الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


مسند احمد
مسنَد الشَّامِیِّینَ
467. بَقِیَّة حَدِیثِ اَبِی مَسعود البَدرِیِّ الاَنصَارِیِّ
حدیث نمبر: 17089
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ: كُنَّا مَعَ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ، فَأَخَّرَ صَلَاةَ الْعَصْرِ مَرَّةً، فَقَالَ لَهُ عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ : حَدَّثَنِي بَشِيرُ بْنُ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيُّ ، أَنَّ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ أَخَّرَ الصَّلَاةَ مَرَّةً يَعْنِي الْعَصْرَ، فَقَالَ لَهُ أَبُو مَسْعُودٍ : أَمَا وَاللَّهِ يَا مُغِيرَةُ لَقَدْ عَلِمْتُ أَنَّ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَام نَزَلَ فَصَلَّى، وَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَصَلَّى النَّاسُ مَعَهُ، ثُمَّ نَزَلَ فَصَلَّى، رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَصَلَّى النَّاسُ مَعَهُ، حَتَّى عَدَّ خَمْسَ صَلَوَاتٍ ، فَقَالَ لَهُ عُمَرُ: انْظُرْ مَا تَقُولُ يَا عُرْوَةُ أَوَ إِنَّ جِبْرِيلَ هُوَ سَنَّ الصَّلَاةَ؟ قَالَ عُرْوَةُ: كَذَلِكَ حَدَّثَنِي بَشِيرُ بْنُ أَبِي مَسْعُودٍ فَمَا زَالَ عُمَرُ يَتَعَلَّمُ وَقْتَ الصَّلَاةِ بِعَلَامَةٍ حَتَّى فَارَقَ الدُّنْيَا.
امام زہری فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ عمر بن عبدالعزیز کے پاس تھے، انہوں نے عصر کی نماز موخر کر دی، تو عروہ بن زبیر نے ان سے کہا: مجھ سے بشیر بن ابی مسعود انصاری نے یہ حدیث بیان کی ہے کہ ایک مرتبہ سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے بھی نماز عصر میں تاخیر کر دی تھی، تو سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ نے ان سے فرمایا تھا: بخدا! مغیرہ! آپ یہ بات جانتے ہیں کہ ایک مرتبہ جبریل علیہ السلام نازل ہوئے اور انہوں نے نماز پڑھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ رضی اللہ عنہم نے بھی اس وقت نماز پڑھی، اسی طرح پانچوں نماز کے وقت وہ آئے اور وقت مقرر کیا۔ یہ حدیث سن کر عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے فرمایا: عروہ! اچھی طرح سوچ سمجھ کر کہو، کیا جبریل علیہ السلام نے نماز کا وقت متعین کیا تھا؟ عروہ رحمہ اللہ نے فرمایا: جی ہاں! بشیر بن ابی مسعود نے مجھ سے اسی طرح حدیث بیان کی ہے، اس کے بعد عمر بن عبدالعزیز دنیا سے رخصت ہونے تک نماز کے وقت کی تعیین علامت سے کر لیا کرتے تھے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17089]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3221، م: 610