سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری سفارش میری امت کے کبیرہ گناہوں کے مرتکب افراد کے لیے ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 236]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه أبو داود: 4739، وأحمد: 21330»
وضاحت: تشریح: - اس حدیث مبارک میں امت محمدیہ کے گنہگاروں کے لیے عظیم خوشخبری ہے کہ روز قیامت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے حق میں سفارش کریں گے۔ آپ کی یہ سفارش انہیں عذاب سے نجات اور خلاصی دلانے کے لیے ہوگی۔ لیکن اس خوشخبری کا یہ بھی مطلب نہیں کہ انسان امید کے سہارے گناہ کے ارتکاب میں جری ہو جائے بلکہ اسے چاہیے کہ خوف کے پہلو کو غالب رکھے اور گناہ سے حتی الوسع دور رہے کیونکہ سفارش تو قیامت کے دن ہوگی اس سے قبل قبر کا مرحلہ بڑا کٹھن ہے، وہاں کیا بنے گا؟ اور پھر یہ کہ اس بات کا بھی علم نہیں کہ سفارش قبول ہوتے ہوتے کتنا عرصہ لگے۔ حدیث مبارک میں ہے: ”ایک گروہ جہنم میں سے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی سفارش سے نکلے گا وہ جنت میں داخل ہوگا اور ان کا نام ”جہنمین“ ہوگا۔“[بخاري: 6565] سفارش کے سلسلے میں یہ بھی یادر ہے کہ یہ صرف انہی لوگوں کے حق میں ہوگی جن کے لیے اللہ تعالیٰ ٰ اجازت دے گا، اللہ تعالیٰ ٰ کی اجازت کے بغیر کوئی بھی کسی کے حق میں سفارش نہیں کرے گا۔ شرک اکبر اور ایسا کفر جو دین اسلام سے خارج کر دے، اس کفر اور شرک کے مرتکبین کے لیے کوئی سفارش نہیں اور نہ ہی اعتقادی منافق کے لیے سفارش ہے۔ اس مسئلہ پر تفصیل کے لیے ملاحظہ ہوں: ”سفارش کا بیان“ از محمد اقبال کیلانی