نافع سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے جو کوئی ان کے گھر والوں میں سے عقیقے کو کہتا تو وہ دیتے، اور اپنی اولاد کی طرف سے خواہ لڑکا ہو یا لڑکی ایک ایک بکری عقیقے میں دیتے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْعَقِيقَةِ/حدیث: 1056]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 19284، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 7964، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 24731، فواد عبدالباقي نمبر: 26 - كِتَابُ الْعَقِيقَةِ-ح: 4»
حضرت محمد بن ابراہیم بن حارث تیمی سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنے والد سے سنا کہ عقیقہ بہتر ہے اگرچہ ایک چڑیا ہی ہو۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْعَقِيقَةِ/حدیث: 1057]
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه البيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 5700، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 14227، والشافعي فى «الاُم» برقم: 217/7، فواد عبدالباقي نمبر: 26 - كِتَابُ الْعَقِيقَةِ-ح: 5»
حضرت عروہ بن زبیر اپنی اولاد کی طرف سے خواہ لڑکا ہو یا لڑکی، ایک ایک بکری کرتے تھے عقیقے میں۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْعَقِيقَةِ/حدیث: 1059]
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 19285 وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 24240، فواد عبدالباقي نمبر: 26 - كِتَابُ الْعَقِيقَةِ-ح: 7»
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: ہمارے نزدیک یہ حکم ہے کہ لڑکا ہو یا لڑکی ہر ایک کی طرف سے ایک بکری دے، اور عقیقہ واجب نہیں ہے مستحب ہے، مگر عقیقے کی بکری مثل قربانی کے چاہیے، کانی اور دبلی اور سینگ ٹوٹی اور بیمار نہ ہو۔ اور عقیقے کا گوشت اور کھال بیچنا درست نہیں، اور ہڈیاں اس کی توڑنا چاہیے، اور عقیقہ کرنے والے عقیقے کے گوشت میں سے کھائیں اور فقیروں کو کھلائیں، اور عقیقے کی بکری کا خون بچے کو نہ لگائیں۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْعَقِيقَةِ/حدیث: 1059B1]