سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”لوگوں کی امامت وہ شخص کرائے جو ان میں قرآن کا سب سے بڑا قاری اور سب سے قدیم القرأت ہو, اگر سب لوگ قرأت میں برابر ہوں تو سب سے پہلے ہجرت کرنے والا امامت کرے اور اگر ہجرت میں بھی سب برابر ہوں تو سب سے زیادہ عمر رسیدہ آدمی امامت کرے، کسی شخص کے گھر یا حکومت میں کوئی دوسرا امام نہ کرائے، اسی طرح کوئی شخص کسی کے گھر میں اس کے باعزت مقام پر نہ بیٹھے الا یہ کہ وہ اجازت دے دے۔“[مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17063]
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک شخص کو بارگاہ خداوندی میں پیش کیا گیا، اللہ تعالیٰ نے اس سے پوچھا کہ تو نے دنیا میں کیا کیا؟ اس نے جواب دیا کہ میں نے ایک ذرے کے برابر بھی نیکی کا کوئی ایسا کام نہیں کیا جس کے ثواب کی مجھے تجھ سے امید ہو، تین مرتبہ اسی طرح ہوا، تیسری مرتبہ اس نے کہا کہ پروردگار! تو نے مجھے دنیا میں مال و دولت کی فراوانی عطاء فرمائی تھی، اور میں لوگوں سے تجارت کرتا تھا، میری عادت تھی کہ میں لوگوں سے درگزر کرتا تھا، مالدار پر آسانی کر دیتا تھا اور تنگدست کو مہلت دے دیتا تھا، اس پر اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اس بات کے حقدار تو تجھ سے زیادہ ہم ہیں, فرشتو! میرے بندے سے بھی درگزر کرو چنانچہ اس کی بخشش ہو گئی، اس حدیث کو سن کر حضرت ابومسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے یہ حدیث نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دہن مبارک سے اسی طرح سنی ہے۔ ایک اور آدمی تھا جس نے اپنے اہل خانہ کو حکم دیا کہ جب وہ مر جائے تو اسے جلا کر پیس لیں، اور جس دن تیز ہوا چل رہی ہو تو اس کی راکھ کو بکھیر دیں، اس کے اہل خانہ نے ایسا ہی کیا، اس شخص کے تمام اعضاء کو پروردگار کی بارگاہ میں جمع کیا گیا اور اللہ نے اس سے پوچھا کہ تجھے ایسا کرنے پہ کس چیز نے مجبور کیا؟ اس نے عرض کی کہ پروردگار! مجھ سے زیادہ تیرا نافرمان بندہ کوئی نہ تھا، میں نے سوچا کہ شاید اس طرح بچ جاؤں، اللہ تعالیٰ نے فرمایا: فرشتو! میرے بندے سے درگزر کرو، یہ حدیث سن کر بھی حضرت ابومسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے یہ حدیث بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح سنی ہے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17064]
سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: یا رسول اللہ! میں سمجھتا ہوں کہ فلاں آدمی (اپنے امام) کے خوف سے میں فجر کی نماز سے رہ جاؤں گا، راوی کہتے ہیں کہ میں نے اس دن سے زیادہ دوران وعظ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی غضب ناک نہیں دیکھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگو! تم میں سے بعض افراد دوسرے لوگوں کو متنفر کر دیتے ہیں، تم میں سے جو شخص بھی لوگوں کو نماز پڑھائے اسے چاہیے کہ ہلکی نماز پڑھائے، کیونکہ نمازیوں میں کمزور بوڑھے اور ضرورت مند بھی ہوتے ہیں۔“[مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17065]
سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ اپنے دست مبارک سے یمن کی طرف اشارہ کر کے فرمایا: ”ایمان یہاں ہے، یاد رکھو! دلوں کی سختی اور درشتی ان متکبروں میں ہوتی ہے، جو اونٹوں کے مالک ہوں، جہاں سے شیطان کا سینگ نمودار ہوتا ہے۔“یعنی ربعیہ اور مضر نامی قبائل میں۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17066]
سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ کسی شخص نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا: یا رسول اللہ! ہم آپ پر درود کیسے پڑھیں؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا یوں کہا کرو «اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ وَبَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا بَارَكْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ، فِي الْعَالَمِينَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ» ۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17067]
سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جو شخص رات کے وقت سورۃ بقرہ کی آخری دو آیتیں پڑھ لے وہ اس کے لیے کافی ہو جائیں گی۔“[مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17068]
حكم دارالسلام: حديث صحيح ، خ: 5009، م: 807، شريك سيئ الحفظ لكنه توبع
