمبر: 236
236 - أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ الشَّاهِدُ، ثنا إِسْمَاعِيلُ بْنُ يَعْقُوبَ الْبَغْدَادِيُّ، ثنا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِي، ثنا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، ثنا بِسْطَامُ بْنُ حُرَيْثٍ الصُّوفِيُّ، عَنْ أَشْعَثَ الْحُدَّانِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «شَفَاعَتِي لِأَهْلِ الْكَبَائِرِ مِنْ أُمَّتِي»
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری سفارش میری امت کے کبیرہ گناہوں کے مرتکب افراد کے لیے ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 236]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه أبو داود: 4739، وأحمد: 21330»

وضاحت: تشریح: -
اس حدیث مبارک میں امت محمدیہ کے گنہگاروں کے لیے عظیم خوشخبری ہے کہ روز قیامت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے حق میں سفارش کریں گے۔ آپ کی یہ سفارش انہیں عذاب سے نجات اور خلاصی دلانے کے لیے ہوگی۔ لیکن اس خوشخبری کا یہ بھی مطلب نہیں کہ انسان امید کے سہارے گناہ کے ارتکاب میں جری ہو جائے بلکہ اسے چاہیے کہ خوف کے پہلو کو غالب رکھے اور گناہ سے حتی الوسع دور رہے کیونکہ سفارش تو قیامت کے دن ہوگی اس سے قبل قبر کا مرحلہ بڑا کٹھن ہے، وہاں کیا بنے گا؟ اور پھر یہ کہ اس بات کا بھی علم نہیں کہ سفارش قبول ہوتے ہوتے کتنا عرصہ لگے۔ حدیث مبارک میں ہے: ایک گروہ جہنم میں سے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی سفارش سے نکلے گا وہ جنت میں داخل ہوگا اور ان کا نام جہنمین ہوگا۔ [بخاري: 6565]
سفارش کے سلسلے میں یہ بھی یادر ہے کہ یہ صرف انہی لوگوں کے حق میں ہوگی جن کے لیے اللہ تعالیٰ ٰ اجازت دے گا، اللہ تعالیٰ ٰ کی اجازت کے بغیر کوئی بھی کسی کے حق میں سفارش نہیں کرے گا۔ شرک اکبر اور ایسا کفر جو دین اسلام سے خارج کر دے، اس کفر اور شرک کے مرتکبین کے لیے کوئی سفارش نہیں اور نہ ہی اعتقادی منافق کے لیے سفارش ہے۔ اس مسئلہ پر تفصیل کے لیے ملاحظہ ہوں: سفارش کا بیان از محمد اقبال کیلانی

حدیث نمبر: 237
237 - سَمِعْتُ الْقَاضِيَ أَبَا عَبْدِ اللَّهِ مُحَمَّدُ بْنُ سَلَامَةَ يَحْلِفُ بِاللَّهِ وَيَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا الْعَبَّاسِ أَحْمَدَ بْنَ الْحُسَيْنِ يَحْلِفُ بِاللَّهِ وَيَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا الْحَسَنِ أَحْمَدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ بُرْدٍ يَحْلِفُ بِاللَّهِ قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ نَفِيسٍ، يَحْلِفُ بِاللَّهِ لَسَمِعْتُ عَلِيَّ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِيلَ يَحْلِفُ بِاللَّهِ لَسَمِعَ هُدْبَةَ بْنَ خَالِدٍ يَحْلِفُ بِاللَّهِ لَسَمِعَ أَبَا جَنَابٍ الْقَصَّابَ يَحْلِفُ بِاللَّهِ لَسَمِعَ زِيَادًا النُّمَيْرِيَّ يَحْلِفُ بِاللَّهِ لَسَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يَحْلِفُ بِاللَّهِ لَسَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «شَفَاعَتِي لِأَهْلِ الْكَبَائِرِ مِنْ أُمَّتِي»
میں نے قاضی ابوعبد اللہ محمد بن سلامہ کو سنا، وہ اللہ کی قسم کھاکر کہہ رہے تھے کہ میں نے ابوالعباس أحمد بن حسین کو سنا، وہ اللہ کی قسم کھا کر کہہ رہے تھے کہ میں نے ابوالحسن أحمد بن عبدالرحمن بن برد کو سنا، وہ اللہ کی قسم کھا رہے تھے کہ میں نے ا بن نفیس کو سنا، وہ اللہ کی قسم کھا رہے تھے کہ میں نے علی بن محمد بن اسماعیل کو سنا، وہ اللہ کی قسم کھا رہے تھے کہ میں نے ہدبہ بن خالد کو سنا، وہ اللہ کی قسم کھا رہے تھے کہ میں نے ابوجناب قصاب کو سنا، وہ اللہ کی قسم کھا رہے تھے کہ میں نے زیاد النمیری کو سنا، وہ اللہ کی قسم کھا رہے تھے کہ میں نے سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کو سنا، وہ اللہ کی قسم کھا رہے تھے کہ میں نے رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: میری سفارش میری امت کے کبیرہ گناہوں کے مرتکب افراد کے لیے ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 237]
تخریج الحدیث: إسناده ضعیف، زیاد النمیر ی ضعیف ہے، اس میں اور بھی علتیں ہیں۔