477/610 عن عائشة رضي الله عنها، زعم أنه سمعه منها- أنها رأت النبي صلى الله عليه وسلم يدعو- رافعاً يديه- يقول:"[اللهم /613] إنما أنا بشر فلا تعاقبني، أيما رجل من المؤمنين آذيته أو شتمته فلا تعاقبني فيه".
(عکرمہ) سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں ان کا خیال ہے کہ انہوں نے سیدہ عائشہ رضی ا للہ عنہا سے خود سنا کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دونوں ہاتھ اٹھائے دعا کرتے دیکھا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کہہ رہے تھے «اللهم! إنما أنا بشر فلا تعاقبني، أيما رجل من المؤمنين آذيته أو شتمته فلا تعاقبني فيه»”یا اللہ! میں محض ایک انسان ہوں مجھے سزا نہ دینا مسلمانوں میں سے جس کو بھی میں نے تکلیف پہنچائی یا جسے میں نے برا بھلا کہا تو اس کے بارے میں مجھے سزا نہ دینا۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 477]
تخریج الحدیث: (صحيح لغيره)
حدیث نمبر: 478
478/611 عن أبي هريرة، قال: قدم الطفيل بن عمرو الدوسي على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله! إن دوساً قدعصت وأبت، فادع الله عليها! فاستقبل رسول الله صلى الله عليه وسلم القبلة ورفع يديه- فظن الناس أنه يدعو عليهم- فقال:"اللهم! اهدِ دوساً، وائت بهم".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا طفیل بن عمرو دوسی رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو انہوں نے کہا: یا رسول اللہ! دوس(قبیلہ) نے نافرمانی کی ہے اور (اسلام لانے سے) انکار کر دیا ہے۔ آپ ان کے لیے بددعا کیجیے اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قبلہ رخ ہو گئے اور دعا کے لیے اپنے ہاتھ اٹھائے۔ لوگ سمجھے کہ آپ ان لوگوں کے لیے بددعا کریں گے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «اللهم! اهدِ دوساً، وائت بهم»”اے اللہ! قبیلہ دوس کو ہدایت دے اور انہیں میرے پاس لے آ۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 478]
تخریج الحدیث: (صحيح)
حدیث نمبر: 479
479/612 عن أنس قال: قحط المطر عاماً، فقام بعض المسلمين إلى النبي صلى الله عليه وسلم يوم الجمعة. فقال: يا رسول الله! قُحط المطر، وأجدبت الأرض، وهلك المال. فرفع يديه، وما يرى في السماء من سحابة، فمد يديه حتى رأيت بياض إبطيه، يستسقي الله، فما صلينا الجمعة، حتى أهمّ الشابّ القريب الدار الرجوع إلى أهله! فدامت جمعة، فلما كانت الجمعة التي تليها. فقال: يا رسول الله! تهدمت البيوت، واحتبس الركبان! فتبسم لسرعة ملالِ ابن آدم، وقال بيده:" اللهم حوالينا، ولا علينا". فتكشطت عن المدينة.
سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک سال بارش نہیں برسی (اور قحط پڑ گیا) تو کچھ مسلمان نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے جمعہ کے دن کھڑے ہوئے اور عرض کیا، یا رسول اللہ! بارش روک لی گئی ہے، زمین بنجر ہو گئی ہے اور مال مویشی ہلاک ہو گئے اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ اٹھائے، آسمان پر کہیں بادل کا نشان نہ تھا آپ نے اور زیادہ ہاتھ پھیلا دیئے یہاں تک کہ میں نے آپ کی بغلوں کی سفیدی دیکھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ سے بارش کے لیے دعا کی ابھی ہم جمعہ کی نماز ختم بھی نہ کر سکے تھے کہ قریب ترین مکانوں کے جوان اپنے گھروں کو واپس جانے کی فکر کرنے لگے، وہ (اگلے) جمعہ تک مسلسل برستی رہی، جب اگلا جمعہ آیا تو اس نے کہا: یا رسول اللہ! مکان گرنے لگے ہیں اور قافلے رک گئے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرا دیے کہ ابن آدم اتنی جلدی بیزار ہو جاتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا: «اللهم! حوالينا، ولا علينا". فتكشطت عن المدينة»”اے اللہ! ہمارے چاروں طرف پانی برسا، ہم پر نہ برسا۔ تو مدینہ سے بادل چھٹ گئے۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 479]
تخریج الحدیث: (صحيح)
حدیث نمبر: 480
480/615 عن أنس بن مالك قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يتعوذ، يقول:" اللهم إني أعوذ بك من الكسل، وأعوذ بك من الجبن، وأعوذ بك من الهرم، وأعوذ بك من البخل".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پناہ مانگا کرتے تھے اور فرماتے تھے: «اللهم! إني أعوذ بك من الكسل، وأعوذ بك من الجبن، وأعوذ بك من الهرم، وأعوذ بك من البخل»”اے اللہ! میں کاہلی سے تیری پناہ چاہتا ہوں، میں بزدلی سے تیری پناہ چاہتا ہوں، میں انتہائی بڑھاپے سے تیری پناہ چاہتا ہوں، اور میں بخل سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 480]
تخریج الحدیث: (صحيح)
حدیث نمبر: 481
481/616 عن أبي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" قال الله عز وجل: أنا عند ظن عبدي، وأنا معه إذا دعاني".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ عزوجل نے فرمایا: میں اپنے بندے کے اس خیال کے ساتھ ہوتا ہوں جو وہ میرے متعلق قائم کر لیتا ہے اور جب وہ مجھے پکارتا ہے میں اس کے ساتھ ہوتا ہوں۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 481]