سیدنا ابومسعور رضی اللّٰہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا: یہ حکومت تمہارے ہاتھ میں رہے گی اور تم اس پر حاکم ہو گے اور اس وقت تک رہو گے جب تک بدعات ایجاد نہیں کرتے، جب تم ایسا کرنے لگو گے تو اللّٰہ تم پر اپنی مخلوق میں سے بدترین کو بھیج دے گا جو تمہیں لکڑی کی طرح چھیل دے گا۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17069]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف على وهم واختلاف فيه ، فقول شعبة: «عن عبيد الله بن القاسم، أو القاسم بن عبيدالله» وهم منه ، والصواب: عن القاسم، عن عبيد الله
سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کتے کی قیمت، فاحشہ عورت کی کمائی، اور کاہنوں کی مٹھائی کھانے سے منع فرمایا ہے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17070]
سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کے ابتدائی، درمیانے اور آخری ہر حصے میں وتر پڑھ لیا کرتے تھے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17071]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه، إبراهيم نخعي لم يسمع أبا عبدالله الجدلي
سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دفعہ ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بالکل سامنے آ کر بیٹھ گیا، ہم بھی وہاں موجود تھے، وہ کہنے لگا: یا رسول اللہ! آپ کو سلام کرنے کا طریقہ تو ہمیں معلوم ہو گیا ہے، جب نماز میں ہم آپ پر درود پڑھیں تو کس طرح پڑھیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس کے سوال پر اتنی دیر خاموش رہے کہ ہم سوچنے لگے کہ اگر یہ شخص سوال نہ کرتا تو اچھا ہوتا۔ تھوڑی دیر بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم مجھ پر درود پڑھا کرو تو یوں کہو۔ «اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ النَّبِيِّ الْاُمِّيِّ، وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَآلِ إِبْرَاهِيمَ وَبَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ النَّبِيِّ الْاُمِّيِّ، كَمَا بَارَكْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ، وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ» ۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17072]
حكم دارالسلام: حديث صحيح ، محمد بن إسحاق مدلس، وقد عنعن
سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”اس شخص کی نماز نہیں ہوتی جو رکوع اور سجدے میں اپنی پیٹھ سیدھی نہ کرے۔“[مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17073]
سیدنا ابومسعود رضی اللّٰہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کتے کی قیمت، فاخشہ عورت کی کمائی، اور کاہنوں کی مٹھائی کھانے سے منع فرمایا ہے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17074]
سیدنا ابومسعود رضی اللّٰہ عنہ سے مروی ہے کہ کسی نے ان سے پوچھا کہ آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ”لوگوں کا خیال ہے“ والے جملے کے متعلق کیا سنا ہے؟ اُنہوں نے فرمایا: یہ انسان کی بدترین سواری ہے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17075]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه، أبو قلابة لم يدرك أبا مسعود البدري
سالم البراد (جو ایک قابل اعتماد راوی ہیں) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا ابومسعود بدری رضی اللہ عنہ نے ہم سے فرمایا کہ کیا میں تمہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح نماز پڑھ کر نہ دکھاوں؟ یہ کہہ کر انہوں نے تکبیر کہی، رکوع میں اپنی دونوں ہتھیلیوں کو گھٹنوں پر رکھا، انگلیوں کے جوڑ کھلے رکھے، اور ہاتھوں کو پیٹ سے جدا رکھا، یہاں تک کہ ہر عضو اپنی اپنی جگہ قائم ہو گیا، پھر «سمع الله لمن حمده» کہہ کر سیدھے کھڑے ہو گئے، حتیٰ کہ ہر عضو اپنی جگہ قائم ہو گیا، پھر تکبیر کہہ کر سجدہ کیا اور اپنے ہاتھوں کو پیٹ سے جدا رکھا یہاں تک کہ ہر عضو اپنی جگہ قائم ہو گیا، پھر سر اٹھا کر سیدھے بیٹھ گئے یہاں تک کہ ہر عضو اپنی جگہ قائم ہو گیا، پھر دوسرا سجدہ کیا اور چاروں رکعتیں اسی طرح پڑھ کر فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح نماز پڑھتے تھے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17076]
سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: یارسول اللہ! میں سمجھتا ہوں کہ فلاں آدمی (اپنے امام) کے خوف سے میں فجر کی نماز سے رہ جاؤں گا، راوی کہتے ہیں کہ میں نے اس دن سے زیادہ دوران وعظ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی غضب ناک نہیں دیکھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگو! تم میں سے بعض افراد دوسرے لوگوں کو متنفر کر دیتے ہیں، تم میں سے جو شخص بھی لوگوں کو نماز پڑھائے، اسے چاہیے کہ ہلکی نماز پڑھائے، کیونکہ نمازیوں میں کمزور، بوڑھے اور ضرورت مند بھی ہوتے ہیں۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17077]
عامر کہتے ہیں کہ (بیعت عقبہ کے موقع پر) نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے چچا سیدنا عباس رضی اللہ عنہ کے ہمراہ ایک گھاٹی کے قریب ستر انصارمی افراد کے پاس درخت کے نیچے پہنچے اور فرمایا کہ تمہارا متکلم بات کر لے لیکن لمبی بات نہ کرے کیونکہ مشرکین نے تم پر اپنے جاسوس مقرر کر رکھے ہیں, اگر انہیں پتہ چل گیا تو وہ تمہیں بدنام کریں گے، چنانچہ ان میں سے ایک صاحب یعنی ابوامامہ بولے: اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! پہلے آپ اپنے رب، اپنی ذات اور اپنے ساتھیوں کے لئے جو چاہیں مطالبات پیش کریں، پھر یہ بتائیے کہ اللہ تعالیٰ پر اور آپ پر ہمارا کیا بدلہ ہو گا اگر ہم نے آپ کے مطالبات پورے کر دئیے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے رب کے لئے تو میں تم سے یہ مطالبہ کرتا ہوں کہ صرف اسی کی عبادت کرو، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ اور اپنے لئے اور اپنے ساتھیوں کے لئے یہ مطالبہ کرتا ہوں کہ تم ہمیں ٹھکانہ دو، ہماری مدد کرو اور ہماری حفاظت بھی اس طرح کرو جیسے اپنی حفاظت کرتے ہو؟ انہوں نے پوچھا کہ اگر ہم نے یہ کام کر لیے تو ہمیں کیا ملے گا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہیں جنت ملے گی“، انہوں نے کہا کہ پھر ہم نے آپ سے اس کا وعدہ کر لیا۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17078]
حكم دارالسلام: مرسل صحيح، عامر الشعبي لم يدرك النبى صلى الله عليه وسلم
سالم البراد کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ نے ہم سے فرمایا کہ کیا میں تمہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح نماز پڑھ کر نہ دکھاؤں؟ یہ کہہ کر انہوں نے تکبیر کہی، رکوع میں اپنی دونوں ہتھیلیوں کو گھٹنوں پر رکھا، انگلیوں کے جوڑ کھلے رکھے اور ہاتھوں کو پیٹ سے جدا رکھا، حتیٰ کہ ہر عضو اپنی اپنی جگہ قائم ہو گیا، پھر رکوع سر اٹھایا اور سیدھے کھڑے ہو گئے، حتیٰ کہ ہر عضو اپنی جگہ قائم ہو گیا، پھر تکبیر کہہ کر سجدہ کیا اور اپنے ہاتھوں کو پیٹ سے جدا رکھا، پھر سر اٹھا کر سیدھے بیٹھ گئے یہاں تک کہ ہر عضو اپنی جگہ قائم ہو گیا، پھر دوسرا سجدہ کیا اور چاروں رکعتیں اسی طرح پڑھ کر فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرح نماز پڑھتے تھے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17081]
سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جب کوئی مسلمان اپنے اہل خانہ پہ خرچ کرتا ہے اور ثواب کی نیت رکھتا ہے تو وہ خرچ کرنا بھی صدقہ ہے۔“[مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17082]
سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک شخص کو حساب کتاب کے لئے بارگاہ خداوندی میں پیش کیا گیا، لیکن اس کی کوئی نیکی نہیں مل سکی، البتہ وہ مالدار آدمی تھا، لوگوں سے تجارت کرتا تھا، اس نے اپنے غلاموں سے کہہ رکھا تھا کہ تنگدست کو مہلت دیا کرو، اس پر اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اس بات کے حقدار تو تجھ سے زیادہ ہم ہیں، فرشتو! میرے بندے سے بھی درگزر کرو چنانچہ اس کی بخشش ہو گئی۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17083]
سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ میرا سامان سفر اور سواری ختم ہو گئی ہے لہٰذا مجھے کوئی سواری دے دیجئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس وقت تو میرے پاس کوئی جانور نہیں ہے جس پر میں تمہیں سوار کر دوں، البتہ فلاں شخص کے پاس چلے جاؤ“، وہ اس کے پاس چلا گیا اور اس نے سواری دے دی، وہ آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی اطلاع کر دی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص نیکی کی طرف رہنمائی کر دے، اسے بھی نیکی کرنے والے کی طرح اجر و ثواب ملتا ہے۔“[مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17084]
سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انصار میں ایک آدمی تھا جس کا نام ابوشعیب تھا، اس کا ایک غلام قصائی تھا، اس نے اپنے غلام سے کہا کہ کسی دن کھانا پکاؤ تاکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کروں جو کہ پانچ میں سے پانچویں آدمی ہوں گے، چنانچہ اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک آدمی زائد آ گیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے گھر پہنچ کر فرمایا کہ یہ ہمارے ساتھ آ گیا ہے، کیا تم اسے بھی اجازت دیتے ہو؟ اس نے اجازت دے دی۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17085]
سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دن میں اپنے کسی غلام کو مار پیٹ رہا تھا کہ پیچھے سے ایک آواز تین مرتبہ سنائی دی، اے ابومسعود! یاد رکھو! میں نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بخدا! تم اس غلام پر جتنی قدرت رکھتے ہو، اللّٰہ تم پر اس سے زیادہ قدرت رکھتا ہے، اسی وقت میں نے قسم کھائی کہ آئندہ کبھی کسی غلام کو نہیں ماروں گا۔“[مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17087]
سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کتے کی قیمت، فاحشہ عورت کی کمائی، اور کاہنوں کی مٹھائی کھانے سے منع فرمایا ہے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17088]
امام زہری فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ عمر بن عبدالعزیز کے پاس تھے، انہوں نے عصر کی نماز موخر کر دی، تو عروہ بن زبیر نے ان سے کہا: مجھ سے بشیر بن ابی مسعود انصاری نے یہ حدیث بیان کی ہے کہ ایک مرتبہ سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے بھی نماز عصر میں تاخیر کر دی تھی، تو سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ نے ان سے فرمایا تھا: بخدا! مغیرہ! آپ یہ بات جانتے ہیں کہ ایک مرتبہ جبریل علیہ السلام نازل ہوئے اور انہوں نے نماز پڑھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ رضی اللہ عنہم نے بھی اس وقت نماز پڑھی، اسی طرح پانچوں نماز کے وقت وہ آئے اور وقت مقرر کیا۔ یہ حدیث سن کر عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے فرمایا: عروہ! اچھی طرح سوچ سمجھ کر کہو، کیا جبریل علیہ السلام نے نماز کا وقت متعین کیا تھا؟ عروہ رحمہ اللہ نے فرمایا: جی ہاں! بشیر بن ابی مسعود نے مجھ سے اسی طرح حدیث بیان کی ہے، اس کے بعد عمر بن عبدالعزیز دنیا سے رخصت ہونے تک نماز کے وقت کی تعیین علامت سے کر لیا کرتے تھے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17089]
سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”لوگوں نے پہلی نبوت کا جو کلام پایا ہے، اس میں یہ بات بھی شامل ہے کہ جب تم میں شرم و حیا نہ رہے تو جو چاہو کرو۔“[مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17090]
سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جو شخص رات کے وقت سورۃ البقرہ کی آخری دو آیتیں پڑھ لے وہ اس کے لیے کافی ہو جائیں گی۔“[مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17091]
سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: لوگوں کی امامت وہ شخص کرائے جو ان میں قرآن کا سب سے بڑا قاری اور سب سے قدیم القرأت ہو، اگر سب لوگ قرأت میں برابر ہوں تو سب سے پہلے ہجرت کرنے والا امامت کرے، اور اگر ہجرت میں بھی سب برابر ہوں تو سب سے عمر رسیدہ آدمی امامت کرے، کسی شخص کے گھر یا حکو مت میں کوئی دوسرا امامت نہ کرائے، اسی طرح کوئی شخص کسی کے گھر میں اس کے باعزت مقام پر نہ بیٹھے الا یہ کہ وہ اجازت دے، دے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17092]
سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انصار میں ایک آدمی تھا، جس کا نام ابوشعیب تھا، اس نے ایک دن کھانا پکایا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو پیغام بھیجا کہ آپ اپنے ساتھ پانچ آدمیوں کو لے کر تشریف لائیے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے چھٹے کی بھی اجازت دے دو۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17093]
سیدنا ابومسعود رضی اللّٰہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے راہِ خدا میں ایک اونٹنی صدقہ کر دی جس کی ناک میں نکیل بھی پڑی ہوئی تھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”قیامت کے دن یہ سات سو اونٹنیاں لے کر آئے گی جن کی ناک میں نکیل پڑی ہو گی۔“[مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17094]
سیدنا ابومسعود رضی اللّٰہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جو شخص رات کے وقت سورۃ بقرہ کی آخری دو آیتیں پڑھ لے وہ اس کے لئے کافی ہو جائیں گی۔“[مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17095]
سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جو شخص رات کے وقت سورۃ بقرہ کی آخری دو آیتیں پڑھ لے وہ اس کے لئے کافی ہو جائیں گی“[مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17096]
سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”لوگوں کی امامت وہ شخص کرائے جو ان میں قرآن کا سب سے بڑا قاری اور سب سے قدیم القرأت ہو، اگر سب لوگ قرأت میں برابر ہوں تو سب سے پہلے ہجرت کرنے والا امامت کرے اور اگر ہجرت میں بھی سب برابر ہوں تو سب سے زیادہ عمر رسیدہ آدمی امامت کرے، کسی شخص کے گھر یا حکومت میں کوئی دوسرا امام نہ کر آئے، اسی طرح کوئی شخص کسی کے گھر میں اس کے باعزت مقام پر نہ بیٹھے الا یہ کہ وہ اجازت دے دے۔“[مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17097]
سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”لوگوں نے پہلی نبوت کا جو کلام پایا ہے، اس میں یہ بات بھی شامل ہے کہ جب تم میں شرم و حیا نہ رہے تو جو چاہو کرو۔“[مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17098]
سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”لوگوں کی امامت وہ شخص کرائے جو ان میں قرآن کا سب سے بڑا قاری ہو اور سب سے قدیم القرأت ہو، اگر سب لوگ قرأت میں برابر ہوں تو سب سے پہلے ہجرت کرنے والا امامت کرے اور اگر ہجرت میں بھی سب برابر ہوں تو سب سے زیادہ عمر رسیدہ آدمی امامت کرے، کسی شخص کے گھر یا حکومت میں کوئی دوسرا امام نہ کرائے اسی طرح کوئی شخص کسی کے گھر میں اس کے باعزت مقام پر نہ بیٹھے الا یہ کہ وہ اجازت دے دے۔“[مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17099]
سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جو شخص رات کے وقت سورہ بقرہ کی آخری دو آیتیں پڑھ لے وہ اس کے لیے کافی ہو جائیں گی۔“[مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17100]
سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جو شخص رات کے وقت سورہ بقرہ کی دو آیتیں پڑھ لے وہ اس کے لیے کافی ہو جائیں گی۔“[مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17100M]
سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”شمس و قمر کسی کی موت (و حیات) کی وجہ سے نہیں گہناتے، یہ دونوں تو اللہ کی نشانیاں ہیں، اس لئے جب تم انہیں گہن لگتے ہوئے دیکھو تو نماز پڑھا کرو۔“[مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17101]
سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں ہمارے کندھوں پر ہاتھ رکھ کر فرماتے: ”صفیں سیدھی کر لو، اور آگے پیچھے نہ ہو ورنہ تمہارے دلوں میں اختلاف پیدا ہو جائے گا، تم میں سے جو عقلمند اور دانشور ہیں، وہ میرے قریب رہا کریں، پھر درجہ بدرجہ صف بندی کیا کرو“، سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ نے یہ حدیث بیان کر کے فرمایا کہ آج تم انتہائی شدید اختلافات میں پڑے ہوئے ہو (جس کی وجہ ظاہر ہے)۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17102]
سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”اس شخص کی نماز نہیں ہوتی جو رکوع سجدے میں اپنی پشت کو سیدھا نہ کرے۔“[مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17103]
سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”سورۃ اخلاص ایک تہائی قرآن کے برابر ہے۔“[مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17106]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وقد خالف أبو قيس فى هذا الإسناد أبا إسحاق السبيعي
سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”لوگوں نے پہلی نبوت کا جو کلام پایا ہے، اس میں یہ بات بھی شامل ہے کہ جب تم میں شرم و حیاء نہ رہے تو جو چاہو کرو۔“[مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17107]
سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”کیا تم میں سے کوئی شخص اس بات سے عاجز ہے کہ ایک رات میں تہائی قرآن پڑھ سکے، سورۃ الاخلاص تہائی قرآن کے برابر ہے۔“[مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17109]
حكم دارالسلام: حديث صحيح ، أبو قيس خالف فى هذا الإسناد أبا إسحاق السبيعي
سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جب کوئی مسلمان اپنے اہل خانہ پر کچھ خرچ کرتا ہے اور ثواب کی نیت کرتا ہے تو وہ خرچ کرنا بھی صدقہ ہے۔“[مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17110]